گلگت، ایم ڈبلیو ایم کا معدنیات کے معاملے پر تحریک چلانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اجلاس میں مزید کہا گیا کہ مائنگ اینڈ کنسیشن رول میں پہلے سے ہی تحفظات موجود تھے اب اس میں ہونے والی ترمیم کا موجودہ حکومتی اراکین اور گورنر کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے۔ پالیسی لیول کی چیزوں کو اسمبلی میں لائے اور پبلک کئے بغیر منظور کرانا ناقابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کی سیاسی کونسل کا اجلاس سیکرٹری سیاسیات و رکن جی بی کونسل شیخ احمد علی نوری کی قیادت میں گلگت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما غلام عباس، سابق رکن اسمبلی حاجی رضوان، عارف حسین قنبری، مطہر عباس و اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال، امن و امان، عوامی مسائل اور دیگر اہم ایشوز پر گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان میں جاری بدترین لوڈشیڈنگ، منجمد ترقیات، ہڑتال پر بیٹھے وکلاء کے مطالبات، سوست پورٹ پر مقامی تاجروں کے ساتھ جاری ناروا سلوک، وسائل کی غیر منصافہ تقسیم، مختلف علاقوں کے ساتھ معاندانہ سلوک اور خطے کی معدنیات کو عوام سے چھیننے کے حوالے جاری عوام دشمن فیصلوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ گلگت بلتستان کی معدنیات پر یہاں کے عوام کا حق ہے، گزشتہ سال سے عام عوام کو مختلف حربوں کے ذریعے مائننگ سے روکنے کی کوشش ہوتی رہی اور اب عالمی سرمایہ کاروں کو لانے کی وفاقی کوشش کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوگی۔
اجلاس میں مزید کہا گیا کہ مائنگ اینڈ کنسیشن رول میں پہلے سے ہی تحفظات موجود تھے اب اس میں ہونے والی ترمیم کا موجودہ حکومتی اراکین اور گورنر کے علاوہ کسی کو علم نہیں ہے۔ پالیسی لیول کی چیزوں کو اسمبلی میں لائے اور پبلک کئے بغیر منظور کرانا ناقابل قبول ہے۔ معدنیات ہی اس خطے کا اہم ترین پوٹینشل ہے جسے چھینے نہیں دیا جا جائے گا۔ اسی طرح گرین ٹورزم بھی عوامی خواہشات کے برخلاف لائی گئی اور مزید آگے بڑھنے کی کوشش کی جائے تو وسیع پیمانے پر عوامی ردعمل آئے گا۔ اجلاس میں دیامر متاثرین ڈیم کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر متاثرین کے مطالبات کو حل کیے جائیں۔ دھرنوں اور سختی کی نوبت تک آنے کا ذمہ دار واپڈا حکام ہیں جنکی غفلت کے سبب دیامر کے عوام پر ظلم ہوا ہے۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ رواں سال سوست بارڈر پر مقامی تاجروں کے لیے رکاوٹ پیدا نہ کریں اور تجارت مواقف ماحول بنایا جائے۔
اجلاس میں صوبے میں جاری مس ڈیلیورنس، مس گورننس اور یکطرفہ ٹریفک کی ذمہ داری رجیم چینج کو قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا کہ ذمہ داران صوبے میں جاری جانبدارنہ اور یکطرفہ معاملات کو درست کریں ورنہ ہر سطح پر احتجاج بلند کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان میں جاری مظالم پر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ یہ سب ریاستی اداروں کے ایما پر ہو رہے ہیں۔ اور یہ چیزیں جاری رہیں تو عوام میں مایوسی میں اضافے کے ساتھ ساتھ عدم اعتماد بھی بڑھے گا۔ اس کے نتیجے میں وہ گہرا دراڑ پڑے گا جسے حکومت بھر نہیں سکے گی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ گلگت بلتستان کی حساسیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے سکیورٹی امور پر توجہ دی جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا معدنیات اور دیگر ایشیوز کے حوالے سے گلگت بلتستان کی تمام جماعتوں، حقوق کے لیے جاری تنظیموں، ایکشن کمیٹی اور انجمنوں کے ساتھ ملکر تحریک چلائی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کی کیا گیا کہ اجلاس میں کے ساتھ
پڑھیں:
حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
مستونگ میں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ بلوچستان قوم کے بعد، بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی رہنماء علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کا ماضی میں استحصال کیا گیا، جو ابھی تک جاری ہے۔ صوبے میں بلوچ اور ہزارہ قوم کا قتل عام کیا گیا۔ ہمیں مل کر مظلوموں کی تحریک کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے ذریعے ہمارے اوپر پر ایسے لوگوں کو مسلط کیا گیا، جن کا بلوچستان کے عوام کے دکھ درد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اپنے حقوق کے لئے احتجاج کرنے والے افراد کو امن خراب کرنے والے کہا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنی آواز ملک کے دیگر صوبوں اور اقوام تک پہنچانی ہوگی۔ اپنی مظلومیت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں بی این پی کی جانب سے منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ جب ہم پاکستان بلخصوص بلوچستان کی تاریخ کو دیکھتے ہیں تو یہاں کے لوگ ہمیشہ مظلوم رہے ہیں۔ پچتر سالوں سے بلوچستان کا استحصال کیا گیا، جو آج تک جاری ہے۔ جب بنیادی حقوق سے عوام کو محروم رکھا جائیگا تو لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقوق کی پامالی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو امن خراب کرنے والے کہہ کر پکارا گیا۔ شرمندگی کا مقام ہے کہ گزشتہ سال کے انتخابات میں ایسے لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا۔ عوامی مینڈیٹ رکھنے والوں کو یکطرف کر دیا گیا، جبکہ ایسے لوگ مسلط کر دیئے گئے، جنہیں بلوچستان کے عوام کے درد و دکھ کی کوئی فکر نہیں ہے۔
ایم ڈبلیو ایم رہنماء نے اے پی سی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے قائد سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ثابت کیا کہ ہم ذاتی مفادات کی خاطر کسی کا ساتھ نہیں دیتے، حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہیں گے۔ ماضی میں ہمیں تقسیم کرتے ہوئے ہم پر حکومت کی کوشش کی گئی۔ ہمیں مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ ماضی میں بلوچوں کا قتل عام کیا گیا۔ بیس سالوں تک ہزارہ قوم دہشتگردی کا شکار رہی۔ جب تک ہم اکھٹے ہوکر جدوجہد نہیں کرتے، بلوچستان کے عوام کا استحصال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سیاسی عمائدین کی جانب سے بھی بلوچستان کی آواز کو صوبے سے باہر پہنچانے میں کوتاہی دیکھی گئی۔ دیگر صوبوں میں رہنے والے اقوام کو بلوچستان کی صورتحال سے متعلق آگہی ہونی چاہئے۔ ہمیں اپنی مظلومیت دیگر پاکستانیوں تک پہنچای چاہئے۔