اسلام آباد کو دنیا کا خوبصورت شہر بنانے اور سیاحت کے فروغ کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسلام آباد کو دنیا کا خوبصورت شہر بنانے اور سیاحت کے فروغ کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے، چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت منگل کے روز سی ڈی اے کا ایک اہم اجلاس سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں منعقد ہوا جس میں سی ڈی اے کے ممبر انوائرمنٹ، ممبر پلاننگ، ممبر انجنئیرنگ اور دیگر سینئیر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں اسلام آباد کو مزید خوبصورت اور دلکش بنانے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست پودے اور درخت لگانے اور شجرکاری مہم پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا.
چیئر مین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کو بتایا گیا کہ تزئین و آرائش اور شاہراہوں کو خوبصورت بنانے کے اس منصوبے کے تحت ماڈل شاہراہوں پر ہارٹیکلچر اور لینڈ سکیپنگ کے کام کے ساتھ ساتھ مناسب جگہوں پر موسمی پھول لگائے جائیں گے. اسی طرح ان شاہراہوں پر خوبصورت پلانٹرز اور لکڑی کی تختیوں کا استعمال کیا جارہا ہے جسے شہریوں کی جانب سے خوب پزیرائی مل رہی ہے. اسی طرح قدرتی پتھروں (بولڈرز)کو بھی شاہراہوں کے اطراف خوبصورتی کیلئے رکھا جائے گا. اسی طرح ان شاہراہوں پر جدید لائٹنگ کا انتظام بھی یقینی بنایا جا رہا ہے.اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ چئیرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر ہر سیکٹر میں پارکس کی مکمل اپ گریڈیشن کی جائے گی جسمیں ٹریکس، جھولے، جدید لائٹنگ اور ہارٹیکلچر کے کام شامل ہونگے.چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے ہدایت کی کہ سی ڈی اے کے 23 واٹر فائونٹینز کو جلد از جلد فعال کیا جائے اور انکے اطراف خوبصورت لائٹنگ نصب کی جائیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ کلب روڈ، فیصل ایونیو، جناح ایونیو، مارگلہ روڈ اور ایکسپریس ویسمیت تمام اہم شاہراہوں پر مستقل بنیادوں پر خوبصورت لائٹس نصب کی جائیں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ پودوں کی دیکھ بھال کیلئے اسپرنکلر سسٹم کو موثر بنایا جائے تاکہ پانی کی کمی کی وجہ سے پودوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور اپنے مقررہ وقت کے اندر بڑے ہوں.چئیرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ سی ڈی اے نرسری میں خوبصورت پودے اور بیج جنکو عوام کو انتہائی سستے داموں فراہمی کیلئے موبائل ایپ متعارف کروائی جائے تاکہ سی ڈی اے نرسری سے پودے بآسانی شہریوں کو انکے گھروں تک مناسب داموں میں فراہم کئے جائیں. چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد شہر کی خوبصورتی میں اضافے کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بتایا گیا کہ شاہراہوں پر اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی سینیارٹی سے متعلق اہم کیس کی سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو بھی کام سے روکنے کی استدعا قبول نہیں کی۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز کو نوٹسز جاری کر دیے، جبکہ اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر معاونت کی ہدایت کی گئی ہے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کیس میں ہمارے سامنے سات درخواستیں ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل ادریس اشرف نے عدالت کو بتایا کہ وہ بانی پی ٹی آئی اور راجہ مقسط کی نمائندگی کر رہے ہیں، اور ان کی جانب سے بنیادی حقوق کے معاملے پر درخواست دائر کی گئی ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ پہلے ججز کی درخواست سننا بہتر ہوگا، رولز کے مطابق بھی سینئر وکیل کو پہلے سنا جانا چاہیے۔ اس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے وکلا منیر اے ملک اور صلاح الدین روسٹرم پر آگئے، اور منیر اے ملک نے دلائل کا آغاز کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اس کیس میں دو اہم نکات ہیں؛ ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، اور دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سینیارٹی کیا ہوگی؟ عدالت نے ریمارکس دیے کہ سول سروس ملازمین کے سینیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا سینیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی یا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سینیارٹی شروع ہوگی؟
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سینیارٹی میں تبدیلی پر؟ منیر اے ملک نے جواب دیا کہ ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جج کا تبادلہ آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہوا، وہ پڑھ دیں۔ منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ دیا۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے مطابق جس جج کا تبادلہ ہو، اس کی رضامندی ضروری ہے، اور دونوں متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازم ہے۔
منیر اے ملک نے کہا کہ جج کا تبادلہ عارضی طور پر ہو سکتا ہے، ہمارا اعتراض یہی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا ہوتا، وہاں تو عارضی یا مستقل کا ذکر ہی نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر جج کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔
منیر اے ملک نے مؤقف اپنایا کہ صدر مملکت کے پاس ججز تبادلوں کا لامحدود اختیار نہیں، اور ججز کی تقرری کے آرٹیکل 175 اے کے ساتھ ملا کر اس معاملے کو پڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق تمام ججز کے ساتھ یکساں سلوک کیا جانا چاہیے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر ججز کے تبادلوں میں اضافی مراعات ہوتیں تو اعتراض بنتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر خود سے ججز کے تبادلے کرے تو سوال اٹھے گا، لیکن چیف جسٹس کی سفارش پر تبادلے آئین کے مطابق ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے پاس ججز کے تبادلوں کا اختیار ہے۔
سپریم کورٹ نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ اسی طرح جسٹس خادم حسین اور جسٹس محمد آصف کو بھی کام سے روکنے کی استدعا مسترد کی گئی۔
عدالت نے متعلقہ ہائیکورٹس کے رجسٹرارز اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔
Post Views: 1