بی این پی کا 20 روز سے جاری دھرنا ختم، صوبے بھر میں ریلیاں نکالنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے گزشتہ 20 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں 18 اپریل کو بی این پی کی مرکزی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہوئے کہا کہ عوام کو درپیش مشکلات کے پیش نظر دھرنے کی جگہ اضلاع میں احتجاجی ریلیاں نکالیں گے۔اس موقع پر اختر مینگل نے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں احتجاجی ریلیوں کے شیڈول کا اعلان بھی کیا۔
صدر مملکت نے پیٹرولیم لیوی بڑھانے کا آرڈیننس جاری کر دیا
واضح رہے کہ بی این پی نے سربراہ اختر مینگل کی قیادت میں گزشتہ 20 روز سے مستونگ کے علاقے لکپاس پر دھرنا دے رکھا تھا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اختر مینگل بی این پی
پڑھیں:
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے اپنا دھرنا کیوں ختم کیا ہے؟
بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے 20 روز بعد لکپاس کے مقام پر جاری اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
لکپاس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ عوام کو درپیش مشکلات کے باعث 20 دن بعد دھرنا ختم کیا گیا۔ ماورائے آئین و قانون ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کیا گیا، ریاست نے ہمارے پر امن لانگ مارچ میں رکاوٹیں ڈالیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: بی این پی مینگل کا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی حمایت میں مختلف مقامات پر احتجاج
اختر مینگل نے کہا کہ وڈھ سے لے کر مستونگ تک لوگوں نے ہمارا تاریخی استقبال کیا، لکپاس پر ہر لمحہ خطرے سے خالی نہیں تھا، پرامن سیاسی اور جمہوری احتجاج پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی تحریک کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
سردار اخترمینگل کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے بعد عوامی رابطہ مہم تحریک کے آغاز کا اعلان کیا گیا ہے، عوامی رابطہ تحریک کے تحت حکومت کے خلاف بی این پی جلسے اور عوامی احتجاج کا آغاز کرے گی۔
پہلے مرحلے میں مستونگ، قلات، خضدار، سوراب میں احتجاجی جلسے، دوسرے مرحلے میں تربت، گوادر، مکران کے علاقوں میں احتجاجی جلسے اور تیسرے مرحلے میں نصیر آباد، جعفر آباد و دیگر علاقوں میں احتجاجی جلسے منعقد کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:اخترمینگل کی گرفتاری کا عندیہ، بی این پی نے شٹرڈاؤن ہڑتال کی اپیل کردی
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سردار اختر مینگل کی جانب سے دھرنا کیوں ختم کیا گیا، اپنی پریس کانفرنس میں سردار اختر مینگل نے بتایا کہ بی این پی کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں نے شرکت کی، کانفرنس میں شریک جماعتوں نے دھرنا ختم کرنے کی تجویز دی تھی۔
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شریک جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ کانفرنس میں جماعت اسلامی کے علاوہ تمام جماعتوں نے سردار اختر مینگل کو مشورہ دیا کہ دھرنا ختم کریں اور حکومت سے بات چیت کریں۔
تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ سردار اختر مینگل کی جانب سے دھرنا ختم کرکے عوامی تحریک شروع کرنا سیاسی بساط میں ایک اہم چال ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دھرنے کی اہمیت کم ہوتی جارہی تھی اور حکومت دھرنے کو ختم کروانے سے متعلق مطالبات کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں تھی، ایسے میں سردار اختر مینگل کی جانب سے عوامی تحریک کو شروع کرنے کا اعلان ایک بہتر سیاسی اقدام ہے، جس کا سیاسی درجہ حرارت کو بڑھانے میں اہم کردار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بی این پی کا مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان
واضح رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جب سے 28 مارچ کو وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا تھا۔ حکومتی عدم اجازت کی بنا پر بی این پی نے کوئٹہ سے قریب لکپاس کے مقام پر احتجاجی دھرنا دیا، جو 20 روز تک جاری رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اختر مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی بی این پی دھرنا لکپاس ماہرنگ بلوچ