ڈھاکا(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش کی مشہور ماڈل، اداکارہ اور مس ارتھ بنگلہ دیش 2020 کی فاتح میگھنا عالم کو سعودی عرب کے ساتھ سفاری تعلقات خراب کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

میگھنا عالم کے والد بدر العالم نے بتایا کہ ‘ان کی بیٹی کی گرفتاری ڈھاکہ میں سعودی سفیر کے ساتھ تعلقات کا نتیجہ ہے’۔

انہوں نے بتایا کہ ‘سعودی سفیر اور میگھنا ریلیشن شپ میں تھے اور میری بیٹی نے اُس کی شادی کی پیشکش سے انکار کر دیا تھا کیونکہ سعودی سفیر پہلے سے شادی شدہ ہے اور اسکے بچے بھی ہیں’۔

میگھنا کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ‘جب میری بیٹی کو علم ہوا کہ وہ سفیر پہلے سے شادی شدہ ہے تو اُس نے سعودی سفیر کے گھر کال ملادی تھی اور اسکی بیوی سے بات بھی کی تھی’۔

دوسری جانب میگھنا عالم کو گرفتاری کے بعد ڈھاکہ میں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، بعدازاں عدالتی حکم پر اُنہیں 30 دن کے لیے جیل بھیج دیا گیا، بتایا جارہا ہے کہ انہیں کشم پور جیل منتقل کیا گیا ہے۔

یہ اقدام ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی درخواست پر ‘اسپیشل پاورز ایکٹ 1974’ کے تحت کیا گیا، جس کے تحت عوامی سلامتی اور قانون و نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے عدالتی احکامات کے بغیر گرفتار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

میگھنا عالم، جو 2019 میں مس یونیورس بنگلہ دیش مقابلے میں 18ویں نمبر پر آئیں اور 2020 میں مس ارتھ بنگلہ دیش کا اعزاز حاصل کیا، انہیں 10 اپریل 2025 کی رات کو گھر پر چھاپے کے دوران اُس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ فیس بک لائیو کر رہی تھیں۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، گرفتاری سے قبل میگھنا عالم نے فیس بک پر متعدد بار دعویٰ کیا تھا کہ ایک غیر ملکی سفارت کار انہیں خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق میگھنا اپنی فیس بک لائیو اسٹریم کے دوران بھی سعودی سفیر سے اپنے تعلقات کی وضاحت پیش کررہی تھیں، تاہم اب یہ ویڈیو اور اس حوالے سے تمام سوشل میڈیا پوسٹس انکے اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ ہوچکی ہیں۔

میگھنا کی گرفتاری کے بعد اُن کے اغوا کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں، تاہم حکام نے وضاحت جاری کی کہ انہیں مبینہ طور پر ایسی معلومات پھیلانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے جو بنگلہ دیش کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور ممکنہ اقتصادی نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک اہم غیر ملکی شخصیت، بالخصوص سعودی عرب کے ایک سفارت کار کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا۔

حکام کا دعویٰ ہے کہ میگھنا عالم کی سرگرمیاں ملک کے سفارتی تعلقات کے لیے خطرہ بن سکتی تھیں، اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بنگلہ دیش میں سفارتی تعلقات اور اندرونی سیاسی معاملات پر بین الاقوامی توجہ مرکوز ہے۔

میگھنا عالم کی گرفتاری پر انسانی حقوق کیلئے سرگرم سماجی کارکنوں اور سوشل میڈیا صارفین نے تشویش کا اظہار کیا ہے، جو اس اقدام کو آزادی اظہار پر قدغن کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ میگھنا کی گرفتاری کا مقصد عوامی سلامتی کو یقینی بنانا ہے، تاہم اس معاملے پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میگھنا عالم پر کوئی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جرم عائد نہیں کیا جاتا تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:کچرے سے ملنے والی پاس بک نے شہری کو کروڑ پتی بنادیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سفارتی تعلقات کی گرفتاری سعودی سفیر بنگلہ دیش اور اس

