زرمبادلہ کے ذخائر میں ریکارڈ اضافہ: وجہ کیا ہے اور پاکستانی معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران زر مبادلہ کے سرکاری ذخائر 40 لاکھ ڈالر اضافہ کے ساتھ 8 ارب 2 کروڑ 19 لاکھ ڈالر کی سطح پر آ گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق 22 مارچ کو زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 13 ارب 42 کروڑ 76 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی جس میں سے کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 40 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔
زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟ اور اس سے پاکستانی معیشت کو کیا فائدہ ہوگا؟
اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں جن میں حکومتی پالیسیاں بھی شامل ہیں۔
ماہر معاشیات عابد سلہری کے مطابق زرمبادلہ میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ ہم نے جو اقدامات فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے کئے تھے، ان سے کافی مدد ملی۔ کیونکہ زرمبادلہ ہنڈی حوالہ کے ذریعے بھی آ رہا تھا۔ اب وہ تمام راستے بند ہو گئے ہیں۔ اور زرمبادلہ ایک باقاعدہ چینل کے ذریعے آ رہا ہے جو زرمبادلہ میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔
دوسری وجہ ڈالر کے ریٹ کا گزشتہ 2 برس سے مستحکم رہنا ہے۔ تیسری بڑی وجہ رئیل اسٹیٹ پر ٹیکسز ہیں۔ بیرون ممالک مقیم پاکستانی جو پہلے ملک میں رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں سرمایہ کاری کر رہے تھے، اب ٹیکسز کی وجہ سے وہ اپنی سیونگز ڈالر اکاؤنٹس یا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں رکھ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ ایک مزید ضروری پہلو یہ ہے کہ جن خلیجی ممالک میں معاشی سرگرمیاں بہتر ہوئیں، وہاں سے بھی کافی زرمبادلہ آ رہا ہے۔ ان تمام چیزوں کا مثبت اثر زرمبادلہ کی صورت میں ملا ہے۔
عابد سلہری کے مطابق وہ رواں مالی سال ریکارڈ زرمبادلہ کی توقع کر رہے ہیں۔ کیونکہ رواں مالی سال میں کافی عرصے کے بعد 2 عیدیں آئیں گی۔ عیدین کے مواقع ایسے ہوتے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے پیاروں کو پیسے بھیج رہے ہوتے ہیں۔ خاص طور پر رمضان میں زکوۃ اور عیدالاضحیٰ پر قربانی کے لیے ڈالرز، پاؤنڈز یا درہموں میں رقم بھیج رہے ہوتے ہیں جو زرمبادلہ میں اضافے کی نمایاں وجہ بنتے ہیں۔
معاشی ماہر ڈاکٹر خاقان نجیب نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں مارچ میں زرمبادلہ کے بڑھنے کی 4 وجوہات دکھائی دیتی ہیں۔ ایک عید اور رمضان کا اثر، دوسرا روپے اور ڈالر کے برابر ہونے میں انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں کوئی فرق نہیں رہا، تیسری بڑی وجہ بیرون ممالک پاکستانی ورک فورس کی ضرورت اور بڑی تعداد میں ورک فورس کا ان ممالک میں جانا زرمبادلہ میں اضافے کی وجہ بنا۔
چوتھی بڑی وجہ جب پاکستان میں اشیائے خورونوش سمیت تقریباً ہر چیز کی قیمت میں اضافے کی شرح رہی ہے تو لوگوں کے ہاں پیسے کی ضرورت بڑھی، تو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اپنے خاندانوں کے لیے زیادہ رقم بھیجنا شروع کی۔ اس سے زرمبادلہ میں اضافہ ہوا ہے۔
ڈاکٹر خاقان نجیب کہتے ہیں کہ مستقبل کا ڈیٹا اب بہت ضروری ہو گیا ہے۔ تاکہ ہم تعین کر سکیں کہ اس میں عید کا اثر کتنا تھا۔ اور باقی فیکٹرز کا کتنا اثر ہوا۔
معاشی ماہر راجہ کامران نے بھی بتایا کہ زرمبادلہ میں اضافے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں۔ جس کی ایک وجہ بیرون ملک مقیم پاکستانی زیادہ سے زیادہ اپنا سرمایہ ملک میں بھیج رہے ہیں۔ اور یہ زرمبادلہ بھی بینکاری ذرائع سے آ رہا ہے۔ حکومت اور اسٹیٹ بینک نے جو پالیسز اپنائی ہیں، اس سے اب انہیں فائدہ ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں زرمبادلہ کا آنا پاکستانی معیشت کے لیے ایک مثبت پہلو ہے۔ اس وقت کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 200 ڈالر ہونا چاہیے مگر حکومت نے اس کو 280 روپے کے لگ بھگ رکھا ہوا ہے۔ اگر اضافی ڈالر کا ریٹ ہوتا تو اسٹیٹ بینک مداخلت کرکے ڈالر اٹھا لیتا ہے۔ جس سے اسٹیٹ بینک میں زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہے۔ ان پالسیوں سے مارکیٹ میں استحکام کا عنصر قائم ہے۔ روپے کی قدر کے مستحکم ہونے سے ڈالر کے ذخائر میں اضافہ ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
