اسرائیلی میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ حماس کی سرنگوں میں 59 قیدی موجود ہیں جبکہ حکومت ان کی واپسی کے اپنے وعدے سے مکر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی بحریہ کے 150 افسران نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، وزیر دفاع یسرائیل کاٹز، کنیسٹ کے ارکان اور فوجی قیادت کے نام ایک خط پر دستخط کیے، جس میں غزہ میں جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ حماس کی سرنگوں میں 59 قیدی موجود ہیں جبکہ حکومت ان کی واپسی کے اپنے وعدے سے مکر رہی ہے۔ یہ خط اسرائیل کے مختلف سیاسی دھڑوں کے ہزاروں فوجی اہلکاروں، سفارت کاروں اور ماہرین تعلیم کے دستخط شدہ خطوط اور درخواستوں کی ایک لہر کا حصہ ہے جن میں سے سبھی ایک ہی مطالبے پر مرکوز ہیں۔ انہوں نےجنگ کے خاتمے، قیدیوں کی واپسی اور جنگ کو سیاسی مقاصد کے لیے جاری رکھنے سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے قبل تقریباً 3500 اسرائیلی دانشوروں اور 3000 سے زائد اہم شخصیات نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے تھے جس میں اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی میں قیدیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کرے، چاہے اس کے لیے جنگ بندی کی ضرورت ہو۔ دوسری جانب اسرائیلی اخبار نے آج اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج کے چھاتہ بردار اور انفنٹری بریگیڈز کے 1,600 سے زیادہ سابق فوجیوں نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں غزہ سے تمام قیدیوں کی واپسی اور جنگ روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مطالبہ کیا کا مطالبہ کی واپسی گیا ہے

پڑھیں:

غزہ کی جنگ ختم کی جائے، سینکڑوں اسرائیلی مصنفین کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) یروشلم سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی آج منگل 15 اپریل کی اشاعت میں لکھا کہ غزہ کی جنگ کا فوری طور پر خاتمہ ہونا چاہیے۔ اس خط کے دستخط کنندگان میں اسرائیل کے بین الاقوامی سطح پر مشہور کئی ادیب بھی شامل ہیں، جن میں سے ڈیوڈ گروس مین، جوشوآ سوبول اور زیرویا شالیو کے نام قابل ذکر ہیں۔

غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس خط میں ان تقریباﹰ 350 اسرائیلی مصنفین نے لکھا ہے، ''اس جنگ کی وجہ سے اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے فوجیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگیاں بھی، اور اس جنگ کے باعث غزہ پٹی کے بے یار و مددگار شہریوں کے لیے خوفناک مصائب اور تکلیفیں بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘

اس مشترکہ خط میں لکھا گیا ہے، ''غزہ پٹی اور مقبوضہ (فلسطینی) علاقوں میں جن اعمال کا ارتکاب کیا جا رہا ہے، وہ ہمارے نام پر نہیں کیے جا رہے، لیکن انہیں لکھا اور بتایا ہمارے ہی کھاتے میں جائے گا۔‘‘

فوجی آپریشن کے فوری خاتمے کا مطالبہ

اس خط کے دستخط کنندہ اسرائیلی مصنفین نے مطالبہ کیا ہے کہ عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف فوجی آپریشن کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے تاکہ اسرائیل سے اغوا کر کے غزہ پٹی لے جائے گئے یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہو سکے اور ساتھ ہی غزہ پٹی کے مستقبل سے متعلق ایک باقاعدہ بین الاقوامی معاہدہ بھی طے کیا جا سکے۔

اسرائیل کا غزہ سٹی کے ہسپتال پر میزائلوں سے حملہ، حماس

اس خط میں ان اسرائیلی مصنفین نے ملکی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ غزہ پٹی کی جنگ کو ''ذاتی وجوہات‘‘ کی وجہ سے طول دے رہے ہیں۔

نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ غزہ کی جنگ کے خاتمے کا اسرائیل کے اندر سے یہ کوئی پہلا اجتماعی مطالبہ نہیں ہے۔

اس سے قبل ایسے ہی متعدد مطالبات خود اسرائیلی فوج کی صفوں کے اندر سے بھی کیے جا چکے ہیں، جن میں زور دے کر کہا گیا تھا کہ حماس کے خلاف جنگ بند کر کے اس کے ساتھ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے ایک باقاعدہ معاہدہ کیا جائے۔

سات اکتوبر 2023ء کا اسرائیل میں حماس کا بڑا حملہ

غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور واپس جاتے ہوئے فلسطینی عسکریت پسند 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

غزہ میں پانی کا بحران سنگین، چند لٹر پانی کے لیے میلوں سفر

فلسطینی عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں اس حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے ٹھکانوں پر زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔ یوں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ آج تک ختم نہیں ہو سکی۔

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اس فلسطینی علاقے میں، جو 18 ماہ سے زائد کی جنگ میں بری طرح تباہ ہو چکا ہے، اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں تقریباﹰ 51 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان میں بہت بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور نابالغ بچوں کی تھی۔

اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ

اس تعداد میں یہ تخصیص نہیں کی گئی کہ غزہ پٹی میں ہلاک ہونے والوں میں سے کتنے عام فلسطینی شہری تھے اور کتنے فلسطینی عسکریت پسند۔ ان اعداد و شمار کی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔

اسرائیل کا تاہم دعویٰ ہے کہ وہ غزہ پٹی میں اب تک تقریباﹰ 20 ہزار دہشت گردوں کو ہلاک کر چکا ہے۔ اسرائیل کے اس دعوے کی بھی غیر جانبدارانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔

ادارت: شکور رحیم، امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • غزہ کی جنگ ختم کی جائے، سینکڑوں اسرائیلی مصنفین کا مطالبہ
  • غرہ جنگ بندی مذاکرات، صیہونی حکومت کی جانب سے نئے مطالبات
  • حکومت سندھ کا تکراری تونسہ کینال کھولنے پر ارسا سے سخت احتجاج، فوری بند کرنے کا مطالبہ
  • سندھ حکومت کا ارسا کو خط، ٹی پی لنک کینال بند کرنے کا مطالبہ
  • موساد کے 3 سابق سربراہان اور 250 سے زائد اہلکاروں کا غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ
  • اسرائیلی جارحیت کے خلاف قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
  • عوام خود کھڑے ہوں,حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں:مولانا فضل الرحمن
  • ایران نے منجمد رقوم کی واپسی اور پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، وال اسٹریٹ جرنل