سپر اسٹار کے کیمرہ لینس میں پرندوں کی تصاویر سے عیاں ہوتا سبز ترقی میں مستحکم عالمی کردار WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز

بیجنگ :حال ہی میں مشہور چینی اداکار لی شیان کا باغات میں پرندوں کی فوٹوگرافی کرنا ایک ہاٹ سرچ کے طور پر سامنے آیا ہے۔ انٹرنیٹ صارفین نے پرندوں کی فوٹوگرافی کرتے ہوئے اس سپراسٹار کی تصاویر پوسٹ کی ہیں اور دیگر علاقوں کے ثقافتی اور سیاحتی محکموں نے بھی اپنے ہاں پرندوں کی تصاویرشیئر کرتے ہوئے انہیں فوٹوگرافی کی دعوت دی ہے۔ دوسری جانب سائنسی چینلز نے بھی پرندوں کے بارے میں علم کو متعارف کروانے کے اس موقع سے فائدہ اٹھایا ہے .

ریاستی پالیسی سے لے کر عوامی شعور اجاگر کرنے تک ، تمام افراد کا یہ ماحولیاتی تعامل چین کی سبز ترقی کی گہری تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے اور عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں چین کی مستحکم عوامی بنیاد کی بھی عکاسی کرتا ہے۔

حالیہ برسوں میں ، چین نے ادارہ جاتی جدت طرازی کے ذریعے ایک ٹھوس ماحولیاتی بنیاد قائم کی ہے ۔ دریائے زرد کے تحفظ کے قانون نے دریاؤں کے تحفظ کے لئے ایک نیا فریم ورک تعمیر کیا ہے ، قومی کاربن مارکیٹ نے اخراج میں کمی کی رفتار کو فعال کیا ہے ، پہاڑوں ، دریاؤں ، جنگلات ، کھیتوں ، جھیلوں ، گھاس کے میدانوں اور ریگستانوں کے مربوط انتظام نے ماحولیاتی تحفظ کو نئی شکل دی ہے اور قومی پارک کے نظام نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کا نیٹ ورک تشکیل دیا ہے۔

ان ادارہ جاتی اختراعات نے براہ راست ماحولیاتی فوائد کو جنم دیا ہے۔ دیہی علاقوں میں نامیاتی زراعت نے “صاف پانی اور سرسبز پہاڑوں” کو “سونے اور چاندی کے پہاڑوں” میں تبدیل کر دیا ہے اور شہروں میں “پاکٹ پارکس ” شہریوں کے لئے “گرین لانگس ” بن گئے ہیں۔ یہ صرف الفاظ ہی نہیں ہیں بلکہ اعداد و شمار بھی اس سبز انقلاب کی کامیابی کی تصدیق کرتے ہیں ۔سنہء 1964 سے 2000 کے درمیان ، چین میں پرندوں کی 104 اقسام کا اضافہ ہوا ۔ 2021 میں چین میں جنگلی پرندوں کی اقسام 1491 تک پہنچیں۔ صحرائے کبوچی میں 6,000 مربع کلومیٹر نخلستان بنایا گیا اور صحرائے تکلمکان کے کنارے پر 3،046 کلومیٹر طویل ماحولیاتی تحفظ کی ایک سبز باڑ بنائی گئی ہے ۔ساتھ ہی دنیا نے کرہ ارض پر سب سے بڑے مصنوعی جنگل “چائنا گرین” کا معجزہ بھی اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔چین کے ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات نہ صرف لوگوں کو صاف پانی اور سرسبز پہاڑوں کے ماحولیاتی فوائد فراہم کر رہے ہیں بلکہ دنیا کی سبز تبدیلی میں بھی اہم کردار ادا کررہے ہیں ۔

چین بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ گرین کوریڈور کی تعمیر کرے گا ، صحرا زدگی سے نمٹنے کے لئے افریقی ممالک کے ساتھ “سبز دیوار چین ” تعمیر کرے گا اور آب و ہوا پر جنوب-جنوب تعاون کے فریم ورک کے تحت ٹیکنالوجی کے اشتراک اور صلاحیت سازی سے ترقی پذیر ممالک کو مدد ملے گی ۔ اقوام متحدہ کی دستاویز میں “صاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثے ہیں” کا تصور لکھا گیا ہے، ” کاربن نیوٹرلٹی”اور “کاربن پیک” کے اہداف نے زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں چین کے جرات مندانہ عزم کو ظاہر کیا ہے اور “ماحولیاتی بحالی + صنعتی ترقی” کا ماڈل عالمی پائیدار ترقی کے لئے ایک مثال فراہم کرتا ہے.بحرالکاہل کی دوسری جانب سپر پاور کے مقابلے میں، چین کے منصوبے میں زیادہ تزویراتی استحکام نظر آتا ہے۔سیاسی جماعتوں کے اختلافات کی وجہ سے امریکہ کی آب و ہوا سے متعلق پالیسی غیر مستحکم رہی ہے۔ہلری کلنٹن نےکیوٹو پروٹوکول پر دستخط کیے جنہیں کانگریس کی جانب سے مسترد کیا گیا اور یہاں تک کہ جارج ڈبلیو بش نےمکمل طور پر اس سے دستبرداری اختیار کی ۔

