مجموعی طور پر 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 54 ہزار 33 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، ان میں سے 6 فیصد (48 ہزار 42 افراد) یکم جنوری 2025 سے اب تک واپس آ چکے ہیں۔ گرفتاری کا خوف (93 فیصد افراد کے) افغانستان واپس آنے کی اہم وجہ ہے، اس کے بعد فرقہ وارانہ دباؤ (29 فیصد) اور خاندان کے کسی رکن کی ملک بدری (18 فیصد) ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ ستمبر 2023 میں افغان واپسی کی تحریکوں میں ڈرامائی اضافے کے بعد سے اب تک اس نے پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ اعلان ایک ایسے نازک وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت پاکستان نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے (آئی ایف آر پی) کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس سے 2025 کے دوران ایک اندازے کے مطابق 16 لاکھ غیر قانونی افغان تارکین وطن اور افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز متاثر ہوسکتے ہیں۔

ستمبر 2023 سے اب تک 24 لاکھ 30 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان مہاجرین پاکستان اور ایران سے واپس آچکے ہیں۔ اقوام متحدہ سے وابستہ بین الحکومتی تنظیم آئی او ایم کے مطابق ان میں سے 54 فیصد کو جبری طور پر واپس بھیجا گیا، تنظیم نے واپس آنے والے 10 لاکھ 3 ہزار 563 افراد کو آمد کے بعد انسانی امداد فراہم کی ہے۔ آئی او ایم افغانستان کے چیف آف مشن میہونگ پارک نے کہا کہ 10 لاکھ کی تعداد تک پہنچنا آئی او ایم اور ہماری شراکت دار ایجنسیوں دونوں کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ایک ایسے ملک میں واپس آنے والے افغانوں کی مدد کرنے کے ہمارے جاری عزم کی عکاسی کرتا ہے، جہاں بہت سے لوگوں کے پاس واپس آنے کے لیے بہت کم یا کچھ بھی نہیں ہے۔

پاکستان سے بڑے پیمانے پر واپسی کی ایک نئی لہر کے ساتھ، سرحد اور واپسی کے علاقوں میں زمینی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جو بڑی تعداد میں واپس آنے والوں کو جذب کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، آئی او ایم اور اس کے شراکت داروں نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانوں کی جبری واپسی کو فوری طور پر روکیں، جب تک کہ کسی شخص کی قانونی حیثیت سے قطع نظر محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے حالات پیدا نہیں ہو جاتے۔ آئی او ایم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم سے 13 اپریل 2025 کے درمیان آئی او ایم نے جبری واپسی میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا۔

ایجنسی کے مطابق تقریباً 60 ہزار افراد طورخم اور اسپن بولدک سرحدی مقامات کے ذریعے افغانستان میں داخل ہوئے، آئی او ایم نے ان میں سے 10 ہزار 641 افراد کی مدد کی ہے۔ دریں اثنا، 2023 کے آخر میں ایران سے واپسی مسلسل زیادہ رہی اور 2024 تک جاری رہی، ایرانی حکام نے اس سال جلاوطنی میں اضافہ کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔ مجموعی طور پر 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 54 ہزار 33 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، ان میں سے 6 فیصد (48 ہزار 42 افراد) یکم جنوری 2025 سے اب تک واپس آ چکے ہیں۔ گرفتاری کا خوف (93 فیصد افراد کے) افغانستان واپس آنے کی اہم وجہ ہے، اس کے بعد فرقہ وارانہ دباؤ (29 فیصد) اور خاندان کے کسی رکن کی ملک بدری (18 فیصد) ہے۔

