جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج ہوگی، 12 گواہان کو عدالت نے طلب کر رکھا ہے
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
بانی چیئرمین تحریک انصاف سمیت تمام ملزمان کے خلاف نو مئی GHQ حملہ کیس سماعت آج ہوگی، عدالت نے آج 12 گواہان کو طلب کررکھا ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت آج بدھ کو کریں گے۔
یہ کیس گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے لٹکا ہوا ہے،عدالت نے 2 سرکاری گواہان مجسٹریٹ مجتبی الحسن اور سب انسپکٹر ریاض کو 5 ویں بار طلب کیا ہے۔
گواہوں کے پیش نہ ہونے کی صورت میں سماعت ضلع کچہری عدالت میں ہوگی، آج کے لئے تمام ملزمان تفتیشی ٹیم کے بھی سختی کے ساتھ طلبی کی گئی ہے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید ،عمر ایوب خان ،شبلی فراز بھی پیش ہونگے۔
جی ایچ کیو گیٹ ون حملہ کیس میں 119 گواہ ہیں 25 کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں ،ابھی تک کسی بھی اہم گواہ پر جرح نہیں ہوسکی۔
بانی چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل فیصل ملک ایڈووکیٹ نے بتایا کے اج جیل ٹرائل مشکل ہے،ہم نے سانحہ 9 مئی کے پنجاب بھر کے تمام مقدمات ایک ساتھ ایک جج کے پاس ٹرائل کرنے کی درخواست دی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حملہ کیس
پڑھیں:
جناح ہاؤس حملہ کیس: طبی بنیاد پر ضمانت دی تو تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا، چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم علی رضا کی درخواست ضمانت پر سماعت، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت دی تو تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ علی رضا کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں جناح ہائوس حملہ کیس کے ملزم علی رضا کی درخواست ضمانت پر سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
پراسیکیوٹر پنجاب ذوالفقار نقوی نے دلائل دیتے ہوئے کہا علی رضا کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا، علی رضا پر پولیس کو پتھرائو اور ڈنڈے سے زخمی کرنے کا الزام ہے۔
ملزم کے وکیل سمیر کھوسہ نے کہا علی رضا کے خلاف موقع پر موجودگی کا کوئی آڈیو یا ویڈیو ثبوت موجود نہیں ہے جبکہ علی رضا کی عمر صرف 20 سال ہے اور وہ بیمار بھی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے میڈیکل گرائونڈ پر ضمانت دی تو تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا، ملزم نوجوان ہے تو پراسیکیوٹر جنرل خود معاملہ دیکھیں۔ عدالت نے مزید سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں ملٹری کورٹ سے سزائیں
یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 دسمبر کو جناح ہاؤس سمیت سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے 10 سال قید بامشقت تک کی سزائیں سنادی گئیں تھیں۔
بعد ازاں، 26 دسمبر کو 9 مئی 2023 میں ملوث عمران خان کے بھانجے حسان نیازی سمیت مزید 60 مجرمان کو 10 سال تک قید بامشقت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
Post Views: 1