کلبھوشن ہو یا کسی اور ملک کا شہری، کونسلر رسائی تو سب کے لیے ہونی چاہیے، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلین شہریوں کے ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت جاری ہے۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، جس میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن شامل ہیں۔
سماعت کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ ٹرائل کے دوران قواعد و ضوابط پر عمل ہوا یا نہیں، اس حوالے سے وہ عدالت کو آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے لیے قانونی گراؤنڈز تو دستیاب ہیں لیکن سویلین ملزمان کو اپنی مرضی کے وکیل تک رسائی کا حق میسر نہیں دیا گیا۔
اس موقع پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے شاہ زمان کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی یہی مسئلہ اٹھایا گیا تھا۔ خواجہ حارث نے وضاحت کی کہ شاہ زمان کیس میں یہ بات تسلیم کی گئی کہ گراؤنڈز موجود تھے، لیکن اپنی پسند کے وکیل تک رسائی نہیں دی گئی۔
مزید پڑھیں: بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، جسٹس نعیم اختر افغان کے ریمارکس
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کے تحت غیر ملکی شہریوں کو فئیر ٹرائل کا حق حاصل ہے، لیکن کونسلر تک رسائی کو اپیل کا حق نہیں کہا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو بھی ویانا کنونشن کے تحت کونسلر رسائی دی گئی، مگر اپنے شہریوں کو ایسا حق نہیں دیا جا رہا، جو افسوسناک ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کلبھوشن ہو یا کسی اور ملک کا شہری، کونسلر رسائی تو سب کے لیے ہونی چاہیے۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ اگر ملزم اپنی مرضی سے وکیل مقرر نہ کر سکے تو کیا حکومت ان کے لیے وکیل فراہم کرتی ہے؟ اس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی ہاں، ایسی صورت میں حکومت سرکاری وکیل کی سہولت دیتی ہے۔
مزید پڑھیں: سویلینز کا ملٹری ٹرائل: یہ کوئی ہائیکورٹ نہیں کہ دائرہ سماعت محدود ہوگا، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارکس
خواجہ حارث نے دلائل میں مزید کہا کہ غیر ملکی مجرموں کے معاملے میں جس ملک سے وہ تعلق رکھتا ہے، وہی ملک سینڈنگ اسٹیٹ کہلاتا ہے۔ اس تناظر میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کلبھوشن کے کیس میں بھارت سینڈنگ اسٹیٹ ہی تسلیم کیا گیا ہے، چاہے بھارت اسے مانے یا نہ مانے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس امین الدین خان خواجہ حارث سپریم کورٹ فوجی عدالتوں میں سویلین شہریوں کے ٹرائل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان خواجہ حارث سپریم کورٹ جسٹس محمد علی مظہر خواجہ حارث نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
9 مئی کیسز، اے ٹی سی کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
---فائل فوٹوسپریم کورٹ نے انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں کو 9 مئی کے مقدمات کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی ضمانت منسوخی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے متعلقہ ہائی کورٹس کو ہر 15روز میں عمل درآمد رپورٹس پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔
نامزد ملزم رضوان مصطفیٰ کے وکیل کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کی جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 143 گواہان ہیں، 4 ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہو سکے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ ذرا اونچی آواز میں پڑھیں، قانون کیا کہتا ہے، 1 ماہ اضافی دے کر 4 ماہ کا وقت اسی لیے دیا تاکہ ٹرائل مکمل ہو جائے۔
دورانِ سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ بھی عدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ میری مؤکلہ 3 کیسز میں نامزد ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت آبزرویشن دے کہ انہیں مزید کیسز میں نامزد نہ کیا جائے، ہمارے حقوق متاثر نہ ہوں، تمام کیسز میں یہ آبزرویشن دے دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بے فکر رہیں آپ کے حقوق متاثر نہیں ہوں گے، ہم آرڈر میں خصوصی طور پر لکھ دیں گے۔
خدیجہ شاہ کے وکیل نے کہا کہ بعض کیسز میں چالان کی کاپیاں فراہم نہیں کی جاتیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے اسپیشل پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ تمام ریکارڈ فراہم کیا جانا چاہیے۔