فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں، مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔
پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھیوں کا نشانہ بنایا گیا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ہمارے ساتھیوں کو ٹارگٹ کیا گیا، مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، وفاق صوبے کے وسائل پر یکطرفہ قبضے کی کوشش کررہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے، جے یو آئی 18 ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہوش کے ناخن نہیں لیتی تو ہم مجبورا عوام کے پاس جائیں گے، وفاق کو خود سوچنا چاہیے قومی اسمبلی اور سینٹ نے 18ویں ترمیم پاس کی، 26ویں ترمیم پاس ہوئی 56 کلاسز میں 36 کلاسز سے پیچھے ہٹنا پڑا، 26 ویں ترامیم کے بعد وفاقی حکومت اب بل لا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا قانون صوبوں سے پاس کرایا جارہا ہے، معدنی ذخائر اور قیمتی پتھر ہیں، بل پرخدشات ہیں، صرف وفاق نہیں، بیرونی مداخلت کی بھی راہ ہموار کی جارہی ہے، کوئی کاروبار کرنا ہے تو صوبے سے کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ معدنیات صوبے کے ہیں، اختیار صوبے کا ہے، ہمارے مفادات ترجیح ہونی چاہیے، قانون سازی قابل قبول نہیں ہے، فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اسٹیبلشمنٹ کے پیچھے بیرونی قوتیں تھیں۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی انضمام کرلیا گیا لیکن معدنیات میں قبائل جیسی صورتحال بنائی جارہی ہے، جب مفاد ہو تو قبائلی علاقے اور مفاد نہ ہو انضمام کی بات کی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغان مہاجرین کا جبری انخلا کیا جارہا ہے، یہ مسئلہ 2017 میں اٹھا تھا جب یہاں سے مہاجرین کو واپس کیا گیا، ہم نے کٹیگری کی تجویز دی، پہلی کٹیگری وہ لوگ جو یہاں پڑھے، مہارت حاصل کی اور ان کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دوسری کیٹیگری تاجروں کی ہے، اگر افغان تاجروں نے بینکوں سے پیسے نکال لیے تو بینک دیوالیہ ہوجائیں گے، تیسری کٹیگری طالب علموں کی ہے، طالب علموں کی پڑھائی ختم نہ کی جائے، عام افغان مہاجرین 40 سال مہمان رہے، کیسے لات مار کر نکال سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو ملکر واپسی کا طریقہ اپنانا چاہیے، جس طرح افغانیوں کو نکالا جارہا ہے اس طریقہ کار کا بین الاقوامی اداروں کو نوٹس لینا چاہیے، ہماری تجاویز کابینہ کے اجلاس میں پیش ہوئیں، کون اس ملک کو چلا رہا ہے، کون فیصلے کررہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کیوں نااہل ہے؟ جو طے ہوا، اسے دوام نہیں بخش سکی، دوسروں کی غلطیاں سر پر نہیں تھوپنی چاہیے، صوبے میں اس وقت بدامنی ہے، سیاسی کارکنوں اور عام لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جنوبی اضلاع میں حکومتی رٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں عوام کو کس کے ہاتھ پر چھوڑ دیا گیا ہے، مسلح گروہوں کے ہاتھوں کاروبار کوئی نہیں کرسکتا، 17 ہزار سرکاری ملازمین کو نکالا جارہا ہے، مرکزی کونسل کا اجلاس 19، 20 اپریل کو بتایا ہے۔
