نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ انکی جماعت حالیہ منظور شدہ وقف ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریگی، کیونکہ یہ ایکٹ ملک کے سیکولر ڈھانچے اور مسلمانوں کے مذہبی و قانونی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور زڈی بل سے رکن اسمبلی تنویر صادق نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور پیپلز ڈیموکریٹ پارٹی (پی ڈی پی) کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی و بی جے پی کا اتحاد ہی جموں کشمیر کی موجودہ بدحالی کا ذمہ دار ہے۔ وقف ایکٹ کے حوالہ سے تنویر صادق نے کہا کہ پی ڈی پی کے دور میں ہی مسلم اوقاف ٹرسٹ کو تبدیل اور کمزور کرکے وقف بورڈ قائم کیا گیا۔

تنویر صادق نے کہا کہ ان کی جماعت حالیہ منظور شدہ وقف ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی، کیونکہ یہ ایکٹ ملک کے سیکولر ڈھانچے اور مسلمانوں کے مذہبی و قانونی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ سرینگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تنویر صادق نے کہا کہ یہ آن ریکارڈ ہے کہ ہم نے جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف بل پر بحث کا مطالبہ کیا تھا۔ نیشنل کانفرنس نے بل کی پرزور مخالفت کی ہے اور اب ہم یہ لڑائی سپریم کورٹ تک لے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کو چاہیئے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدگی سے مداخلت کرے، کیونکہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے اور جس طرح دیگر مذاہب کو اپنی عبادت گاہوں اور مذہبی املاک پر مکمل اختیار حاصل ہے، مسلمانوں کو بھی اسی طرز پر مساوی حق دیا جانا چاہییے۔ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تنویر صادق نے کہا کہ اسمبلی میں بی جے پی وقف بل اور جل شکتی گھوٹالے پر بات کرنے سے گریز کرتی رہی، ان کے پاس کوئی موقف اور جواب دہی نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تنویر صادق نے کہا کہ سپریم کورٹ پی ڈی پی بی جے پی

پڑھیں:

سپریم کورٹ بار کے صدر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات

سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطاء کی وفد کے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں بلوچستان اور سندھ کی ہائیکورٹ بار کے صدور بھی موجود تھے۔

اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ، املاک کے حقوق کے تحفظ پر بات چیت کی گئی، آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، مشن نے معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

صدر سپریم کورٹ بار نے مشن کے سوالات کا تفصیلی اور حقائق پر مبنی جواب فراہم کیا، متحرک اور خود مختار عدالتی نظام کے لیے عدالتی کارکردگی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے، مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دو اہم کوششوں سے آگاہ کیا گیا ہے، ایک کوشش ایک عدالتی پہلو اور دوسری قانون سازی سے متعلق ہے۔

سپریم کورٹ بار کے اعلامیے میں کہا گیا کہ عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات کی جا رہی ہیں، آئی ایم ایف مشن کو آگاہ کیا 26ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خود مختاری کو بہتر بنانا ہے۔

مشن کو بتایا گیا ترمیم کے تحت ایک آئینی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، آئینی بینچ زیادہ پیچیدہ، اعلیٰ سطح کے سیاسی و آئینی مقدمات کو نمٹائے گا، ججز کی کارکردگی کو جانچنے کے لیے ایک ادارہ جاتی نظام بھی پہلے سے موجود ہے۔ آئی ایم ایف مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے دیگر اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔

 اعلامیہ میں کہا گیا کہ مشن کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں ججز کی تعداد میں اضافہ کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔

ملاقات میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ تمام مسائل کا حل اقتصادی و سیاسی استحکام اور اچھی حکمرانی میں مضمر ہے، صدر سپریم کورٹ بار رؤف عطا نے قانون کی حکمرانی کو اس کا سنگِ بنیاد قرار دیا، آئی ایم ایف مشن کی جانب سے سوالنامہ ایسوسی ایشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا،
مشن کے سوالوں سے متعلق تفصیلی جوابات، تجاویز، اور سفارشات فراہم کی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • وادی کشمیر میں "وقف ایکٹ نامنظور" کے نعروں کی گونج، مودی حکومت کے خلاف آواز بلند
  • سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • سپریم کورٹ بار کے صدر کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کا پروفیسر خورشید کے انتقال پر اظہار تعزیت
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • لاہور،وزرات مذہبی امور کے زیراہتمام بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس، اتحاد پر زور
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اظہار تشویش
  • چیئر مین پبلک سروس کمیشن آزاد کشمیر نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا