جلاؤ گھیراؤ کا الزام، فواد چوہدری کی عبوری ضمانت میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
فواد چوہدری— فائل فوٹو
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی عبوری ضمانت میں 16 مئی تک توسیع کر دی۔
اے ٹی سی میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کی 5 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر جج منظر علی گل نے سماعت کی۔
لاہور پولیس نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو 9 مئی کے 5 مقدمات میں گناہ گار قرار دے دیا۔
سماعت کے دوران سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
وکلاء نے فواد چوہدری کی ایک پیشی کے لیے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فواد چوہدری دیگر مقدمات کی پیروی کے لیے سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔
دریں اثناء پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری پر کارکنوں کو جلاؤ گھیراؤ کے لیے اکسانے کا الزام ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر فواد چوہدری کے وکیل سے ضمانتوں پر دلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش مکمل ہے، ملزم کا وکیل ضمانتوں پر دلائل مکمل کرے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری فواد چوہدری کی
پڑھیں:
9 مئی مقدمات، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا فیصلہ، ملزموں کے حقوق کا تحفظ کیا جائیگا: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) 9مئی مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس یحیی آفریدی نے کہا ہے کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں 9 مئی مقدمے کے سلسلے میں ضمانت منسوخی کیس کی سماعت کے دوران وکیل لطیف کھوسہ نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے حکم پر اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ 4ماہ میں ٹرائل مکمل ہو۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ فاضل کونسل ایسا مت کہیں۔ قانون انسداد دہشتگردی عدالت میں مقدمات کی روزانہ سماعت کا کہتا ہے۔ وکیل نے کہا کہ عدالت کے 4 ماہ کے حکم سے ٹرائل اپ سیٹ ہوگا۔ دوسری جانب سپریم کورٹ میں 9مئی مقدمات میں اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جسے عدالت نے آئندہ ہفتے تک ملتوی کردیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے خلاف کیا شواہد ہیں؟۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اعجاز چوہدری کی ویڈیو موجود ہے جس میں وہ لوگوں کو اکسا رہے ہیں۔ اعجاز چوہدری کیخلاف پیمرا کا ریکارڈ پیش کر دیا۔ اعجاز چوہدری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو شواہد دیے گئے ہیں وہ ٹی وی انٹرویو ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بے شک انٹرویو ہے، آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا۔ جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ ایک انٹرویو 17 مئی اور ایک آڈیو 10 مئی کی ہے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اکسانے کا کیس ہے تو 9 مئی کے دن یا اس سے پہلے کا کوئی ثبوت دکھائیں۔