میری زندگی میں 9 مئی کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ میری زندگی میں 36 ہزار ملزمان کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو سکتا، میں نے سیاسی روزہ رکھا ہوا ہے مجھے پتہ ہے میں نے روزہ کب کھولنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ 9 مئی کے مقدمات میں 36 ہزار ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، سپریم کورٹ نے ان سب کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا کہا ہے، جس میں سے 25 ہزار ملزمان مفرور ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ میری زندگی میں 36 ہزار ملزمان کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو سکتا، میں نے سیاسی روزہ رکھا ہوا ہے مجھے پتہ ہے میں نے روزہ کب کھولنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقت کا انتخاب سیاست میں اہم ہوتا ہے، صحیح وقت اور صحیح فیصلہ سیاست میں بنیادی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، میں وقت آنے پر اپنا روزہ افطار کروں گا۔ واضح رہے کہ 9 اکتوبر 2023 کے واقعات کے چند روز بعد ایک انٹرویو میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ عمران خان کی سب سے بڑی غلطی 9 مئی کے واقعات تھے، 9 مئی ہمارے اور عمران خان کے لیے سیاہ ترین دن تھا۔
نجی چینل کے پروگرام میں میزبان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ سمجھیں میں تبلیغی جماعت کا چلے پر تھا، 40 دن قرآن کا مطالعہ کرتا رہا اور اللہ نے وقت دیا کہ میں قرآن کی تلاوت کروں لیکن خبریں لگتی رہتی ہیں، خبروں کی کوئی بات نہیں اور اللہ نے زندگی میں 40 دن لگانے کا تھوڑا وقت دیا تو میں قرآن کے مطالعے پر زیادہ وقت گزارا۔
میزبان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ چلہ سخت تھا اور صحت پر اس کے کافی زیادہ اثرات آئے ہیں، یہ خاموشی کا چلہ تھا، عبادت کا وقت ملا اور تہجد کے وقت خدا سے مانگنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ راشد اور شیخ شاکر میرے بیٹوں کی جگہ ہیں، ان کو فکر لگی رہی، لیکن میں ان کو بتا نہیں سکا تھا، کل کو ان بتا دیا تھا کہ میں چلے سے فارغ ہوگیا ہوں اور 40 دن پورے ہوگئے ہیں اور ملاقات آج ہوگئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیخ رشید نے کہا کے مقدمات زندگی میں نے کہا کہ
پڑھیں:
کراچی، اسکول کی طالبہ سے مبینہ اغوا کے بعد زیادتی پر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج
کراچی:ملیر سٹی پولیس نے اسکول کی طالبہ کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں نامزد سمیت دیگر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایس ایچ او ملیر سٹی فراست شاہ نے بتایا کہ مدعی مقدمہ انتھونی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ 14 اپریل کو میری 17 سالہ بیٹی صبح اسکول جا رہی تھی۔
جب وہ لیلیٰ ٹاؤن مین گیٹ ملیر سٹی صبح 7 بجے پہنچی تو اسی دوران ایک کار میں جس میں سوار میری بیٹی کے اسکول میں پڑھنے والا فیضان اور دیگر 3 ساتھیوں نے ملکر میری بیٹی کو اسلحے کے زور پر اپنی کار میں ڈال لیا اور کوئی نشہ آور چیز پلا کر بے ہوش کر دیا۔
اور پھر نامعلوم مقام پر میرا لیجا کر اس کے ساتھ سب نے باہمی مشورہ کر کے اجتماعی زیادتی کی، میری بیٹی کسی طرح سے رات 10 بجے آن لائن ٹیکسی کے ذریعے واپس آئی اور تمام واقعہ مجھے بتایا جس پر میں نے تھانے آکر میڈیکل لیٹر لیا اور اب رپورٹ درج کرانے کے لیے آیا ہوں۔
طالبہ کے والد کا کہنا تھا کہ میرا دعویٰ فیضان اور دیگر اس کے 3 ساتھیوں پر اسلحے کے زور پر لیجا کر بے ہوش کر کے اجتماعی زیادتی کرنے کا ہے لہذا قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
پولیس نے متاثرہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 220 سال 2025 بجرم دفعات 376 اور 342 چونتیس کے تحت درج کر کے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا ۔