زرمبادلہ کے ذخائر بڑھنے سے پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا۔ بالخصوص قرضوں کی ادائیگی میں بہت آسانی ہو جائیں گی۔ راجہ کامران کہتے ہیں کہ قرضے لے کر جو ادائیگیاں کی جاتی تھیں۔ اس سے ہٹ کر اپنے ترسیلات زر سے ادائیگیاں کرنا مثبت علامت ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کی درآمدات بڑھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر پاکستان کو ایکسپورٹ میں بھی مدد دیں گی۔
’ ایک بہت احسن پہلو یہ بھی ہے کہ ہم سالانہ 4 ارب ڈالر کے بینچ مارک پر پہنچ گئے ہیں۔ ایسا تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ اور یہ مثبت اس لیے ہےکہ پاکستان پر ایک عرصہ معاشی بحران رہا ہے۔ اس کی وجہ ڈالرز نہ ہونا تھے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ بہت سے ممالک میں ورک فورس کی کمی ہے، انہیں نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان ان ممالک میں اپنی ورک فورس بڑھائے تاکہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافہ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان ترسیلات زر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان ترسیلات زر زرمبادلہ میں اضافے کی زرمبادلہ کے ذخائر میں مقیم پاکستانی اسٹیٹ بینک کہ پاکستان ممالک میں لاکھ ڈالر کے مطابق ورک فورس فائدہ ہو اضافہ ہو آ رہا ہے ڈالر کے کے لیے کی وجہ
پڑھیں:
بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی، فری لانسرز اور صنعتی صارفین کو کتنا فائدہ ہوگا؟
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے 3 اپریل کو بجلی کے گھریلو صارفین کے لیے قیمتوں میں 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ تک کمی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد تمام گھریلو صارفین کے لیے بجلی کا فی یونٹ 38 روپے 37 پیسے کا ہوگیا۔
صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7 روپے 59 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا گیا تھا اور اب ان کے لیے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت 40 روپے 60 پیسے ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں بجلی کی قیمتوں میں بڑی کمی، کیا یہ ریلیف عارضی ہے؟
یاد رہے کہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کے مطابق بجلی کی اس قیمت میں کمی کے بعد 4 کروڑ صارفین میں سے ایک کروڑ 80 لاکھ جن صارفین کا بل پہلے ماہانہ 2 ہزار روپے آتا تھا، ان کا بل اب ایک ہزار روپے سے بھی کم آئےگا۔
بجلی کی قیمت میں کمی سے فری لانسرز اور صنعت کاروں کو کیا فائدہ ہوگا؟اسلام آباد کے رہائشی فری لانسر طاہر عمر کہتے ہیں کہ زیادہ تر فری لانسرز زیادہ سولر سسٹم پر منتقل ہوگئے ہیں، کیونکہ فری لانسرز تھوڑے اپ ڈیٹڈ ہوتے ہیں، اور وہ نئی ٹیکنالوجیز کو عام عوام کی نسبت اپناتے بھی جلدی ہیں۔ ’ہمارے زیادہ تر فری لانسرز دوستوں نے بروقت ہی خود کو سولر پر منتقل کرلیا تھا، لیکن ایک تعداد وہ بھی ہے جن کا انحصار سولر پر نہیں ہے، تو ان کو یقیناً بجلی کی قیمت میں کمی سے فائدہ ہوگا، کیونکہ جب سسٹم چلانے ہوتے ہیں تو ایئر کنڈیشن کی ضرورت پڑتی ہے، اس لحاظ سے ان کو ریلیف ملے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ فری لانسرز کے لیے یہ کوئی اتنا قابل قدر ریلیف نہیں ہے، ملک میں اب تک یوٹیوب اور ٹک ٹاک ٹھیک نہیں چل رہا۔
