عمر میں فرق 6 سال؛ ملک پھر بھی پلئیر لیکن سرفراز ٹیم ڈائریکٹر! کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں 43 سالہ آل راؤنڈر شعیب ملک کے بطور پلئیر کھیلنے اور سرفراز کو ٹیم ڈائریکٹر بنانے پر فینز بھڑک اُٹھے۔
پی ایس ایل کے 10ویں ایڈیشن کے آغاز سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 37 سالہ سرفراز احمد کو فرنچائز کو ٹیم ڈائریکٹر بنانے کا اعلان کیا جبکہ پلئیرز ڈرافٹ میں فرنچائز نے 43 سالہ شعیب ملک کو پِک کیا۔
فرنچائز کے اس اقدام پر انہیں فینز کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا، کئی صارفین نے کہا کہ انہیں کراچی کا پلئیر ہونے کی وجہ سے اس سلوک کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ 43 سالہ شعیب ملک کے کھیلنے پر سابق کرکٹر نے سوال اُٹھادیا
ادھر نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر و قومی ٹیم کے بیٹنگ کنسلٹنٹ محمد یوسف نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں 43 سالہ شعیب ملک کے کھیلنے پر سوال اٹھایا۔
مزید پڑھیں: سرفراز احمد کو کوئٹہ گلیڈ ایٹرز کا ٹیم ڈائریکٹر بنا دیا گیا
انکا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو عمر رسیدہ کرکٹرز کو کھلانے اور انہیں سلیکٹ کرنے کے حوالے سے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے، آل راؤنڈر ڈومیسٹک کرکٹ میں اسٹالینز کے ٹیم مینٹور رہ چکے ہیں جبکہ پی ایس ایل میں وہ بطور پلئیر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل؛ شاداب کی حرکت نے مداحوں کو ہنسنے پر مجبور کردیا
محمد یوسف نے کہا کہ شعیب ملک کو بطور پلئیر پی ایس ایل کھیلنا مفادات کا تصادم ہے، اگر آپ ایسے مجھے کھیلنے کو کہیں تو میں بھی تیار ہوں۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل میں زیادہ ففٹیز فخر نے رضوان کی برابری کرلی
واضح رہے کہ شعیب ملک رواں ایڈیشن میں بطور پلئیر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کررہے ہیں، انہوں نے ابتدائی دو میچز میں محض 14 رنز بنائے ہیں اور کوئی وکٹ حاصل نہیں کرسکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیم ڈائریکٹر بطور پلئیر مزید پڑھیں پی ایس ایل شعیب ملک
پڑھیں:
90 کی دہائی کے کرکٹرز سے متعلق بیان؛ شعیب اختر بھی حفیظ پر برہم
قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ کے 90 کی دہائی کے کرکٹرز سے متعلق بیان پر راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر نے بھی اپنا ردعمل دیدیا۔
ایک پروگرام ڈگ آؤٹ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر و راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور دنیا کے تیز ترین بالر شعیب اختر نے محمد حفیظ کے نائنٹیز کی ٹیم اور وقار یونس اور وسیم اکرم سے متعلق بیان پر سخت ردعمل دیا۔
انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی سے متعلق حفیظ کے بیان کو انہوں نے لیجنڈری کرکٹر کی بےعزتی قرار دیا، سابق کرکٹر کا کہنا تھا کہ وہ لڑکا [حفیظ] وسیم اکرم اور وقار یونس سے کہہ رہا ہے، 'سر، آپ نے کوئی میراث نہیں چھوڑی'؟۔
مزید پڑھیں: "نائنٹیز کے میگا سپر اسٹارز ہمیں متاثر نہیں کرسکے"
شعیب اختر نے نے اپنے دور میں بھارت کیخلاف 70 سے زائد ون ڈے انٹرنیشنلز میں 70 سے زیادہ فتوحات کا ذکر کیا اور کہا کہ 60 ون ڈے اس دور کے ایسے ہوں گے جنہیں وسیم، وقار نے اپنے بَل پر جتوایا اور آپ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے کیا چھوڑا؟۔
مزید پڑھیں: عامر نے بھی 90 کی دہائی کے کھلاڑی پر الزامات کی بوچھاڑ کردی
راولپنڈی ایکسپریس نے کہا کہ حفیظ کو طنز کیا کہ وسیم، وقار نے لیگیسی نہیں چھوڑی تو پھر کیا تم نے چھوڑی ہے؟۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ ٹیم آئی سی سی کے بڑے ٹورنامنٹس میں جب کوئی ٹورنامنٹ نہیں جیتی تو مقبولت میں کمی ہوتی ہے لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ وہ جیت نہیں سکتے۔
مزید پڑھیں: 90 کی دہائی کا لونڈا؛ حفیظ کے بیان پر وقار یونس کا ردعمل آگیا
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ دیے گئے بیان میں محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ نائنٹیز کی ٹیم نے پاکستان کئی میگا اسٹارز دیے تاہم انہوں نے ہمیں کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا، 1996 میں پرفارمنس خاطر خواہ نہیں رہی جبکہ 1999 کے فائنل میں پہنچے اور شکست نے قوم کو جُھکا دیا۔
مزید پڑھیں: "دبئی بوائز" کے آگے پیسے پھینکیں کچھ بھی کریں گے
انہوں نے شعیب اختر سے سوال کیا کہ بتائیں ہمارے نوجوان کرکٹرز کو 90 کی دہائی کے کرکٹرز کون سا ایونٹ جتوا کر دیا، وہ میگا سپر اسٹارز ضرور تھے کوئی ٹورنامنٹ نہیں دے سکے۔
اس موقع پر شعیب ملک نے ماحول کو گرم ہونے سے بچایا اور کہا کہ اسوقت ٹی20 فارمیٹ نہیں تھا اور کرکٹ بھی کم ہوتی تھی۔
بعدازاں شعیب اختر نے محمد حفیظ کو جواب دیا کہ بھارت کیخلاف پاکستان نے آج 70 سے زائد میچز جیت رکھے ہیں وہ ہماری ہی وجہ سے ممکن ہوا تھا۔