ممبئی(شوبز ڈیسک) بالی ووڈ کی معروف اداکارہ اور سلمان خان کی سابق گرل فرینڈ ایشوریا رائے کی بیٹی ارادھیا بچن سوشل میڈیا صارفین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں، وہ اسکول کے ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر بھی دکھا رہی ہے، اور اپنی خود اعتمادی اور صلاحیتوں سے سب کا دل جیت رہی ہیں۔

تفصیلات کےمطابق بالی ووڈ اداکارہ روینہ ٹنڈن کی بیٹی راشا تھڈانی اور اجے دیوگن کے بھانجے امان دیوگن بھی بالی ووڈ میں انٹری دے چکے ہیں، دونوں نے بالی ووڈ فلم ’ آزاد ‘ میں ڈیبیو کیا، اب یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ایشوریا رائے کی بیٹی ارادھیا بچن بھی اپنے والدین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بالی ووڈ میں قدم رکھ سکتی ہیں۔

ارادھیا بچن کے حوالے سے نجومی گیتانجلی سکسینہ نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرادھیا ایک نمایاں شخصیت بن کر ابھر سکتی ہیں اور بالی ووڈ کی اگلی بڑی اسٹار بننے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔

اگرچہ آرادھیا کو کچھ مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے، لیکن وہ تنازعات کے باوجود کامیابی حاصل کر سکتی ہیں، آرادھیا ایک بہت ہی جذباتی فطرت کی مالک ہیں اور ممکن ہے کہ وہ اداکارہ کے طور پر ابھریں یا پردے کے پیچھے کسی پروڈکشن ٹیم کا حصہ بنیں۔

نجومی نے کہا کہ ’ارادھیا ایک بہت ہی خودمختار اور غالب شخصیت کی حامل لڑکی ہے‘، ’اس کے اردگرد تنازعات ہو سکتے ہیں۔ ان چیلنجز کے باوجود آرادھیا اپنے خاندان کی مضبوط خواتین کی وراثت سے متاثر ہو کر اپنی الگ پہچان بنانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں‘۔

گیتانجلی نے یہ بھی کہا کہ ’آرادھیا کی کامیابی کا سفر آسان نہیں ہوگا اور اس میں رکاوٹیں آئیں گی، خاص طور پر اس کی نیومیرولوجی (اعداد کے حساب) کی وجہ سے۔ لیکن وہ ان مشکلات سے ابھر کر وہ کامیاب ہو گی۔ ایک بات واضح ہے آرادھیا بچن جلد یا بدیر اپنی پہچان ضرور بنائے گی۔
مزیدپڑھیں:کوئی بھی رہنما ڈیل کیلیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بالی ووڈ سکتی ہیں کی بیٹی

پڑھیں:

چینی اور غیر ملکی فلمی صنعتوں میں گہرا تعاون وقت کا تقاضہ ہے، چینی میڈیا

چینی اور غیر ملکی فلمی صنعتوں میں گہرا تعاون وقت کا تقاضہ ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ :ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز کے دورہ چین کے موقع پر چین اور اسپین نے بیجنگ میں معیشت و تجارت، تعلیم، ثقافت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کیے۔ ان میں سے دونوں ممالک کے درمیان “فلمی صنعت میں تعاون پر مفاہمت کی یادداشت” نے بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔ مفاہمت کی اس یادداشت کے مطابق چین اور اسپین فلم کے شعبے میں تبادلوں اور تعاون کو مزید گہرا کریں گے اور فلمی فیسٹیولز اور نمائشوں میں شرکت، فلموں کی باہمی اسکریننگ، مشترکہ پراڈکشن اور اہلکاروں کے تبادلوں میں عملی تعاون کو وسعت دیں گے۔ اتفاق سے اس سے چار دن قبل یعنی 7 اپریل کو ، چائنا چھانگ چھون فلمی گروپ نے بوڈاپیسٹ میں ہنگری فلم ایشیا کے ساتھ “اسٹریٹجک تعاون فریم ورک معاہدے” پر دستخط کیے ، جس میں فلم پراجیکٹ اور مارکیٹنگ کے شعبوں میں گہرے تعاون پر اتفاق رائے ہوا۔بنی نوع انسان کی مشترکہ زبان کے طور پر ، فلم ہمیشہ ثقافتی تبادلے کا ایک اہم ذریعہ رہی ہے ۔

