غزہ کی جنگ ختم کی جائے، سینکڑوں اسرائیلی مصنفین کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
غزہ کی جنگ ختم کی جائے، سینکڑوں اسرائیلی مصنفین کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
اسرائیل کے کئی مشہور ادیبوں سمیت تقریباﹰ ساڑھے تین سو مصنفین نے اپنے دستخطوں کے ساتھ جاری کیے گئے ایک مشترکہ خط میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ پٹی کی ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے سے جاری تباہ کن جنگ ختم کی جائے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی منگل 15 اپریل کی اشاعت میں لکھا کہ غزہ کی جنگ کا فوری طور پر خاتمہ ہونا چاہیے۔ اس خط کے دستخط کنندگان میں اسرائیل کے بین الاقوامی سطح پر مشہور کئی ادیب بھی شامل ہیں، جن میں سے ڈیوڈ گروس مین، جوشوآ سوبول اور زیرویا شالیو کے نام قابل ذکر ہیں۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس خط میں ان تقریباﹰ 350 اسرائیلی مصنفین نے لکھا ہے، ”اس جنگ کی وجہ سے اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیاں بھی، اور اس جنگ کے باعث غزہ پٹی کے بے یار و مددگار شہریوں کے لیے خوفناک مصائب اور تکلیفیں بھی پیدا ہو رہے ہیں۔‘‘
اس مشترکہ خط میں لکھا گیا ہے، ”غزہ پٹی اور مقبوضہ (فلسطینی) علاقوں میں جن اعمال کا ارتکاب کیا جا رہا ہے، وہ ہمارے نام پر نہیں کیے جا رہے، لیکن انہیں لکھا اور بتایا ہمارے ہی کھاتے میں جائے گا۔‘‘
اس خط کے دستخط کنندہ اسرائیلی مصنفین نے مطالبہ کیا ہے کہ عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف فوجی آپریشن کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے تاکہ اسرائیل سے اغوا کر کے غزہ پٹی لے جائے گئے یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہو سکے اور ساتھ ہی غزہ پٹی کے مستقبل سے متعلق ایک باقاعدہ بین الاقوامی معاہدہ بھی طے کیا جا سکے۔
اس خط میں ان اسرائیلی مصنفین نے ملکی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ غزہ پٹی کی جنگ کو ”ذاتی وجوہات‘‘ کی وجہ سے طول دے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی مصنفین کی جنگ
پڑھیں:
بہاولپور کے شہدا کے لواحقین سے محمد علی درانی کی ملاقات، ورثا کیلئے مالی امداد اور انصاف کا مطالبہ
بہاولپور کے شہدا کے لواحقین سے محمد علی درانی کی ملاقات، ورثا کیلئے مالی امداد اور انصاف کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز
بہاولپور : سینئر سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے ایران کے علاقے سیستان میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بہاولپور کے شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ وہ مہراب والا میں خالد شہید اور چکی موڑ پر جمشید شہید کے گھر گئے، جہاں انہوں نے فاتحہ خوانی کی اور ورثا سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
محمد علی درانی نے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا کہ ہر شہید کے ورثا کو فی کس ایک کروڑ روپے کی مالی امداد دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ “جان کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی، مگر پاکستان کے سب سے پسماندہ علاقے کے ان غریب خاندانوں کی کفالت حکومت کی ذمہ داری ہے۔”
انہوں نے زور دیا کہ شہید مزدوروں کے بچوں کی تعلیم اور مکمل کفالت کی ذمے داری بھی حکومت کو اٹھانی چاہیے۔ اس موقع پر ورثا نے مطالبہ کیا کہ شہداء کے جسد خاکی جلد از جلد وطن واپس لانے کا انتظام کیا جائے۔
محمد علی درانی نے اعلان کیا کہ وہ جلد ایران کے سفیر سے ملاقات کر کے متاثرہ خاندانوں کی جانب سے پیش کی جانے والی گزارشات ان کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ مزدوروں کے قاتلوں کو جلد گرفتار کر کے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے اور ایران میں کام کرنے والے پاکستانی مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے ایران سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ شہداء کے لواحقین کی مالی کفالت میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ متاثرہ خاندانوں کے زخموں پر مرہم رکھا جا سکے۔
محمد علی درانی نے کہا، “یہ محنت کش شہید معیشت ہیں، جنہوں نے غربت سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ ان کے ساتھ ہونے والا ظلم ناقابل معافی ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام اور مزدوروں کی شہادت کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