’کسی کو اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا نہیں کہا‘ عمران خان نے ڈیل کے تاثر کو یکسر مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے ڈیل کے تاثر کو یکسر مسترد کردیا۔ پی ٹی آئی کے وکیل رہنماء فیصل چوہدری نے عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کہتے ہیں انہوں نے کسی کو اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کا نہیں کہا، اعظم سواتی اور علی امین گنڈا پور نے اجازت مانگی تو ان سے کہا اگر ڈیل کرنی ہوتی تو دو سال پہلے ہی کرلیتے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے کہا ہے سات دن بعد ملاقات کا موقع ملتا ہے جس کو موقع ملے وہ ملاقات کرے، پارٹی میں ملاقاتوں کو لے کر ڈسپلن کی کوئی کاروائی نہیں ہونی چاہیئے، بیرسٹر گوہر کے ساتھ جو معاملہ ہوا ان کو عمران خان نے پسند نہیں کیا اور کہا یہ مناسب بات نہیں، عمران خان نے کہا پی ٹی آئی جمہوری جماعت ہے اور ڈسپلن ہر کسی پر لاگو ہوتا ہے۔(جاری ہے)
فیصل چوہدری کہتے ہیں کہ عمران خان نے کہا فیملی کی ملاقات روکنے کی میں مذمت کرتا ہوں، علیمہ خان کی ملاقات نہ ہونا سخت زیادتی کی بات ہے، فیملی کا قانونی حق ہے ان کو ملاقات کرنے دینی چاہیئے، عمران خان کی بہنیں اپنے بھائی کو دیکھنا چاہتی ہیں سرکار کو اپنا وطیرہ بدلنا چاہیئے، عمران خان کو بتایا آپ کے پیغامات اور بیانیہ آنا بند ہوگیا ہے، عمران خان کا بیانیہ نہ آنا الارمنگ بات ہے، عمران خان کو بتایا آپ کی ٹویٹس کے ذریعے دنیا کو پیغام ملتا ہے۔ قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اعظم سواتی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان کو مذاکرات کیلئے راضی کر لیا ہے، قومی مفاہمت کیلئے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے اور بانی پی ٹی آئی اس عمل میں مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، عمران خان کو ناصرف ملک بلکہ اس کی آئندہ نسلوں کی بھی فکر ہے، جب کوئی بات چیت شروع ہوگی تو وہ بہت سود مند ثابت ہوگی، ملک کو تباہی سے بچانے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ عمران خان عمران خان کو
پڑھیں:
عمران خان سے کون ملاقات کرے گا؟ فیصلہ کرنے کیلئے پی ٹی آئی کی 5 رکنی کمیٹی قائم
پشاور(نیوز ڈیسک)بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کی اپنے اہل خانہ اور پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا ایشو متنازع بننے کے بعد پی ٹی آئی نے اتوار کے روز 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، جو اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ اس کے بانی سے کون مل سکتا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کی جانب سے کیے گئے فیصلے میں اس کمیٹی کو صرف 5 ارکان تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے ’نجی چینل ‘ کو بتایا کہ 5 ارکان کا انتخاب بیرسٹر گوہر علی خان اور سلمان اکرم راجا کریں گے۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی جانب سے تجویز کردہ افراد کے علاوہ کسی بھی شخص کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جائے گی، کمیٹی کی اجازت کے بغیر ان سے ملاقات کرنے والا کوئی بھی شخص پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہوگا۔
تاہم خیبر پختونخوا حکومت سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اس پابندی سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا، کیوں کہ انہیں عمران خان سے ملاقات کے لیے کمیٹی کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔
کمیٹی عدالتی حکم کے مطابق منگل اور جمعرات کو ہونے والی ملاقاتوں کے لیے ملاقاتیوں کو نامزد کرے گی، جب کہ ان ملاقاتوں کے دوران مستقبل کے ملاقاتیوں کے لیے عمران خان کی رائے لی جائے گی۔
پارٹی کی پولیٹیکل کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ منظور شدہ ملاقاتیوں کی فہرست 3 فوکل پرسنز بیرسٹرز گوہر اور سلمان اکرم راجا اور انتظار حسین پنجوتھا کے ذریعے اڈیالہ جیل انتظامیہ کو بھیجی جائے گی۔
پولیٹیکل کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگر کمیٹی سے منظور شدہ کسی بھی شخص کو جیل حکام عمران خان سے ملنے سے روکتے ہیں تو کوئی بھی احتجاج کے طور پر جیل کے اندر نہیں جائے گا۔
اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے گی۔
گزشتہ ہفتے پولیس نے عمران خان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے ساتھ ساتھ جیل کے باہر سے دیگر افراد کو حراست میں لے لیا تھا، انہیں جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
یہ گرفتاریاں بظاہر امن و امان کی صورتحال کو روکنے کے لیے کی گئی تھیں، کیوں کہ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور بعد میں ان پر لاٹھی چارج کیا گیا تھا۔
عدالتی حکم کے مطابق ان ملاقاتوں کی نگرانی پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کرنی تھی، تاہم جیل حکام نے سلمان اکرم راجا کو گزشتہ ہفتے عمران خان سے ملنے سے روک دیا تھا۔
پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا