وزارت آبی وسائل، واپڈا میں 58 گاڑیوں کے غلط استعمال کا آڈٹ اعتراض سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس میں وزارت آبی وسائل اور واپڈا میں 58 گاڑیوں کے غلط استعمال کا آڈٹ اعتراض سامنے آگیا۔
دوران اجلاس آڈٹ بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزارت آبی وسائل اور واپڈا میں 58 گاڑیاں غیر مجاز افسران کو الاٹ کی گئیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ 2021ء سے 2023ء کے درمیان مختلف ماڈلز کی گاڑیاں خریدی گئیں، ان کی خریداری جن مقاصد کےلیے ہوئی وہاں استعمال ہونی چاہیے تھیں۔
آڈیٹر جنرل حکام کے مطابق یہ گاڑیاں منصوبوں کےلیے افسران کو الاٹ کی گئی تھیں، اس سے قومی خزانے کو 15 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
سیکریٹری آبی وسائل نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ڈی اے سی نے فیصلہ کیا کہ اس میں ذمے داروں کا تعین کیا جائے، ہم 60 دنوں میں انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کریں گے۔
چیئرمین پی اے سی نے اس بارے میں کہا کہ یہ آسان معاملہ ہے ایک ماہ میں انکوائری مکمل کریں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ریٹائرڈ اور متوفی ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشنرز کے نام نکلوانے کا انکشاف
کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ریٹائرڈ اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشرز کے نام سے نکلوانے کا انکشاف ہوا ہے۔یہ انکشاف سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا جو چیئرمین نثار کھوڑو کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ریٹائرڈ اور انتقال کر جانے والے ملازمین کی بیواؤں کی پنشن بوگس پنشنرز کے ذریعہ نکالی جاتی رہی ہے اور 2 ارب 21 کروڑ روپے کے پنشن فنڈز میں ماہانہ کروڑوں روپے بوگس پنشنرز کے نام سے نکلوائے گئے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ بوگس پنشنرز کے نام 667 ملین نکلوانے پر کے ڈی اے ڈائریکٹر فنانس کو معطل کیا گیا جب کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پنشن فنڈز میں گھپلوں کی تحقیقات ایف آئی اے کے حوالے کر دی ہیں۔اس موقع پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے اجلاس میں موجود کے ڈی افسران سے استفسار کیا کہ بغیر تصدیق پنشن کیوں ادا کی جا رہی ہے؟
سیکریٹری کے ڈی اے نے بتایا کہ ادارہ ہر ماہ 2 ارب سے زائد کا پنشن فنڈ جاری کرتا ہے اور متعلقہ بینک ہر 6 ماہ میں بائیو میٹرک تصدیق کرنے کے بعد متعلقہ فرد کی پنشن جاری رکھتا ہے۔ کے ڈی اے میں 500 بوگس پنشنرز ثابت ہوئے، جس کے بعد ان کی پنشن بند کر دی گئی۔نثار کھوڑو نے کہا کہ جب ہر چھ ماہ میں بائیومیٹرک تصدیق ہوتی ہے تو 500 بوگس پنشنرز کے نام کروڑوں روپے کیسے نکلوا لیے گئے؟