جب گووندا نے آنجہانی والدہ سے فلم کے سیٹ پر 2 گھنٹے گفتگو کی، حیران کن واقعہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
معروف بالی ووڈ اداکار گوندہ جو اپنی ماں نرملا دیوی سے گہری وابستگی رکھتے تھے، 2009 میں فلم لائف پارٹنر کی شوٹنگ کے دوران ایک حیران کن واقعے کا شکار ہوئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق نرملا دیوی جو ایک نامور گلوکارہ و اداکارہ تھیں، 1996 میں انتقال کر گئی تھیں۔ تاہم ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گووندا نے شوٹنگ کے دوران اپنی آنجہانی والدہ سے دو گھنٹے تک ’بات چیت‘ کی۔
مڈ ڈے کی رپورٹ کے مطابق جب واقعہ اس وقت سامنے آیا جب گووندا کے بھائی کیرتی کمار ایک دن شوٹنگ کے دوران سیٹ پر آئے اور اپنی کار کی پچھلی سیٹ کا دروازہ کھولا، جیسے کسی کو باہر آنے کے لیے کہا جا رہا ہو، حالانکہ سیٹ خالی تھی۔
انہوں نے اس ’نظر نہ آنے والی‘ شخصیت کا ہاتھ تھاما اور سیٹ کی طرف چل دیے۔ گووندا نے اپنے بھائی کو کسی کا ہاتھ تھامے اپنی طرف آتے دیکھ کر مبینہ طور پر کہا، ’ممی آ گئی‘ اور ان کے قدموں کو چھو کر آشرواد لیا۔
اس کے بعد اداکار نے اپنے بھائی کو جانے کیلئے کہہ کر ایک کرسی اپنے سامنے رکھی مبینہ نہ دکھائی دینے والی شخصیت (جس جو وہ ممی کہہ رہے تھے) کو ایک خالی کرسی پر سامنے بیٹھا کر دو گھنٹے گفتگو کی۔
یہ واقعہ شوٹنگ سیٹ پر موجود تمام کریو فلم کے عملے اور اداکاروں کے سامنے پیش آیا جو حیرت زدہ رہ گئے۔ 2 گھنٹے کی طویل گفتگو کے بعد پھر گووندا نے اپنے بھائی سے کہا کہ وہ ان کی والدہ کو گھر واپس لے جائیں۔
اس واقعے کو وہاں موجود تمام لوگوں نے روح پرور اور حیران کن قرار دیا تاہم آج تک یہ واقعہ لوگوں کو خوف میں مبتلا کر دیتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گووندا نے
پڑھیں:
اگر بیٹے مر گئے ہیں تو عدالت بتا دے: 4 لاپتہ افغان بھائیوں کی والدہ
—فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے 4 لاپتہ افغان بھائیوں کو 2 ہفتوں میں بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
دورانِ سماعت جسٹس محمد آصف نے لاپتہ بیٹوں کی افغان والدہ گل سیما کو روسٹرم پر بلا کر پشتو میں بات کی، پھر ترجمہ کر کے سب کو بتایا۔
جسٹس محمد آصف نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو بازیابی کے لیے 2 ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2 ہفتے کا وقت دیتے ہیں ہمیں نتائج چاہئیں، بندے بازیاب کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ ان لاپتہ بھائیوں کی والدہ کہہ رہی ہیں کہ اگست سے ہائی کورٹ آ رہی ہوں، اگر بیٹے مر گئے ہیں تو بتا دیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں فریقین سے 16 اپریل تک جواب طلب کرلیا ہے۔
ڈی آئی جی اسلام آباد نے افغان خاتون کے بیٹوں کی بازیابی کے لیے عدالت سے مزید مہلت مانگ لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ 8 ماہ سے تو کیس ہائی کورٹ میں چل رہا ہے، رپورٹس آ رہی ہیں کہ بندے نہیں ملے۔
عدالت نے سوال کیا کہ آئی جی صاحب کو بلایا تھا وہ نہیں آئے؟
سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ کیس کا وقت 11 بجے تھا اس لیے آئی جی ابھی نہیں آئے، ڈی آئی جی، آر پی او و دیگر افسران موجود ہیں، دوبارہ رپورٹ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں۔
جسٹس محمد آصف نے سوال کیا کہ آپ کو کتنا ٹائم چاہیے؟ وقت دینے کا کوئی فائدہ نہیں، ہمیں بندے چاہئیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ یہ بھی بتا دیں اگر کوئی ایف آئی آر درج ہے تو کیا وہ ایک پر درج ہے یا چاروں بھائیوں پر؟
عدالت نے پولیس کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ 2 ہفتوں کا وقت دے رہے ہیں ہمیں نتائج سے آگاہ کریں۔
جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