سندھ بلڈنگ ،ناظم آباد میں جاری غیر قانونی تعمیرات تاحال جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
ناظم آباد نمبر 1پلاٹ نمبر 1A 2/1کے رہائشی پلاٹ پر کمرشل پورشن کی تعمیرات
ڈائریکٹر جلیس صدیقی، ڈی ڈی ماجد مگسی،عاصم حُسین، اطہر حسین جاکھروملوث
ڈی جی سے ضلع وسطی میں غیر قانونی تعمیرات پر موقف لینے کی کوشش ، جواب نہیں ملا
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم نے جہاں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ڈنڈا اٹھا لیا ہے، وہیں منہدم عمارتوں کی ازسرنو تعمیر بھی منظم طریقے سے شروع کروا دی گئی ہیں۔ ناظم آباد نمبر 1پلاٹ نمبر 1A 2/1رہائشی پلاٹ پر کمرشل پورشن یونٹ کی جاری تعمیرات پر تقریباً دو ماہ قبل اسسٹنٹ ڈائریکٹر عاصم حسین صدیقی کی سربراہی میں خلاف ضابطہ تعمیرات کے خلاف انہدامی کاروائی کی گئی تھی اور عید الفطر کی چھٹیوں کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ازسرنو تعمیر کا عمل شروع کروا دیا گیا تھا۔ یہاں دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ عید الفطر کے بعد ضلع وسطی میں بلڈرز و پورشن مافیا کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا گیا ہے مگر جاری آپریشن کے دوران بھی اس رہائشی پلاٹ پر خلاف ضابطہ کمرشل تعمیرات کا جاری رہناسندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جاری خلاف ضابطہ تعمیرات کا ذمہ دار کس کو ٹھہرایا جائے ۔ڈی جی اسحاق کھوڑو ڈائریکٹر جلیس احمد صدیقی، ڈی ڈی ماجد مگسی ،اے ڈی عاصم حسین صدیقی، بلڈنگ انسپکٹر اطہر حسین جاکھرو کس کی ایماء پر بیٹر مافیا کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے ۔وسطی میں ہونے والے غیر قانونی دھندوں پرمتعلقہ تحقیقاتی افسران بھی خواب غفلت میں مگن دکھائی دیتے ہیں ۔جرأت سروے ٹیم کی جانب سے جاری غیر قانونی دھندوں پر موقف لینے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے متعدد باررابطے کوششوں کا کوئی جواب نہیں مل سکا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسلام آباد کا بڑا زمین اسکینڈل بے نقاب: گولڑہ شریف کے پیروں سمیت 9 افراد کے خلاف نیب کا ریفرنس، سابق اعلیٰ افسران بھی شامل
اسلام آباد کا بڑا زمین اسکینڈل بے نقاب: گولڑہ شریف کے پیروں سمیت 9 افراد کے خلاف نیب کا ریفرنس، سابق اعلیٰ افسران بھی شامل WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)قومی احتساب بیورو (نیب) نے سیکٹر ای-11 اسلام آباد میں قیمتی سرکاری زمین کی مبینہ خردبرد اور غیر قانونی الاٹمنٹ کے سنگین کیس میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے گولڑہ شریف کے پیروں سمیت 9 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا ہے۔
ریفرنس میں سی ڈی اے (کپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی) کے سابق افسران، مقامی پٹواری اور بااثر مذہبی شخصیات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ نیب کے مطابق اس کیس میں سرکاری زمین کو جعلی دعووں اور غیر قانونی طریقوں سے نجی ملکیت ظاہر کرکے الاٹ کیا گیا، جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔
نامزد ملزمان میں سی ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر لینڈ خالد محمود، سابق ممبر اسٹیٹ شائستہ سہیل، سابق ڈپٹی ڈائریکٹر راجہ زاہد حسین، اور سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر سید غلام حسام الدین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گولڑہ شریف سے تعلق رکھنے والے پیر خاندان کے بعض افراد کو بھی شریک ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
نیب کی تحقیقات کے مطابق، زمین کی الاٹمنٹ کے لیے بوگس کاغذات تیار کیے گئے اور متعلقہ ریکارڈ میں ردوبدل کرکے زمین کو غیر قانونی طور پر منتقل کیا گیا۔ سی ڈی اے کے بعض سابق افسران نے مبینہ طور پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے جعلسازی کی راہ ہموار کی۔
ذرائع کے مطابق ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کیا گیا ہے، جہاں جلد ہی اس کیس کی باقاعدہ سماعت شروع ہونے کا امکان ہے۔
نیب حکام کا کہنا ہے کہ سرکاری زمینوں کے غیر قانونی استعمال اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور قانون سے بالاتر کوئی نہیں۔