14 سالہ طالبعلم نے حیران کن کارنامہ انجام دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
14 سالہ طالب علم نے چند سیکنڈوں میں دل کی بیماری کی تشخیص کرنیوالی اے آئی ایپ تیار کرلی ہے۔
ڈلاس، امریکا سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ سدھارتھ نندیالا نے ایک ایسی اسمارٹ فون ایپلیکیشن تیار کی ہے جو صرف 7 سیکنڈ میں دل کی بیماری کی تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ جدید ایپ ”سرکیڈین اے آئی“ (Circadian AI) کہلاتی ہے، جو مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے صرف دل کی آوازوں کو سن کر بیماری کا پتہ لگاتی ہے۔
سدھارتھ نندیالا دنیا کے کم عمر ترین اے آئی سرٹیفائیڈ پروفیشنل ہیں، جنہیں اوریکل (Oracle) اور اے آر ایم (ARM) جیسے معروف اداروں سے اسناد حاصل ہیں۔
تیار کردہ ایپ جدید الگورتھمز کے ذریعے کام کرتی ہے، جو اسمارٹ فون سے حاصل کی گئی دل کی آوازوں کا تجزیہ کرتی ہے اور چند لمحوں میں تشخیص فراہم کرتی ہے جو صارف کی زندگی بچا سکتی ہے۔
اس ایپ کو امریکا میں 15,000 سے زائد مریضوں جبکہ بھارت میں 700 مریضوں پر آزمایا جا چکا ہے، جہاں اس کی درستگی کی شرح 96 فیصد رہی ہے۔
بھارتی خبر ایجنسی کے مطابق سرکیڈین اے آئی کو گنٹور کے گورنمنٹ جنرل اسپتال میں سخت ٹیسٹنگ کے مراحل سے گزارا گیا، جہاں اس نے دل کی بیماریوں کی تیز اور درست تشخیص کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔
سدھارتھ نندیالا نے اپنی ایجاد کو حیدرآباد میں ہونے والی گلوبل آرٹیفیشل انٹیلیجنس سمٹ میں پیش کیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی کس طرح کم وسائل رکھنے والے علاقوں میں صحت کی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنا سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مقصد دنیا کی سب سے جدید تشخیصی ٹیکنالوجی بنانا نہیں تھا، بلکہ ایک ایسا آسان اور قابل رسائی ٹول فراہم کرنا تھا جو پسماندہ کمیونٹیز میں جان بچانے میں مدد دے سکے، جہاں فوری تشخیص کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ سدھارتھ نے ٹیکساس کے لاولر مڈل اسکول سے تعلیم مکمل کی اور اب یونیورسٹی آف ٹیکساس ایٹ ڈلاس میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اے ا ئی
پڑھیں:
سیف علی خان حملہ کیس میں حیران کن پیشرفت؛ سب دنگ رہ گئے
سیف علی خان پر ان کے گھر میں گھس کر چاقو بردار شخص نے جان لیوا حملہ کیا تھا جس میں اداکار خوش قسمتی سے محفوظ رہے تھے تاہم انھیں شدید چوٹیں آئی تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے اس کیس میں چارج شیٹ داخل کردی ہے جس میں کیے گئے ایک انکشاف نے سب کو حیران کردیا ہے۔
پولیس کی اس چارج شیٹ سے حملے سے متعلق کئی مزید سوالات اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں جن کا جواب تلاش کیا جانا، شفاف تحقیقات کے لیے بے حد ضروری ہے۔
چارج شیٹ میں پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے اکٹھے کیے گئے 20 فنگر پرنٹس میں سے صرف ایک ملزم شریف الاسلام سے ملتا ہے۔
چارچ شیت کے مطابق ملزم سے 20 میں سے واحد میچ کرنے والا فنگر پرنٹ سیف علی خان کی رہائش گاہ کی آٹھویں منزل سے ملا تھا۔
تاہم گھر سے لیے گئے دیگر 19 فنگر پرنٹس کا ملزم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ان افراد کے ہوسکتے ہیں جو اداکار سے ملنے آتے رہے تھے۔
ابھی تک پولیس یہ جانچ نہیں کرسکی ہے کہ یہ 19 فنگر پرنٹس کس کس شخصیت کے ہیں کیوں کہ ان میں سے بھی کوئی ایک حملہ آور کا ساتھی یا سہولت کار بھی ہوسکتا ہے۔
اس بات کو یکسر مسترد نہیں کیا جا سکتا کہ حملہ آور ایک سے زیادہ ہوں لیکن پولیس نے اب تک تفتیش کو ملزم شریف الاسلام تک محدود رکھا ہوا ہے۔
شریف السلام کو پولیس نے بنگلادیش سے گرفتار کیا تھا اور فنگر پرنٹ میچ ہونے سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ مرکزی ملزم یہی ہے۔