خالد مگسی کا اختر مینگل کو بات چیت کا راستہ اپنانے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر خالد مگسی نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل کو اپنا دھرنا ختم کرکے بات چیت کا راستہ اپنانے کا مشورہ دے دیا۔
مستونگ لک پاس کے مقام پر آل پارٹیز کانفرنس سے خالد مگسی اور مولانا عبدالغفور حیدر نے خطاب کیا۔
بی اے پی رہنما نے کہا کہ اختر مینگل اپنا دھرناختم کریں اور بات چیت کا راستہ اپنائیں، سیاسی جماعتیں تمام مسائل کا حل آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے نکالتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل بات چیت سے ہونا چاہیے، ریاست اپنا کام کرتی ہے اور کرتے رہنا چاہیے، ریاست کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔
عبد الغفور حیدری نے کہا تھا کہ دوسرے دوستوں کی طرح وہ بھی کہتے ہیں کہ 18، 20 دن ہوگئے، دھرنے کی حکمت عملی اب تبدیل ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بات چیت
پڑھیں:
ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے، رؤف حسن
لاہور:تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے ہماری جماعت کی مستقل حکمت عملی رہی ہے ملک کے لیے اسٹیبلشمینٹ سے مذاکرات ناگزیر ہیں۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے بلکہ اس لیے مذاکرات چاہتے ہیں کہ تمام اداروں کوآئین وقانون کاپابند ہونا پڑے گا، کوئی رہنما اس حدود کے اندر رہ کرمذاکرات کرپاتا ہے تو ضرور کرے لیکن اس حدود کے باہرمذاکرات کریںگے نہ قبول کریں گے۔
وزیرآب پاشی سندھ جام خان شورو نے کہاکہ صدرمملکت کے پاس منصوبوں کی منظوری یا رکوانے کا اختیار نہیں، پیپلزپارٹی نے نہروں کے منصوبوں کیخلاف2021 میں سندھ اسمبلی میں قرارداد پیش کی اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت نے اسے منظور کیا پھر مشترکہ مفادات کونسل میں جاکر منصوبے رکوائے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب گذشہ 22 برسوں سے کہہ رہا ہے اس کے پاس پانی کم آرہا ہے اس لیے وہ اپنی نہروں میں کم پانی استعمال کرتا ہے۔
جے یوآئی(ف) کے سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پی ٹی آئی سے وضاحتیں درکار ہیں کہ کوئی بھی جماعت اسٹیبلشمینٹ یاحکومت کے ساتھ رابطے اپنے طور پر نہیں کرے گی اگر اس کے باوجود وہ رابطے بڑھاتے ہیں تو پھر ہمیں تحفظات ہوں گے
19 یا 20 کو پارٹی اجلاس میں یہ معاملات رکھیں گے، ملک کیلیے اگے بڑھنا ہے تو پھر اتحاد کے تحت ہوگاورنہ پھرتمام جماعتوں کی مرضی ہے اگرکوئی جماعت ہمارے ساتھ اتحاد کرنا چاہتی ہے تو واضح بتادے کیا اس کے رابطے اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ بھی ہیں۔