وفاقی محتسب نے خاتون کو سابق شوہر کی مشترکہ جائیداد میں سے آدھا حصہ دلوا دیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
خواتین کے جائیداد کے حقوق کے تحفظ کی جانب اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جب کہ وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت (فوسپاہ) نے خاتون کو سابق شوہر کی مشترکہ جائیداد میں سے نصف حصہ دلوا دیا۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت نے ملیحہ محبوب حیدر کو 50 فیصد جائیداد کی ملکیت منتقل کرنے کا حکم دیا، فوسپاہ نے خاتون کی سابق شوہر ڈاکٹر شیراز احمد چیمہ کے خلاف شکایت پر فیصلہ سنایا۔
ملیحہ حیدر نے علیحدگی کے بعد فوسپاہ سے رجوع کیا تھا، خاتون نے مشترکہ جائیداد کی منصفانہ تقسیم کے لئے رجوع کیا تھا۔
ترجمان فوسپاہ نے کہا کہ کیس اور جائیداد کی قیمت کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وفاقی محتسب نے ملیحہ حیدر کے حق میں فیصلہ دیا، انصاف و مساوات کے اصول کے خاتون کو برابر یعنی 50 فیصد حصہ دینے کا حکم جاری کیا۔
وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت فوزیہ وقار نے خاتون کی شکایت پر فیصلہ سنایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی محتسب نے خاتون
پڑھیں:
تنزانیہ میں 1977 سے برسر اقتدار پارٹی نے اپوزیشن جماعت کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دلوا دیا
تنزانیہ کے الیکشن کمیشن نے ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت ”چادیما“ (Chadema) کو رواں سال اکتوبر میں ہونے والے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔
الیکشن کمیشن (INEC) نے ہفتہ کو اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چادیما نے انتخابی ضابطہ اخلاق پر مقررہ مدت میں دستخط نہیں کیے، جو انتخابی عمل میں شرکت کے لیے لازمی تھا۔
کمیشن کے ڈائریکٹر آف الیکشنز، رمضانی کائیلیما نے کہا، ’جو بھی جماعت ضابطہ اخلاق پر دستخط نہیں کرے گی، وہ عام انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ چادیما کی نااہلی کا اطلاق 2030 تک تمام ضمنی انتخابات پر بھی ہوگا۔
اس فیصلے کے بعد چادیما کی جانب سے کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
چند دن قبل چادیما کے رہنما، تونڈو لِسو (Tundu Lissu) پر غداری کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ اُن پر بغاوت پر اکسانے اور انتخابات روکنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق، لِسو نے عوام کو ووٹنگ کے خلاف اقدامات کرنے پر اکسایا، تاہم اُنہیں عدالت میں صفائی کا موقع نہیں دیا گیا۔ اگر الزام ثابت ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔
تونڈو لِسو، جو ماضی میں صدارتی امیدوار بھی رہ چکے ہیں، برسراقتدار جماعت ”چاما چا ماپندو زی“ (CCM) اور صدر سامیا سُلحُو حسن کی سخت تنقید کرتے رہے ہیں۔ صدر حسن دوسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
چادیما نے اس سے قبل خبردار کیا تھا کہ اگر انتخابی نظام میں اصلاحات نہ کی گئیں تو وہ انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی۔ اسی سلسلے میں ہفتے کے روز جماعت نے ضابطہ اخلاق پر دستخط کی تقریب میں شرکت سے بھی انکار کیا، جسے انہوں نے اصلاحات کے لیے اپنی مہم کا حصہ قرار دیا۔
چادیما کی نااہلی اور اس کے رہنما پر غداری کا مقدمہ مشرقی افریقہ میں جمہوریت کے مستقبل پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں حکومت پر سیاسی اختلاف رائے کو دبانے کا الزام لگا رہی ہیں، جن میں کارکنوں کی پراسرار گمشدگیوں اور قتل کے واقعات بھی شامل ہیں۔ تاہم، صدر حسن کی حکومت ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔
1977 سے برسراقتدار جماعت سی سی ایم بھی بارہا اپوزیشن کو دبانے یا انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات کو رد کر چکی ہے۔
Post Views: 3