بیکری مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اپریل2025ء)بیکری مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد ہونے کا امکان، حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی بے شمار اشیاء پر 40 فیصد سے 50 فیصد تک ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی متعدد اشیا مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات، جوسز، کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور یا نان شوگر سویٹس مہنگے ہوسکتے ہیں۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ جوس یا پلپ سے تیار ہونے والے کاربونیٹڈ واٹر، سیرپ، اسکواشز وغیرہ شامل ہیں۔ دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔(جاری ہے)
ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈمیٹ سمیت گوشت کی اشیا مہنگی ہونے کا امکان ہے۔
چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز، پیسٹری اور بسکٹس سمیت بیکری آئٹمز، کارن فلیکس، سیریلز کی مختلف اشیا پر ٹیکس کی شرح میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ آئس کریمز، فلیورڈ یا سویٹ یوگرٹ، فروزن ڈیزرٹ، اینیمل یا ویجیٹیبل فیٹ سے بنی تمام دیگر اشیا پر بھی ٹیکس میں اضافے کی تجویز ہے۔ اگلے 3 سال میں ان اشیا پر ٹیکس کی شرح میں بتدریج 50 فیصد اضافے کا امکان ہے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہونے کا امکان اشیا پر
پڑھیں:
آئی ایم ایف کا الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-2024 کے وفاقی بجٹ سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کا ابتدائی دور تکنیکی سطح پر ہو رہا ہے جس میں زرعی انکم ٹیکس، بجٹ اہداف، ایف بی آر کی استعداد کار، اور دیگر ٹیکس امور پر تفصیلی گفتگو کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں آئندہ بجٹ کی تجاویز وسط مئی تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ بات چیت میں کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر بھی مشاورت شامل ہے۔ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی ابتدائی تجویز سامنے آئی ہے۔ تاہم، پیٹرولیم ڈویژن اس لیوی کے نفاذ پر وزارت خزانہ سے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئے ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی، جبکہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کی مراعات 2035 تک مرحلہ وار ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں وفاقی بجٹ کے لیے مجموعی ٹیکس تجاویز کا جائزہ بھی شامل ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کے استعمال کے فروغ کے لیے بھی اقدامات زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی تیاری جاری ہے، جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ریٹیلرز، ہول سیلرز اور دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجاویز بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کے لیے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