آج شاندار کسان پیکج کا اعلان ِ آٹامہنگاہوگا نہ کسی کا نقصان : مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے امریکی گانگریس کے وفد نے ملاقات کی۔ ملاقات کرنے و الوں میں کانگریس مین ٹام سوزی، جوناتھن جیکسن شامل تھے۔ اس موقع پر پولیٹیکل آفیسر نکھل ہاکن، قائم مقام امریکی سفیر نتالی بیکر اور قونصل جنرل کرسٹن ہاکنز بھی ملاقات میں موجود تھیں۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پاک امریکہ تعلقات کے استحکام اور فروغ کے لئے موثر اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ پنجاب میں سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کے لئے وسیع البنیاد اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کا عزم اظہار بھی کیا گیا۔ ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات،تجارت،سرمایہ کاری اور جمہوری اداروں کے درمیان روابط کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے امریکی وفد کو پنجاب میں زرعی صنعت، آئی ٹی، توانائی، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ وزیر اعلیٰ نے امریکی وفد کو پارلیمانی سطح پر وفود کے تبادلے کو مزید بڑھانے کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں غیر ملکی اداروں کی سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کے خواہاں ہیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاک امریکہ تعاون کے نئے باب کا آغاز ہوچکا ہے۔ پاک امریکہ تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاک امریکہ پاٹنرشپ میں مزید وسعت کی گنجائش موجود ہے، پنجاب نئی جہت دینے کے لیے تیار ہے۔حکومت پنجاب غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کررہی ہے۔ سرمایہ کاروں کو (SIFC) کے ذریعے تمام سہولیات ’’ون ونڈو‘‘پلیٹ فارم پر دستیاب کی جا رہی ہیں۔ مریم نوازشریف کی زیر صدارت کسان پیکج سے متعلق خصوصی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسان کا نقصان نہ ہونے اور مفادات کے تحفظ کے وعدے کی تکمیل کے لئے گندم کٹائی کے موقع پر اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے شاندار کسان پیکج کا اعلان آج (بدھ) کیا جائے گا۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ گندم کے کاشتکاروں کے لئے یہ پیکج پنجاب کی تاریخ کا منفرد، بہترین اور بے مثال ثابت ہو گا۔ پیکج سے گندم کے کاشتکاروں کو محنت کا پورا معاوضہ ملے گا۔ایسے اقدامات کرینگے آٹا بھی مہنگا نہ ہو اور کسان کو بھی نقصان نہ ہو۔ کسان بھائیوں نے شب وروز محنت کرکے میری اپیل پر ریکارڈ گندم کاشت کی۔ کسان کی کاوشوں سے پنجاب نے گندم کی کاشت کا ہدف پورا کیا ہے۔ کسان کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے مفادات کا تحفظ بھی کرینگے۔ دوسری جانب مریم نواز سے اکنامک کارپوریشن آرگنائزیشن کے 25 رکنی وفد نے ملاقات کی۔ وفد میں تاجکستان، ازبکستان، ترکیہ، قازقستان، ترکمانستان، ایران، آذربائیجان اور پاکستان کے ای سی او میں مستقل مندوب شامل تھے۔ وزیراعلیٰ نے لاہور آمد پر وفدکا پرتپاک خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر سینیئر منسٹر مریم اورنگزیب نے ای سی او وفد کے شرکاء کو بریفنگ دی۔ مریم نواز نے لاہور کو ای سی او کیپٹل قرار دینے میں معاونت پر ترکمانستان کا شکریہ ادا کیا۔ مریم نواز نے وفد سے گفتگو میں کہا کہ ای سی او کے معزز مہمانوں کی موجودگی ہمارے لیے باعثِ اعزاز ہے۔ باقی شہر بھی اچھے لگتے ہیں مگر قدیم اور جدید ثقافت کے شہر لاہور سے محبت ہے۔ نواز شریف اپنی ذاتی نگرانی میں لاہور کی ثقافتی بحالی کے لئے کوشاں ہیں۔ لاہور صرف ایک شہر نہیں بلکہ زندہ تاریخ کا میوزیم ہے۔لاہور کی گلیوں میں تہذیب کی خوشبو ہے، آثارقدیمہ ماضی کی عظمت کے گواہ ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ لاہور کے لوگ پیار اور محبت کے پیکر ہیں۔ لاہوریوں کی میزبانی بے مثال ہے۔ لاہور کے باغات شاہی قلعے اور یونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹس اس کی شان و شوکت کا ثبوت ہیں۔لاہور نہ صرف تاریخ کا محافظ ہے بلکہ ذائقوں کا مرکز بھی ہے۔پنجاب سیاحوں کی میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ ٹورازم سیکٹر کو ایک نئی صنعت کے طور پرفروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ پنجاب حکومت نہ صرف لاہور بلکہ پورے صوبے میں سیاحتی مقامات کو اپ گریڈ کر رہی ہے۔ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ پنجاب کاروبار، ٹیکنالوجی اور سروسز کا ابھرتا ہوا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ پنجاب میں زراعت، ٹیکنالوجی، ٹورازم، تعلیم اور انڈسٹری اور دیگر شعبوں میں بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ پنجاب میں فارن انوسٹر کے لیے ہر شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے راہیں ہموار کی جا چکی ہے۔ اسد مجید سیکرٹری جنرل ای سی اونے بتایا کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں 1992 میں پاکستان ای سی او میں شامل ہوا۔وزیراعظم،وزیراعلیٰ پنجاب،سیکرٹری جنرل ای سی او کا لاہور سے ہونا خوشگوار ہے۔وفد کے شرکا نے بتایا کہ لاہور آکر خوشی ہوئی،شہر بے مثال ہے،شاندار استقبال اورپرتپاک خیر مقدم نہیں بھول سکتے۔ وفد کے شرکاء نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو شاندار خطاطی کا نمونہ اوردیگر یادگاری سووینیئر پیش کیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاک امریکہ نواز شریف مریم نواز نے کہا کہ کیا گیا کے لیے کے لئے
پڑھیں:
انطالیہ سے لاہور تک مریم نواز کی عالمی ڈپلومیسی
ڈپلومیسی ایک ایسا لفظ ہے جسے سنتے ہی ذہن میں نفیس لباس، نرم لہجہ، شائستہ انداز، اور بہت تہذیب سے کہے گئے ایک’’نا‘‘کی تصویر ابھرتی ہے۔ درحقیقت یہ وہ فن ہے جس میں انسان سامنے والے کو یہ یقین دلا دیتا ہے کہ’’آپ کی بات نہ صرف درست ہے بلکہ ہم ہمیشہ سے اس کی حمایت کرتے آئے ہیں‘‘ اور پھر خاموشی سے اپنے مفاد کی راہ بھی چن لیتا ہے۔
یہ ہنر اب محض بادشاہوں کے دربار یا اقوام متحدہ کے اجلاسوں تک محدود نہیں رہا۔ یہ تو اب عام گھریلو سطح تک پھیل چکا ہے۔ دفتر میں باس سے کہنا: جناب ! آپ کی دور اندیشی واقعی لاجواب ہے۔ جب کہ دل کچھ اور کہہ رہا ہو… یہی تو ہے روزمرہ کی ڈپلومیسی۔ یہ اب کوئی خفیہ فن نہیں رہا بلکہ ہر دوسرا شخص اس کا ماہر ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کوئی اسے تھری پیس سوٹ میں استعمال کرتا ہے تو کوئی سادہ شلوار قمیص میں۔
اسی ڈپلومیسی کی دنیا میں ایک اہم عالمی ایونٹ ’’ڈپلومیسی فورم 2025‘‘ ترکیہ کے خوبصورت شہر انطالیہ میں منعقد ہوا۔ دنیا بھر سے رہنما، اسکالرز، پالیسی ساز اور سفارتی ماہرین اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔ پاکستان کی نمائندگی وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے کی جو ترکیہ کی خاتونِ اول محترمہ امینے ایردوان کی خصوصی دعوت پر وہاں پہنچیں۔ ان کا پرتپاک استقبال انطالیہ کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر سعاد سید اوغلو اور دیگر اعلیٰ حکام نے کیا۔
کانفرنس کا موضوع تھا: ’’تقسیم شدہ دنیا میں مستقبل کی تعمیر ۔! تعلیم تبدیلی لانے کی ایک طاقت‘‘۔ اس عنوان کے عین مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے پراعتماد انداز میں خطاب کیا اور لاہور میں نواز شریف انٹرنیٹ سٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ صوبے میں آئی ٹی کے فروغ اور نوجوانوں کو ڈیجیٹل تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ایک انقلابی کوشش ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2024 ء میں وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد سے وہ تعلیم، اصلاحات اور جدیدیت کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اصلاحات کا آغاز اسکولوں سے کیا اور ان کے لیے نواز شریف اور شہباز شریف کی کامیاب پالیسیاں مشعلِ راہ ہیں۔ صرف عمارتیں نہیں بلکہ روایتی سوچ کو بدلنا اصل چیلنج ہے۔