غزہ میں اسپتال پر حملہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے: دفترِ خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
— فائل فوٹو
ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کی غزہ کے بپٹسٹ اسپتال پر بم باری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ غزہ میں طبی سہولتوں کو نشانہ بنانے کے مسلسل عمل کا حصّہ ہے، اسپتال پر حملہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کے مظالم کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔
اسرائیل افواج کی جانب سے غزہ میں الاھلہ عرب اسپتال پر 2 میزائل داغے گئے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں میں خواتین، بچوں سمیت نہتے فلسطینی شہید ہو رہے ہیں، غزہ کا نظام صحت مفلوج ہو چکا ہے، مریض علاج سے محروم ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ انسانی امداد کی بندش اور حملے مصائب کو طول دینے کی دانستہ حکمت عملی کا حصّہ ہیں۔
’’آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بیت المقدس ہونا چاہیے‘‘شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس الشریف ہونا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل کو جوابدہ بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر مؤثر اقدام ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسپتال پر نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
الاہلی اسپتال پر اسرائیلی حملہ: وینٹیلیٹر سے نکالا گیا بچہ سردی میں دم توڑ گیا
غزہ شہر میں واقع الاہلی اسپتال مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی شدید بمباری نے اسپتال کے آکسیجن اسٹیشن، سرجری یونٹ اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا، جس کے بعد اسپتال اب مکمل طور پر سروس سے باہر ہو چکا ہے۔
الجزیرہ کے نمائندے ہانی محمود کے مطابق، اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد کے قریب رہنے والے اسرائیلی شہریوں کو پہلے سے خبردار کیا تھا کہ وہ شدید دھماکوں کی آوازیں سنیں گے۔ اس وارننگ کے کچھ ہی گھنٹوں بعد الاہلی اسپتال کو نشانہ بنایا گیا۔
اس بمباری کے دوران اسپتال میں موجود مریضوں اور طبی عملے کو مختصر وقت میں نکالنے کا حکم دیا گیا۔ کئی مریض جو طبی آلات سے منسلک تھے، انہیں زبردستی باہر نکالا گیا۔ اسی دوران ایک بچے کو وینٹیلیٹر سے ہٹا کر اسپتال سے باہر نکالا گیا، جہاں وہ سردی کی شدت سے دم توڑ گیا۔
ہانی محمود نے بتایا کہ یہ ایک ایسا منظر تھا جو سمجھنے سے باہر تھا۔ اسپتال کا عملہ بے بسی کے عالم میں مریضوں کو بچانے کی کوشش کرتا رہا، لیکن شدید سردی اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے ایک انسانی المیہ کو جنم دیا۔