انہوں نے کہاکہ فری لانسرز کے لیے جو چیزیں سب سے زیادہ معنی رکھتی ہیں، وہ ہموار انٹرنیٹ اور دیگر اسپیشل ریلیف ہیں، جس کے لیے اقدامات ہونے چاہییں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کا فری لانسرز کے لیے عملی اقدام یہ ہے کہ پنجاب آئی ٹی بورڈ نے ’ای ارن‘ کے نام سے ’کو ورکنگ اسپیس‘ بنائی ہوئی ہیں، جبکہ وفاقی حکومت نے کچھ مخصوص کالجز میں کانفرنسس ہالز کو ورکنگ اسپیس کے لیے مختص کیا ہے تاکہ فری لانسرز وہاں بیٹھ کر کام کریں، اس طرح کی چیزیں فری لانسرز کو کافی فائدہ دیتی ہیں۔
طاہر عمر نے کہاکہ ایسی جگہوں پر انٹرنیٹ کی یقینی دستیابی کے علاوہ بجلی کی فراہمی بھی ہوتی ہے، یہ وہ چیزیں ہیں جو عملی طور پر فری لانسرز کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔
’بجلی بل میں 2 ہزار روپے کی کمی بھی اچھا خاصا ریلیف ہے‘زین العابدین بیرون ممالک میں مختلف سروسز فروخت کرتے ہیں، جنہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ ان کے گھر میں صرف 4 لوگ ہیں اور بجلی کے ماہانہ قریباً 200 یونٹس استعمال ہوتے ہیں، جس میں سب سے زیادہ ان کا پورا دن چلنے والا سسٹم استعمال کرتا ہے اور ماہانہ ان کا 9 ہزار روپے سے زیادہ بل آتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر بل پہلے ساڑھے 9 ہزار روپے تک آتا تھا، تو اب ساڑھے 7 ہزار تک آجائے گا، 2 ہزار روپے کی کمی بھی اچھا خاصا ریلیف ہے۔
’شکر ہے کہ حکومت نے کچھ تو ریلیف دیا، 2 ہزار روپے کا ریلیف مڈل کلاس لوگوں کے لیے اچھی خاصی اہمیت رکھتا یے، لیکن حکومت کو چاہیے کہ بجلی کی قیمت میں کمی کا عام آدمی تک فائدہ پہنچائے، کیوں کہ جب بجلی کی قیمت بڑھتی ہے تو تقریباً ہر چیز کی قیمت میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے کہاکہ بجلی کی قیمتوں میں فری لانسرز کو خصوصی ریلیف ملنا چاہیے، کیونکہ فری لانسرز ملک میں زرمبادلہ لانے کا سبب بنتے ہیں۔
’بجلی کے بل میں صنعتی صارفین کو دیے گئے ریلیف کا زیادہ فرق نہیں پڑےگا‘آئی نائن میں واقع رحمت فلور مل کے مالک احمد اعجاز نے اس بارے میں بتایا کہ صنعتوں کے لیے بجلی کے فی یونٹ کی قیمت میں 7 روپے 59 پیسے کی کمی ہوئی ہے، اس سے بہت زیادہ تو نہیں مگر تھوڑا بہت فرق لازمی آئے گا، کیونکہ گزشتہ 2 برسوں میں بجلی کے یونٹس میں ڈبل سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم اسی مہینے میں گزشتہ برس کا بل نکالیں تو وہ 25 لاکھ تھا، جبکہ رواں برس اسی مہینے کا بل 35 لاکھ روپے ہے۔
انہوں نے کہاکہ ابھی بل آیا تو نہیں ہے لیکن اگر اندازہ بھی لگایا جائے تو فی یونٹ 7 روپے 59 پیسے کی کمی کریں تو بجلی کا بل ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے کی کمی کے ساتھ آئے گا، یعنی اگر 35 لاکھ آنا تھا تو اب ساڑھے 33 یا 34 لاکھ روپے آ جائے گا۔
’صنعتوں کے بوجھ میں کوئی کمی نہیں ہوگی‘رائس مل کے مالک محمد لقمان شیخ نے کہاکہ ان کی مل کا ماہانہ بل 50 لاکھ روپے تک آتا ہے، اس صورتحال میں اس معمولی کمی سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا، کیونکہ اگر پہلے 50 لاکھ روپے بل آ رہا تھا تو اب 46 لاکھ روپے کے لگ بھگ آئےگا، جس سے صنعتوں کے بوجھ میں بالکل کمی نہیں آئے گی۔
لقمان شیخ کے مطابق ملک میں کاروباری افراد کے لیے ہمیشہ سے پالیسیوں کو بہت سخت رکھا گیا ہے، کاروباری افراد کے لیے سب سے زیادہ آسان پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے، کیونکہ کوئی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک اس ملک کی صنعتیں خوشحال نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں وزیراعظم کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں ریلیف، پاور ڈویژن کا ردعمل سامنے آگیا
انہوں نے کہاکہ بجلی کے فی یونٹ میں صنعتوں کے لیے مزید کمی ہونی چاہیے کیونکہ سولر سسٹم کی نئی پالسیوں کے بعد صنعتوں کے لیے سولر پاور سسٹم بھی بہت بڑی سرمایہ کاری بن چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بجلی قیمت میں کمی بلوں میں ریلیف شہباز شریف صنعتی صارفین فری لانسرز گھریلو صارفین وزیراعظم پاکستان وی نیوز