وزیراعظم شہباز شریف نے سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا دفاع محفوظ ہے، کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو ایسا کرے گا اس آنکھ کو پاکستانی پاؤں تلے روند دیں گے۔اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے پہلے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک میں مقیم ہیں اور انہوں نے وہاں شبانہ روز محنت سے اپنا، خاندان اور ملک کے لیے نام کمایا.

انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارے سفیر ہیں. آپ ہمارے سروں کے تاج ہیں.بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں نے اپنی محنت اور لگن سے اپنا نام کمایا، ایک کروڑ سے زائد اوورسیز پاکستانیوں نے ملک کی خدمت کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم آپ کی جتنی بھی پذیرائی کریں وہ کم ہے، اس لیے نہیں کہ آپ اربوں ڈالر بھیج رہے ہیں. وہ آپ اپنی محنت عظمت اور دیانت سے بھیج رہے ہیں اور پاکستان کو درپیش فارن ایکسچینج کے چینلج کے گیپ کو پورا کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آپ کے تمام پوائنٹس کو نوٹ کیا. ہم آپ کی سہولت کے لیے جو آپ پاکستان کی عظیم خدمت کررہے ہیں اور معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے بے پناہ کاوشیں کررہے ہیں.مزید کہا کہ آپ لوگ پاکستان کا جھنڈا بیرون ملک میں بلند کررہے ہیں.جس کے لیے جتنی بھی مراعات آپ کے قدموں میں نچھاور کریں وہ کم ہے، انشاللہ وہ وقت آئے گا جب آپ کی پذیرائی کے لیے اور جائز مطالبات کو منظور کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سچے پاکستانی اور زبردست پروفیشنل ہیں، جو دل میں ہوتا ہے وہی بات ان کے زبان پر ہوتی ہے، اللہ کے کرم سے ان کے ہاتھوں میں پاکستان کا دفاع محفوظ ہے.پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو کوئی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو اس آنکھ کو پاکستانی پاؤں تلے روند دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر جو دہشت گردی پھیلائی گئی ہے. اس کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں، دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہا ہے.لیکن اصل بات یہ ہے کہ جو عظیم قربانیاں دی جارہی ہیں اور ماضی میں بھی جب دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا تھا تو 80 ہزار لوگوں نے جام شہادت نوش کیا. اس میں ڈاکٹرز سمیت سیاستدان، دکاندار اور مزدور بھی شامل تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو جہاد کیا اور جنگ لڑی.اس کی مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی، آج پھر اسی تاریخ کو دہرایا جارہا ہے، کیا وجہ ہے کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا اور دنیا کی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی کہ اتنی بڑی دہشت گردی کی یلغار کو ختم کرنا آسان کام نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند سالوں میں فاش غلطیاں کی گئیں.سوات سمیت دیگر مقامات پر درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں لوگوں کو آباد کیا گیا. ماضی کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا.بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے واقعات کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر جو دہشت گردی پھیلائی گئی ہے. اس کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں، دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہا ہے.لیکن اصل بات یہ ہے کہ جو عظیم قربانیاں دی جارہی ہیں اور ماضی میں بھی جب دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا تھا تو 80 ہزار لوگوں نے جام شہادت نوش کیا.اس میں ڈاکٹرز سمیت سیاستدان، دکاندار اور مزدور بھی شامل تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو جہاد کیا اور جنگ لڑی.اس کی مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی. آج پھر اسی تاریخ کو دہرایا جارہا ہے.کیا وجہ ہے کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا اور دنیا کی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی کہ اتنی بڑی دہشت گردی کی یلغار کو ختم کرنا آسان کام نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند سالوں میں فاش غلطیاں کی گئیں.سوات سمیت دیگر مقامات پر درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں لوگوں کو آباد کیا گیا. ماضی کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا. بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے واقعات کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے مقدمات کے جلد سے جلد فیصلوں کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں جب کہ پنجاب میں بھی ایسی عدالتوں کے قیام کا عمل جاری ہے.اس سلسلے میں پنجاب میں قانون سازی ہوچکی ہے اور بلوچستان میں بھی بہت جلد یہ کام ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے شواہد کی ای ریکارڈنگ کی سہولت بہت جلد دی جائے گی. تاکہ آپ کو پاکستان نہ آنا پڑے اور مقدمات کی بھی ای فائلنگ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے.یہ کام انشااللہ 90 دن کے اندر مکمل ہوجائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی چارٹر یونیورسٹیز میں تمام سمندر پار پاکستانیوں کے بچوں کے لیے 10 ہزار سیٹوں میں 5 فیصد کوٹہ فکس کیا جارہا ہے، اسی طرح سے وفاق میں ڈگری دینے والے اداروں میں 10 ہزار سیٹوں میں 5 فیصد کوٹہ آپ کے بچوں کے لیے مختص کیا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے بچوں کے لیے میڈکل کالجوں میں 15 فیصد کوٹہ رکھا جارہا ہے.اس فیصلے سے 3 ہزار بچوں کو میڈیکل کالجز میں پاکستان میں داخلہ مل سکے گا جب کہ کاروباری لین دین اور بینک کے معاملات میں سب کو فائلرز کے طور پر ٹریٹ کیا جائے گا، اس سے آپ کو ٹیکس ادائیگی میں بہت ریلیف ملے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانی خواتین کے لیے جو پاکستان میں سرکاری نوکری حاصل کرنا چاہیں ان کے لیے عمر کی حد کو 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کی جارہی ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی بے پناہ خدمات کے عوض ہر سال 14 اگست کو جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں کارنامے انجام دیے. حکومت کی جانب سے انہیں سول ایوارڈ دیے جائیں گے۔مزید کہا کہ ان کے نام پاکستانی سفارت خانے، وزارت سیفران اور او پی ایف ملکر تجویز کریں گے. ہر سال 15 ایسے خواتین وحضرات جو اسٹیٹ بینک کے ذریعے ملک کو سب سے زیادہ فارن ایکسچینج بھیجیں گے ان کو سول ایوارڈز دیا کرے گی جب کہ میرپور میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کا قیام عمل میں لایاجائےگا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سمندر پار پاکستانیوں کے اوورسیز پاکستانی کوئی میلی آنکھ سے کے تانے بانے کہاں ان کا کہنا تھا کہ میں دہشت گردی کا پاکستان میں شہباز شریف پاکستان کا نہیں ملتی کررہے ہیں نے کہا کہ کے لیے جو جارہا ہے انہوں نے ملتے ہیں ہیں اور میں بھی ہیں ان

