اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) ایک علیحدہ واقعے میں مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والے دو ورکرز کو اغوا کر لیا۔

پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ

جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان

ایک حکومتی ترجمان شاہد رند کے مطابق پہلا واقعہ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پیش آیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم اس کا شبہ بلوچ علیحدگی پسندوں پر ہی کیا جا رہا ہے جو اس صوبے میں سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو اکثر نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ وزیر اعظم کی طرف سے حملے کی مذمت

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی گئی ہے، ساتھ ہی یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ ’’دہشت گردی کے خلاف لڑائی‘‘ اس کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں طویل عرصے سے مختلف علیحدگی پسند گروپ پر تشدد کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ انہی گروپوں میں کالعدم، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) بھی شامل ہے، جسے امریکہ نے 2019ء میں ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

علیحدگی پسندوں کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد حکومت ان کے حقوق پامال کر رہی ہے اور صوبے کے معدنی ذرائع سے مقامی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچا رہی۔

پاکستانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس صوبے سے بغاوت کو کچل دیا ہے تاہم سکیورٹی فورسز کے علاوہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد اکثر علیحدگی پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

پولیو ورکرز کا اغوا

ادھر صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلح افراد نے ایک گاڑی پر حملہ کر کے دو پولیو ورکرز کو اغواء کر لیا۔ ایک مقامی پولیس اہلکار زاہد خان کے مطابق یہ ورکرز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک طبی مرکز سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔

یہ اغوا ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل سامنے آیا ہے۔ 21 اپریل سے شروع ہونے والی اس مہم میں 45 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے قطرے پلائے جانا ہیں۔

فوری طور پر یہ بات معلوم نہی ہوئی کہ اس اغوا کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، تاہم ماضی میں حکام اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسندوں پر عائد کرتے رہے ہیں، جن کے خیال میں پولیو کے قطروں کی آڑ میں مغربی طاقتیں مسلمان بچوں کو بانجھ بنانا چاہتی ہیں۔

ادارت: شکور رحیم

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

مستونگ میںبم دھماکا،بلوچستان کانسٹیبلری کے 3اہلکار شہید،19زخمی

 

موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بارودی مواد سے کانسٹیبلری کے ٹرک کو نشانہ بنایا گیا
دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، وزیراعظم شہباز شریف کی دھماکے کی مذمت

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری (بی سی) کے 3 اہلکار شہید اور 19 زخمی ہوگئے ۔رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ریمورٹ کنٹرول بم دھماکا دشت روڈ پر کھنڈ مہسوری کے قریب ہوا، دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری کے ٹرک کو نشانہ بنایا گیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ دھماکا موٹرسائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بارودی مواد سے کیا گیا، دھماکا اس وقت کیا گیا جب کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے اہلکار پولیس ٹرک میں سوار ہو کر ڈیوٹی سے واپس جارہے تھے۔پولیس حکام کے مطابق دھماکے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچ گئے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔پولیس حکام نے بتایا کہ بم دھماکے کے نتیجے میں 3 اہلکار شہید ہوئے جب کہ 19 زخمی ہیں، شہید اہلکاروں کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا۔دھماکے کے حوالے سے حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند نے کہا کہ آر ٹی سی قلات سے پولیس اہلکاروں کو لے جانے والے ٹرک پر آئی ای ڈی دھماکا ہوا، دھماکے میں بلوچستان کانسٹیبلری کے 3 جوان شہید ہوئے ۔انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں 2 اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے ، تمام زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے ۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے مستونگ میں بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی کے قریب دھماکے کی مذمت کی اور 3 اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ایوان صدر سے جاری بیان میں صدر مملکت نے ملکی سلامتی کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کرنے پر بلوچستان کانسٹبلری کے اہلکاروں کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔بیان کے مطابق انہوں نے شہداء کیلئے بلندی درجات، لواحقین کیلئے صبر جمیل کی دعا کی اور دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے شمس آباد میں بلوچستان کانسٹبلری کی گاڑی پر دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کی اور 3 اہلکاروں کی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے شہداء کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی اورزخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ انسانیت کے دشمن دہشتگردوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملائیں گے ، ملک سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک ہماری دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کی اور زخمیوں کو بہتر طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔ اپنے ایک بیان میں سرفراز بگٹی نے کہا کہ زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، حکومت بلوچستان شہدا کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ شہید اہلکاروں کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، شہداء ہمارا فخر ہیں اور ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ قوم شہداء کی عظیم قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی، دہشتگردوں کا کوئی مذہب ہے نہ علاقہ۔ یہ انسانیت کے کھلے دشمن ہیں۔اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مستونگ دھماکے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ بلوچستان کانسٹیبلری کے جوانوں کی شہادت پر دل رنجیدہ ہے ، پولیس اہلکاروں کی شہادت قوم کا عظیم نقصان ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی بزدلانہ حرکتیں قوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، شہداء کا لہو رائیگاں نہیں جائے گا، پوری قوم غمزدہ ہے ، دکھ کی اس گھڑی میں بلوچستان کی عوام اور شہداء کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مستونگ میںبم دھماکا،بلوچستان کانسٹیبلری کے 3اہلکار شہید،19زخمی
  • دو پولیو ورکروں کا اغوا، عوام میں تشویش
  • مستونگ میں بلوچستان کانسٹیبلری پر حملے کے بعد کوہلو میں بارودی سرنگ دھماکا
  • مستونگ میں ریمورٹ کنٹرول بم دھماکا، بلوچستان کانسٹیبلری کے 3 اہلکار شہید،19 زخمی
  • مستونگ، دشت روڈ پر دھماکہ ،3 اہلکار شہید 19 زخمی
  • مستونگ، پولیس کی گاڑی پر دھماکہ، 3 اہلکار جانبحق
  • نائیجیریا میں مسلح افراد کے حملے میں 51 افراد ہلاک، 22 زخمی
  • کراچی: پولیو ورکرز پر تشدد کے الزام میں ایک شخص گرفتار، مقدمے میں بیوی بھی نامزد
  • جنوبی وزیرستان سے اغوا کئے گئے 2پولیس اہلکار قتل