پڑھیں:

امام جعفر صادق (ع) کی حیات طیبہ عالم بشریت کیلئے مشعل راہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی

درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر سالانہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ آل رسول (ص) نے دین اسلام کی بقا کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کیں اور امام جعفر صادق (ع) وقت کے حاکم عباسی خلیفہ منصور کے حکم سے قتل کئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلوۃ والسلام کی حیات طیبہ عالم بشریت کے لئے مشعل راہ ہے۔ آل رسول (ص) نے دین اسلام کی بقا کے لئے بے مثال قربانیاں پیش کیں اور امام جعفر صادق علیہ السلام وقت کے حاکم عباسی خلیفہ منصور کے حکم سے قتل کئے گئے۔ آپؑ کی مظلومانہ شہادت آل رسول (ص) کی خدا کے دین کی بقا کے لئے دی جانے والی قربانیوں کا تسلسل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم شہادت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے سلسلے میں درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر سالانہ مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مجلس عزاء سے ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی اور مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی نے خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم، زاہد، عابد، ولی خدا تھے۔ آپ کے حلقہ درس میں ممتاز شاگرد ہشام بن الحکم، جو فلسفہ اور علم کلام کے ماہر تھے۔ جابر بن حیان، جو علم کیمیا کے بانی ہیں۔ جناب زرارہ بن اعین، جو فقہ و حدیث کے ماہر تھے۔ جناب محمد بن مسلم، مؤمن الطاق، ابان بن تغلب، جو تفسیر اور حدیث کے ماہر تھے۔ آپ کے مدرسہ میں ایسے مایہ ناز شاگردوں نے تربیت پائی جو عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لئے قیمتی اثاثہ ہیں۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے مدینہ منورہ میں ایک عظیم علمی مرکز قائم کیا۔ جہاں ہزاروں شاگردوں نے مختلف علوم میں تعلیم حاصل کی۔ آپ (ع) نے اسلامی فقہ کو مضبوط اور منظم شکل دی جسے "فقہ جعفریہ" کہا جاتا ہے۔ صادق آل محمد (ص) نے مختلف مذاہب و مکاتب فکر کے علماء سے علمی مناظرے کئے، خصوصاً دہریوں اور مادہ پرستوں سے۔ آپ علیہ السلام نے علم توحید، علم کیمیا، فلکیات، طب، ریاضیات اور دیگر سائنسی علوم پر بھی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر درگاہ کے سجادہ نشین اور مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء سید جہان علی شاہ اور تعلقہ صدر ایم ڈبلیو ایم سید عابد حسین شاہ مگسی اور چوھان برادری نے درگاہ سید رستم شاہ بخاری پر چادر چڑھا کر عرس مبارک کا افتتاح کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سلمان خان کو قتل کی دھمکی دینے والے شخص کو گرفتاری کے بعد رہا کیوں کردیا گیا؟
  • شادی کا جھانسہ دے کر خاتون سے جنسی زیادتی کرکے بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار
  • 13 شادیاں کرنے والی فرضی دلہنوں کا گینگ بے نقاب، 3 خواتین گرفتار
  • سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبوں میں پاکستانیوں کا کردار، ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں، پاکستانی سفیر احمد فاروق
  • چیف جسٹس سے ترکیہ اور ایران کے سفیر کی ملاقات، عدالتی شعبے میں تعلقات کوفروغ دینے پر اتفاق
  • امام جعفر صادق (ع) کی حیات طیبہ عالم بشریت کیلئے مشعل راہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • بنگلہ دیش نے اپنے شہریوں پر اسرائیل کے سفر پر دوبارہ پابندی لگا دی
  • بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی بھانجی، سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • 4 سال بعد بنگلہ دیشی پاسپورٹس پر ’سوائے اسرائیل کے ‘ کی عبارت دوبارہ شامل