پڑھیں:

ڈی چوک احتجاج، 86 پی ٹی آئی کارکنان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ

---فائل فوٹو

اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کیس میں تحریکِ انصاف کے 86 کارکنان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

پی ٹی آئی کے 86 کارکنوں کی 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس میں دائر ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

اسلام آباد انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے درخواستوں پر سماعت کی۔

9 مئی کے مقدمات، جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کی جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا۔

وکیل نے کہا کہ ملزمان میں سے کوئی بھی نامزد نہیں تھا، شناخت پریڈ کے بعد نامزد کیا گیا، شناخت پریڈ کا سارا طریقہ کار انگریزی زبان میں ہوا ہے، کیا پولیس افسر انگریزی بول سکتا تھا؟ کیا ملزمان انگریزی سمجھ سکتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ملزمان سے کسی قسم کی کوئی ریکوری نہیں ہوئی، راولپنڈی سے 6-5 ماہ بعد لوگ رہا ہوتے ہیں تو اسلام آباد میں ان پر مقدمات ڈال دیتے ہیں، پولیس حراست میں دیے گئے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

پراسیکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ شناخت پریڈ میں تمام ملزمان کو گواہوں نے شناخت کیا، مقدمہ، فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے، یہ نہیں کہہ سکتے کہ ملزمان کو پہلےنامزد نہیں کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کردی گئیں: وزیراعظم
  • وزیر اعظم کا اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا اعلان
  • سیاسی استحکام کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا: احسن اقبال
  • دہشت گردی، کثیر الجہت چیلنجز
  • دہشت گردی، بڑا چیلنج
  • دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر امریکی وفد نے پاکستان کو سراہا
  • ڈی چوک احتجاج، 86 پی ٹی آئی کارکنان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • پاکستان تباہ کن ’امریکی ٹیرف‘ سے کے اثرات سے کس طرح محفوظ رہ سکتا ہے؟  
  • ایرانی حکومت پاکستانیوں کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے سزا دے، وزیراعظم کا مطالبہ