خاص طور پر آج، جب معاشی عالمگیریت کو مشکلات کا سامنا ہے اور یکطرفہ تسلط پسندی کی سوچ شدت اختیار کر رہی ہے، چین کا اس شعبے میں دیگر ممالک کے ساتھ تعاون نہ صرف فنکارانہ تبادلے کا مشن رکھتا ہے، بلکہ کثیر الجہتی کے تحفظ اور تہذیبوں کے مابین باہمی سیکھ کو فروغ دینے کا ایک مؤثر طریقہ بھی بن گیا ہے.چین میں نئے دور کے بعد سے ، چینی اور غیر ملکی فلمی تبادلوں کے وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں ۔ چین اور فرانس نے لگاتار 10 فلم فیسٹیولز منعقد کیے ہیں اور چین اور فرانس کی مشترکہ پراڈکشن میں بننے والی دستاویزی فلم ‘کھانشی اینڈ لوئس فورٹینتھ’ کی تیاری میں سرحد پار شوٹنگ میں تین سال لگے جس نے دونوں ممالک کے درمیان تبادلوں کی صدیوں پرانی تاریخ کو بیان کیا۔ چین اور روس کی مشترکہ پراڈکشن “جرنی ٹو چائنا ،دا مسٹری آف آئرن ماسک ‘ پیٹر دی گریٹ کے مشن کو چینی ڈریگن کی داستان کے ساتھ ملاتی ہے۔

چین اور جاپان کی مشترکہ پراڈکشن میں بننے والی فلم ‘دی لیجنڈ آف دی ڈیمن کیٹ’ تھانگ شاہی دور کے منظرنامے اور جاپانی جمالیات کاانضمام کرتی ہے۔ ان مشترکہ پراڈکشنز کی کامیابی سے ثابت ہوتا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان مکالمہ ایسے فن پاروں کو جنم دے سکتا ہے جو جغرافیائی حدود سے تجاوز کرتے ہوں ۔آج چین نے دنیا بھر کے 30 سے زائد ممالک اور خطوں میں چینی فلم فیسٹیولز منعقد کیے ہیں۔ “” نیژا 2″ باکس آفس پر عالمی فلمی تاریخ میں ٹاپ فائیو میں شامل ہے۔ 2024 میں ‘بلیک ڈاگ ‘ اور ‘مائی فرینڈ آندرے’ کو بالترتیب کانز اور ٹوکیو انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں انعام ملا۔ ” کری ایشن آف دا گاڈز ون :کنڈم آف اسٹارمز ” ” کی بیرون ملک نشریات 160 سے زیادہ ممالک اور خطوں کا احاطہ کرتی ہے اور اس فلم کو فرانس کے 140 سینما گھروں میں تقریباً 500 بار دکھایا جا چکا ہے۔ ایک ہی وقت میں ، چین اور فرانس کے درمیان دستخط کردہ فلم اور ٹیلی ویژن اینیمیشن تعاون کے معاہدے نے دونوں اطراف کی تکنیکی جدت طرازی کو فروغ دیا ہے۔ اطالوی فلم انڈسٹری ایسوسی ایشن کے بین الاقوامی شعبے کے ڈائریکٹر رابرٹ اسٹابیل نے چینی فلم انڈسٹری کی پیشہ ورانہ مہارت اور کارکردگی کی تعریف کی اور سعودی بحیرہ احمر فلم فیسٹیول نے چینی فلموں کو متعارف کرانے کے لیے ایک سیکشن قائم کرنے میں پہل کی ۔ یہ ساری سرگرمیاں اور کامیابیاں چینی فلم انڈسٹری اور غیر ملکی فلم انڈسٹریز کے درمیان تعاون میں بھر پور قوت کی عکاس ہیں ۔12 اپریل تک ، 2025 میں چین کا باکس آفس (بشمول پری سیلز) 25 بلین یوآن سے تجاوز کر چکا تھا ،

جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی فلم مارکیٹ کے طور پر، باکس آفس کی شاندار کارکردگی مارکیٹ کی زبردست کشش ظاہر کر رہی ہے. چینی مارکیٹ وسیع ہے اور جو بھی اچھی فلم ہو، چینی ناظرین اس کی تعریف کا اظہار اپنی زبان سے اور اس کی پزیرائی اسے سنیما میں جا کر دیکھ کر کرتے ہیں. 2017 میں فلم ” دنگل ‘ نے چینی مارکیٹ میں باکس آفس پر تقریباً 1.3 ارب یوآن کمائے جو بھارت میں اس کے ملکی باکس آفس سے کہیں زیادہ آمدنی تھی ۔

تھائی فلم ” بیڈ جینئیس ” نے چینی مارکیٹ میں باکس آفس پر 270 ملین یوآن کما کر چین میں کسی بھی تھائی فلم کا باکس آفس ریکارڈ توڑ ا.چین کی نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن نے بارہا یہ واضح کیا ہے کہ چین کھلے پن اور جامعیت کے اصول پر قائم رہتے ہوئے مختلف ممالک سے مزید زیادہ اقسام کی اچھی فلمیں درآمد کرےگا اور بین الثقافتی رشتے کے طور پر فلم کے اہم کردار کو سمجھتے ہوئے اسے ادا کرے گا ۔یہ پالیسی اور تصور مختلف ممالک کے وسائل کا مؤثر انضمام ، تخلیقی موضوعات کی فراوانی اور عالمی ثقافتی تنوع کے بقائے باہمی کو فروغ دے گا.عالمی فلم انڈسٹری کی ایک سو تیسویں اور چینی فلم انڈسٹری کی ایک سو بیسویں سالگرہ کے تاریخی موڑ پر کھڑے ہو کر ہم واضح طور پر دیکھ سکتے ہیں کہ فلموں کا تبادلہ اور تعاون، چین اور دنیا کے دیگر ممالک اور علاقوں کے مابین تفہیم اور اعتماد کو بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ بن چکاہے.

چینی اور غیر ملکی فلموں کے درمیان تعاون کو گہرا کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔ پہاڑوں اور سمندروں کو پارکرکے روشنی اور سائے سے بنتے فنی و تیکنیکی مکالمے و تبادلے نہ صرف اس صنعت کی ترقی کے لئے ایک ناگزیر انتخاب ہیں، بلکہ یہ باہمی تعاون انسانیت کا ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینے میں بھی ایک روشن راستہ ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • کیا ایشوریہ رائے کی بیٹی ارادھیا بچن بالی ووڈ میں ڈیبیو کرنے جارہی ہیں؟
  • چینی اور غیر ملکی فلمی صنعتوں میں گہرا تعاون وقت کا تقاضہ ہے، چینی میڈیا
  • عروہ حسین کی بالی وڈ گانے کے ساتھ سوشل میڈیا پر انٹری، ویڈیو وائرل
  • جیا بچن نے اسٹیج پر بہو کی تعریفوں کے پُل باندھ دیئے، ایشوریا جذباتی ہوگئیں
  • امتحانات میں فیل ہونے پر ماں نے بیٹی کو چاقو کے وار سے قتل کر دیا
  • جیا بچن کے جذباتی پیغام پر ایشوریا آبدیدہ
  • سابقہ اہلیہ سے طلاق کیوں ہوئی؟ عمران خان نے بالآخر راز کھول دیا
  • ناگن فیم مونی رائے ٹرولنگ کا شکار، تنقید کرنے والوں کو کیا جواب دیا؟
  • انمول بلوچ کا فلمی دنیا میں قدم رکھنے کا عندیہ شادی کی افواہوں کی بھی وضاحت کر دی