اوباما نےپیرس معاہدے کے دستخط کو فروغ دیا تھا،تاہم ٹرمپ نے دو بار ‘دستبرداری’ اختیار کی،اور پھر بائیڈن اس میں جلد بازی میں دوبارہ واپس آئے۔وہاں ماحولیاتی قوانین فوسل ایندھن یا صاف توانائی کی حمایت میں تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور گرین کلائمیٹ فنڈ کے لیے فنڈنگ بھی تعطل کا شکار رہتی ہے ۔ یوں “پینڈولم”کی طرح حکمرانوں کے بدلتے فیصلوں نے نہ صرف مقامی اتفاق رائے کو تقسیم کیاہے بلکہ عالمی آب و ہوا کی حکمرانی کی بنیاد کو بھی ہلا دیا ہے۔تاریخ نے بار بار ثابت کیا ہے کہ ایک مستحکم پالیسی فریم ورک ترقی کی بنیاد ہے۔

جب سپراسٹارز کے لینس میں ماحولیاتی چمک دکھائی دے اور قومی عمل کی کہکشاں اس میں ضم ہو جا ئے تو صاف دکھاتا ہے کہ چین ادارہ جاتی لچک اور تزویراتی عزم کے ساتھ ماحولیاتی تحفظ اور معاشی ترقی کے درمیان ہم آہنگی میں وقت کے تقاضوں کا جواب دے رہا ہے۔عوامی سطح پر سرسبز ترقیاتی عمل سے بین الاقوامی سطح پر آب و ہوا کے وعدوں تک ، چین انسانی تہذیب اور فطرت کے مابین ہم آہنگی میں ایک نیا باب لکھنے کے لئے مختلف ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے ، اور عالمی خوشحالی اور ترقی کے لئے ایک مستحکم طاقت کے طور پر بھی ابھر رہا ہے ۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: میں پرندوں کی

پڑھیں:

ملک کے 20 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق

ملک کے 20 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ قومی ادارہ صحت میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار کے مطابق 51 اضلاع سے 60 ماحولیاتی (سیوریج) نمونے جمع کیے گئے اور ان کی جانچ کی گئی۔انہوں نے کہا کہ 31 اضلاع کے مجموعی نمونوں میں سے 35 نمونے منفی پائے گئے اور ان میں پولیو وائرس نہیں پایا گیا جبکہ 25 مثبت پائے گئے، یہ رجحان مثبت نمونوں میں کمی اور بہت سے علاقوں میں وائرس کی گردش میں کمی کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیبارٹری نے دکی، کیچ، خضدار، لسبیلہ، لورالائی، نصیر آباد، پشین، کوئٹہ، اوستہ محمد، بنوں، کوہاٹ، لکی مروت، پشاور، جنوبی وزیرستان لوئر، بہاولپور، بہاولنگر، ڈی جی خان، لاہور، ملتان اور رحیم یار خان کے سیوریج کے نمونوں میں وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون (ڈبلیو پی وی 1) کی نشاندہی کی تصدیق کی ہے۔دوسری جانب مظفرآباد، دیامر، گلگت، بارکھان، قلعہ سیف اللہ، مستونگ، کوئٹہ، سبی، حب، نوشکی، اسلام آباد، ایبٹ آباد، باجوڑ، بٹگرام، ڈی آئی خان، لوئر دیر، چارسدہ، مردان، نوشہرہ، پشاور، سوات، شمالی وزیرستان، اٹک، بہاولپور، گجرات، جھنگ، خانیوال، میانوالی، راولپنڈی، ساہیوال اور سرگودھا سے لیے گئے نمونے منفی آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام بچوں کو فالج زدہ پولیو سے بچانے اور وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے حفاظتی ٹیکوں کے سخت شیڈول پر عمل درآمد کر رہا ہے، ستمبر 2024 کے بعد سے اعلیٰ معیار کی مہمات کی بدولت ملک بھر میں پولیو کے کیسز 2024 میں 74 سے کم ہو کر 2025 میں صرف 6 ہو گئے ہیں۔اگلی ملک گیر مہم 21 سے 27 اپریل تک شیڈول ہے.جس کا مقصد ملک بھر میں 5 سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 54 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانا ہے۔والدین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ جب بھی پولیو کے قطرے پلائے جائیں تو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائیں. انہوں نے کہا کہ بار بار ویکسینیشن سے بچوں کی قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے اور وہ پولیو وائرس سے محفوظ رہتے ہیں. یہ والدین اور کمیونٹی ممبرز کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے گھروں یا پڑوس میں کوئی بھی بچہ ویکسین سے محروم نہ رہے۔انہوں نے کہا کہ قطروں سے محروم ہر بچہ خطرے میں ہے اور پولیو وائرس کے مسلسل پھیلاؤ میں کردار ادا کرسکتا ہے.بچوں کو پولیو سے بچانا ایک مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس کا آغاز بروقت حفاظتی قطرے پلانے سے ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پائیدار ترقی کیلئے ماہرین معیشت اور پالیسی سازوں کو قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا، احسن اقبال
  • قذافی سٹیڈیم کے قریب فائیو اسٹار ہوٹل کی تعمیر کی قرار داد منظور
  • اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی(2)
  • پاکستان کی معاشی پوزیشن مستحکم ہوگئی، عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کا اعلامیہ
  • پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز کے آصف آفریدی نے منفرد ریکارڈ پر نظریں جما لیں
  • ایرانی نمائندے کا آئی اے ای اے کے آزاد، تکنیکی و غیر جانبدارانہ کردار پر زور
  • اسپیس ایکس نے 27 انٹرنیٹ سیٹلائٹس خلا میں روانہ کردیں
  • ملک کے 20 اضلاع سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
  • پاکستانی ساحل پر نایاب کچھوے زہریلے صنعتی فضلے کا شکار، ذمہ دار کمپنیوں پر جرمانہ