انہوں نے بتایا کہ 4000سے زائد پرائمری اسکول ایلیمنٹری سطح پر اپ گریڈ کیے جا رہے ہیں اور 6000 اسکولوں میں ڈیجیٹل لرننگ رومز قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ طلبہ جدید سکرینوں پر سائنس اور ٹیکنالوجی سیکھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ وہ خود کو صرف وزیراعلیٰ نہیں بلکہ ’’ایجوکیشن کی سفیر‘‘ سمجھتی ہیں اور گرلز ایجوکیشن میں ہر طالبہ کی ماں کی طرح سوچتی ہیں۔ دور دراز علاقوں میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے اسکول نیوٹریشن پروگرام بھی جاری ہے۔اساتذہ کی بھرتی اور تربیت پر زور دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ 30 ہزار اساتذہ میرٹ پر بھرتی کیے جا رہے ہیں اور ہر طالب علم کی انفرادی ضروریات کو مدنظر رکھ کر لرننگ ماڈل متعارف کروایا جا رہا ہے، آرٹیفشل انٹیلیجنس کی مدد سے تعلیمی پلیٹ فارمز تیار کیے جا رہے ہیں۔مریم نواز نے اعلان کیا کہ لاہور میں نواز شریف انٹرنیٹ سٹی اور پاکستان کی پہلی اے آئی یونیورسٹی قائم کی جا رہی ہے جو ڈیجیٹل دور کی طرف ایک انقلابی قدم ہو گا۔
وزیراعلیٰ نے کہا ’’میری حکومت اور میری جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اس یقین پر قائم ہے کہ تعلیم صرف ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک انقلاب ہے۔ ہم نے تعلیم کو’پہلی ایمرجنسی‘ قرار دیا ہے۔ بجٹ میں سب سے بڑا حصہ اسی کے لیے مختص ہے اور عملدرآمد میں کسی قسم کی سستی برداشت نہیں کی جاتی۔‘‘
انہوں نے لیپ ٹاپ اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا کی وہ واحد حکومت ہیں جس نے طلبہ کو عملی طور پر بااختیار بنانے کے لیے انقلابی اقدامات کیے۔ ہماری لیپ ٹاپ اسکیم اس کی روشن مثال ہے۔ شاید ہی دنیا کے کسی اور ملک میں طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ دیئے گئے ہوں تاکہ وہ جدید ٹیکنالوجی سے جڑ سکیں۔انہوں نے تعلیمی ترقی کے لیے اسکالرشپ، فری انٹرنیٹ، ٹرانسپورٹ کی سہولیات اور ڈیجیٹل لرننگ نیٹ ورک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب صرف علم ہی نہیں بلکہ مواقع بھی فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غریب، یتیم اور ذہین بچوں کے لیے تعلیم مکمل طور پر مفت کر دی گئی ہے، جبکہ دیگر طبقات کے لیے بھی تعلیمی سہولیات کو قابلِ رسائی بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے دانش اسکول سسٹم کا بھی ذکر کیا جو نہ صرف پنجاب بلکہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی عالمی معیار کے مطابق قائم کیے جا رہے ہیں۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی یہ تقریر نہ صرف پاکستان کا مثبت تاثر دنیا کے سامنے لائی بلکہ ایک مضبوط پیغام بھی تھا کہ ہمیں معلوم ہے ڈپلومیسی کا فن ۔ اور ہم نے اسے صرف تعلقات کے لیے نہیں، بلکہ تعلیم، ترقی، اور ٹیکنالوجی کے لیے اپنایا ہے۔
اس خطاب کو عالمی ماہرین تعلیم اور سفارتکاروں نے سراہا۔ یہ صرف تعلیم کی بات نہیں تھی بلکہ وژن کی بات تھی اور جب وژن میں ڈپلومیسی شامل ہو تو اس کی چمک دو چند ہو جاتی ہے۔
ڈپلومیسی فورم جیسے عالمی ایونٹس صرف فوٹو سیشن یا چائے کے وقفے نہیں ہوتے۔ یہ وہ مقام ہوتے ہیں جہاں نرم جملوں میں سخت فیصلے لپٹے ہوتے ہیں۔ ہر مسکراہٹ کے پیچھے ایک پیغام ہوتا ہے اور ہر مصافحے کے اندر کئی مفروضے چھپے ہوتے ہیں۔ایسے فورمز دنیا کے لیے امید کی کرن بن سکتے ہیں خاص طور پر جب بات تعلیم کی ہو۔ نوجوانوں کو مستقبل کا سرمایہ سمجھنا، تعلیم کو بقا سے جوڑنا یہی وہ سوچ ہے جو کسی بھی قوم کو بلند کر سکتی ہے۔ جب ہم واپس اپنی اصل بات کی طرف آتے ہیں کہ ’’ڈپلومیسی کیا ہے؟‘‘ تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ صرف سیاستدانوں کا ہتھیار نہیں بلکہ زندگی کا لازمی جزو بن چکا ہے۔یہ وہ فن ہے جو تعلقات کو بناتا بھی ہے اور بگاڑ بھی سکتا ہے اور اگر کوئی اسے مہارت سے استعمال کرے تو نہ صرف دوست بناتا ہے بلکہ دشمن کو بھی قائل کر لیتا ہے۔
تو اگلی بار جب کوئی سیاستدان نہایت شائستگی سے کہے: ’’ہم نے تعلیم کو اولین ترجیح دی ہے‘‘! تو سمجھ جائیے کہ وہ یا تو واقعی سنجیدہ ہے یا بہت اعلیٰ درجے کا ڈپلومیٹ!