سب سے زیادہ واپس آنے والوں کا تعلق پنجاب (28 فیصد)، بلوچستان (24 فیصد)، سندھ (21 فیصد) اور خیبر پختونخوا (20 فیصد) سے تھا۔ ایک چھوٹا سا حصہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (7 فیصد) سے بھی آیا، پاکستان سے واپسی کے اصل اضلاع میں کراچی (20 فیصد)، کوئٹہ (16 فیصد)، راولپنڈی (14 فیصد) اور پشاور (12 فیصد) شامل ہیں، دوسرے اضلاع میں واپس لوٹنے والوں کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ افغانستان میں واپس آنے والے زیادہ تر افراد سرحد کے قریب واقع صوبوں کا رخ کرتے ہیں جن میں کابل (20 فیصد)، قندھار (18 فیصد) اور ننگرہار (17 فیصد) شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغانستان واپس واپس آنے والے ایران سے واپس آئی او ایم کے مطابق میں واپس سے اب تک چکے ہیں نے والے کی مدد کے بعد

پڑھیں:

افغان وفد کی ملاقاتیں، پاکستان نے مہاجرین کیلئے رعایت سے انکار کردیا

افغان وفد کی ملاقاتیں، پاکستان نے مہاجرین کیلئے رعایت سے انکار کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 18 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)وزیرِ مملکت طلال چوہدری نے کہا ہے کہ 40سال افغان بھائیوں کی میزبانی کی، پاکستان کی جواستطاعت تھی اس کے مطابق افغان شہریوں کی خدمت کی۔افغان وزیرصنعت و تجارت نورالدین عزیزی اور انکیوفد کی جانب سے افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے پاک،افغان عالمی تنظیموں کی مشترکہ کمیٹی کی تجویز پیش کی گئی ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ افغان حکومت سے وزارتِ خارجہ رابطے میں ہے۔ یکم اپریل سے آج تک 84769 افغان واپس جا چکے ہیں۔طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ دوسرے مرحلہ میں اے سی سی سی کارڈ ہولڈر کو ملک واپس بھیجا جارہا ہے ، 25000 اے سی سی کارڈ ہولڈربھی واپس جاچکے ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی ہے کہ ون ڈاکیومنٹ رجیم کے تحت دنیا بھر سے کوئی تعلیم، علاج اور سیروسیاحت کے لیے ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ پاکستان آ سکتا ہے۔
افغانستان کی افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے پاک افغان عالمی تنظیموں کی مشترکہ کمیٹی کی تجویز سامنے آئی ہے۔یہ تجویز افغان وزیرصنعت و تجارت نورالدین عزیزی اور ان کے وفد نے پیش کی ہے۔ترجمان افغان سفارت خانہ کے مطابق تجویز وزارت داخلہ میں افغان وفد کی وزیر مملکت طلال چوہدری اور دیگر حکام سے ملاقات میں دی گئی-ملاقات میں دو طرفہ تجارت، ٹرانزٹ اور افغان مہاجرین سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق طلال چوہدری نے کہا کہ غیر دستاویزی تارکین وطن بھی پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہیں، 2023 پاکستان نے تمام ممالک کے لیے دستاویزی نظام کی پالیسی کا اعلان کیا۔پاکستان میں داخل ہونے والوں پاس قانونی دستاویزات کا ہونا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کے ایف سی کی برانچز پر حملہ کرنے والے 170 سے زائد افراد گرفتار
  • افغان وفد کی ملاقاتیں، پاکستان نے مہاجرین کیلئے رعایت سے انکار کردیا
  • افغانستان کے وفد کی وزیر مملکت برائے داخلہ سے ملاقات، افغان مہاجرین کی واپسی پر گفتگو
  • مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنا ملک آباد کریں،افغان قونصل جنرل
  • پاکستان میں آزادانہ زندگی گزاری، اب فضا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جائیں، افغان قونصل جنرل
  • پاکستان سے کوئی شکایت نہیں، مہاجرین وطن واپسی کی تیاری کریں، افغان قونصل جنرل
  • وطن واپس جانے والے افغان باشندوں کی تعداد ساڑھے 9 لاکھ سے متجاوز
  • مہاجرین واپس اپنے وطن آجائیں اور اپنے ملک کو آباد کریں، افغان قونصل جنرل
  • سچ کہا جائے تو اب فضا ہے کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس لوٹ جائیں، افغان کونسل جنرل