سیف علی خان کے بیٹے ابراہیم علی خان اپنی پہلی فلم کے ذریعے دادی شرمیلا ٹیگور کو متاثر نہ کرسکے۔

بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ شرمیلا ٹیگور نے حال ہی میں اپنے پوتے ابراہیم علی خان کی پہلی فلم ’نادانیاں‘ کے حوالے سے رائے دیتے ہوئے کہا ہے انہیں فلم پسند نہیں آئی۔

شرمیلا ٹیگور نے کہا کہ کوشش اچھی تھی، مگر فلم متاثرکن نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ فلم میں ابراہیم کی کارکردگی میں کوشش نظر آتی ہے، لیکن بطور مجموعی فلم انہیں متاثر نہیں کر سکی۔

ایک یوٹیوب انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم اس فلم میں بہت خوبصورت لگے اور انہوں نے محنت کی، لیکن فلم میں کوئی خاص بات نظر نہیں آئی۔ شرمیلا ٹیگور نے مزید کہا کہ اس قسم کی آرا عام طور پر کھلے عام نہیں دی جاتیں، تاہم ایمانداری سے بات کی جائے تو فلم کی کوالٹی بہتر ہو سکتی تھی۔

واضح رہے کہ ابراہیم علی خان اور خوشی کپور کی فلم ’ نادانیاں‘ کو شائقین نے بھی زیادہ پسند نہیں کیا، اور فلم میں  ابراہیم اور خوشی کی اداکاری پر شدید تنقید بھی کی گئی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ابراہیم علی خان شرمیلا ٹیگور فلم میں

پڑھیں:

ترسیلات زرمیں ریکارڈاضافہ معیشت کیلئے اچھی خبر

 اسلام آباد(طارق محمودسمیر)  دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کا حجم پہلی بار 4 ارب ڈالر کی حد عبور کرگیا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مارچ 2025 کے دوران ترسیلاتِ زر کا حجم 4.1 ارب امریکی ڈالر
رہا جس نے پہلی بار اس حد کو عبور کیا ،وزیراعظم شہبازشریف نے ترسیلات زرمیں ریکارڈاضافے کواطمینان بخش قراردیتے ہوئے کہاہے کہ یہ پیشرفت اوورسیزپاکستانیوں کی طرف سے حکومتی پالیسیوں پر اعتمادکامظہرہے، بلاشبہ ترسیلات زر کسی بھی ملک کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں۔ پاکستان کے لیے بھی بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم معاشی استحکام میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں، پاکستان کو ہر سال اربوں ڈالرز کی صورت میں ترسیلات زر موصول ہوتی ہیں جو کہ زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے، اور ملکی کرنسی کو مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو تقریباً 27 ارب ڈالرز کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو کہ جی ڈی پی کا ایک اہم حصہ ہیں،ترسیلات زر نہ صرف ملک کے معاشی پہلو کو متاثر کرتی ہیں بلکہ سماجی سطح پر بھی ان کے اثرات نمایاں ہوتے ہیں۔ ان رقوم سے ملک میں لاکھوں خاندانوں کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی ہیں، تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات حاصل کی جاتی ہیں۔ دیہی علاقوں میں خاص طور پر ترسیلات کی بدولت معیارِ زندگی میں بہتری آتی ہے تاہم، ترسیلات زر میں تسلسل برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ عالمی معاشی سست روی، تیل پیدا کرنے والے ممالک میں ملازمتوں میں کمی، اور غیر رسمی ذرائع (ہنڈی/حوالہ)کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے ترسیلات میں اتار چڑھاؤ آتا ہے۔ اس کے علاوہ، شرح تبادلہ میں عدم استحکام اور حکومتی پالیسیوں کی غیر یقینی کیفیت بھی ترسیلات پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔حکومت اور اسٹیٹ بینک نے ترسیلات زر کو باضابطہ چینلز سے لانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جیسے ‘روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ ، ‘پک ری میٹ اور ترسیلات پر ترغیبات  ، ان اسکیمز کے باعث ترسیلات میں کچھ حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، تاہم مزید اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ترسیلات زر پاکستان کی معیشت کے لیے ایک نادیدہ مگر طاقتور ستون ہیں۔ ان کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو نہ صرف سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے ہوں گے بلکہ انہیں ترغیبات دے کر قانونی ذرائع سے رقوم بھیجنے کی حوصلہ افزائی بھی کرنی ہوگی۔یقیناً اوورسیز کنونشن کاانعقاد ایک اہم اور مثبت قدم ہیاس سیاوورسیز کے مسائل کوسمجھنے میں مددملے گی تاہم یہ اہم فورم محض نمائشی نہیں ہوناچاہئے بلکہ حقیقی مسائل کے حل اور قومی ترقی میں اوورسیز پاکستانیوں کی شمولیت کو یقینی بنایاجایاچاہئے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں فوڈ چین پر دھاوے کی کوشش ناکام، 14 ملزمان گرفتار
  • یہ دوبارہ نہیں ہوگا، ابراہیم علی خان نے پاکستانی نقاد کو دیئے ردعمل پر غلطی تسلیم کرلی
  • عوام کیلئے اچھی خبر، حکومت نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا
  • ترسیلات زرمیں ریکارڈاضافہ معیشت کیلئے اچھی خبر
  • قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
  • غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
  • امریکی ٹیکسز نے بین الاقوامی تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، چینی وزارت تجارت
  • سکھ بہن بھائیوں کو بیساکھی کی مبارکباد، وزیراعظم پاکستان
  • سندھ حکومت اور اپوزیشن اپنے منشور کے مطابق مسائل حل کرنے میں ناکام، رپورٹ