ان کہنا تھا کہ 11 مئی کو مینار پاکستان پر ملین مارچ ہوگا، ہم حق کی جنگ لڑ رہے پیں، ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں، پاکستان کے اندر رہ کر بات کریں گے، ہم پاکستان سے الگ ہونے کی بات نہیں کریں گے، نہ آزادی کی بات کریں گے، ہم صوبے کے حق کی بات کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جس نے غلطی کی، اس حوالے سے تحقیق کررہے ہیں، کارروائی پوگی، مائنز اینڈ منرلز بل پر دوسری جماعتوں سے رابطہ کریں گے، تجارت ہونی چاہیے لیکن صوبے کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہییں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نےبپرویز خٹک، ۔محمود خان کو وزیراعلی بنایا وہ اب پی ٹی آئی کے ہیں یا کسی ادارے کے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ جارہا ہے کے پیچھے کریں گے صوبے کے کی بات
پڑھیں:
بلوچستان کی ترقی ضروری، مگر فاٹا کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا. تیمور جھگڑا
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل ۔2025 )تحریک انصاف کے رہنما تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی ضروری، مگر فاٹا کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، بلوچستان کے مسائل کا حل سیاسی ہے، کسی کو یقین نہیں کہ پیسے بلوچستان جا رہے ہیں ایک بیان میں سابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقراررکھنے کے حوالے سے کہا کہ اس پر ایک نہیں 4، 5 بڑے بنیادی اعتراضات ہیں، سب سے پہلے تو یہ کہ اگر بیس فیصد بھی یہ کہتے ہیں کہ قیمتیں کم ہوئیں ہیں جیسے 260 روپپے کی قیمت ہے تو بیس فیصد کا مطلب ہے کہ آپ کو 50 روپے کی بچت ہوئی ہے.(جاری ہے)
تیمور جھگڑا نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ اگر یہ کوشش ہے کہ بلوچستان کے سیاسی مسائل پر کچھ پیسے ڈال کر ان کو حل کیا ہے تو سردار مینگل کی احتجاجی تحریک ہے وہ حل نہیں ہوتی، بلوچستان کے سیاسی مسائل کا حل سیاسی ہے، کسی کو یقین نہیں کہ پیسے بلوچستان جا رہے ہیں، اگر یہ کہہ رہے ہیں کہ 15 دن میں 100 ارب کی بچت ہو رہی ہے تو سب سے پہلے اضافی ٹیکس کا نام بلوچستان لیوی ہونا چاہیے اوریہ بات قانونی طور پر محفوظ ہو کہ اس کا پیسا بلوچستان جا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ آج بھی وفاق قبائیلی اضلاع کے بنیادی اخراجات کی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا پیسے وفاق کو ملتے ہیں تو چاروں صوبوں کا حق ہے، صوبوں سے پیسوں سے متعلق پوچھا جانا چاہئے، بلوچستان کے اہمیت سے انکارنہیں، فاٹا بھی اہم ہے، حکومتی رویے نے منرلز بل کا بھی بیڑاغرق کر دیا پی ٹی آئی میں ون مین شو نہیں ہے، وفاق کی جانب سے منرلز سے متعلق ڈرافٹ آیا تھا. تیمورجھگڑا نے کہا کہ پچھلے تین سال میں البیک کا سو ارب ڈالر کا ایک ایم او یو ہوا ہے بورڈ آف انویسٹمنٹ ادارہ ہی اسی لیے بنا ہے، رابطے کے لیے چاروں صوبوں کا ایک فورم کیوں نہیں بنا دیتے گریڈ 19کا جو ملازم ڈی جی مائنز اینڈ منرل وفاق کا ہوگا وہ وزیراعلی، صوبائی کابینہ یا پارلیمنٹ کو کنکشن دے گا؟ ہماری بنیاد جمہوریت ہے. پارٹی اختلافات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم نے شیر افضل مروت کے خلاف ہر جانے کا دعوی بھی کیا، مجھے ا حتساب بیورو سے سوالات بھیجے گئے جو پبلک کیے ، انہوں نے کہا ہمیں تو جان بوجھ کر عمران خان تک رسائی نہیں دی جا رہی ان کی بہنوں علیمہ خان کو ملنے نہیں دیا جا رہا تاکہ پارٹی آپس میں لڑ سکے، مائنز اینڈ منرلز کے حوالے سے عمران خان کو آگاہ کیا جائے گا اس پر بہت شکوک و شبہات ہیں، وفاقی حکومت پاکستان کے مائنز اینڈ منرلز کے وسائل دنیا کو دے رہی ہے.