اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر نے دریائے سندھ سے چھ نہریں نکالنے کے منصوبے پر  گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے  فیصلہ کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں ‏کے اشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ ‏اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی لیکن پیپلزپارٹی کا ابھی تک یہ ‏خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن ‏انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا ‏منصوبہ واپس ہوجائیگا۔ 

لیسکو کا نیا ویژن کرپشن کا خاتمہ ،جو لوگ چوری اور سینہ زوری کرتے ہیں ان کو روکنا ہے: سی ای او رمضان بٹ

نجی ٹی وی کے پروگرام میں حامد میر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ‏کہ میں آپ کو ایک تاریخی حقیقت بتانے جا رہا ہوں جس کا میں خود ‏عینی شاہد ہوں کہ ‏‎2004‎‏ میں آصف علی زرداری جب اڈیالہ جیل ‏راولپنڈی میں قید تھے تو ان کے ساتھ باقاعدہ طور پر اسی طریقے سے ‏ڈیل کی گئی تھی جس طرح آج کل عمران خان کے ساتھ ان کی اپنی پارٹی ‏کے کچھ لوگ جیل میں ملتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کوئی ڈیل ‏ہوجائے۔

حامد میر نے دعویٰ کیا کہ اسی طرح جب زرداری صاحب کے ساتھ بھی ‏ان کی اپنی ہی پارٹی کے لوگوں نے ڈیل کرنے کی کوشش کی اور پھر ‏اس وقت کے آئی ایس آئی کے ڈی جی سی‎ ‎‏ اہتشام جمیل‎ ‎‏ بھی اس میں ‏شامل ہوگئے اور پھر آصف زرداری کو یہ ایک ڈیل دی گئی کہ اگر ‏پیپلزپارٹی کالاباغ ڈیم کی حمایت کرے تو انہیں ناصرف رہا کردیا جائے گا ‏بلکہ حکومت میں بھی لے آئیں گے۔

کراچی،کورنگی : گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد بجھ گئی

سینئر صحافی نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت آصف علی ‏زرداری نے پارٹی کے ساتھیوں کے ذریعے بے نظیر بھٹو کے ساتھ ‏صلاح مشورہ کیا تو یہ طے پایا کہ ہم یہ رسک نہیں لے سکتے، کیونکہ ‏تین صوبوں کی اسمبلیاں کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور کر چکی ‏ہیں تو ہم یہ کام یعنی حمایت نہیں کرسکتے۔حامد میر کے مطابق پھر جب عدالت کے ذریعے آصف علی زرداری رہا ‏ہوگئے تو ان کو پھر دوبارہ دوسرے کیسز میں گرفتار کرنے کی کوشش ‏کی گئی جس کے بعد پھر وہ پاکستان سے باہر چلے گئے تھے۔ ‏

آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کے نام کا اعلان کر دیا 

سینئر صحافی نے چھ نئی نہروں کے معاملے کے پیش نظر اپنا ماہرانہ ‏تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کالاباغ ڈیم کے اشو پر اسٹیبلشمنٹ نے ‏پیپلزپارٹی کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پیپلزپارٹی نے ‏انکار کردیا، حامد میر کے بقول چھ نئی نہروں کا اشو بھی کالاباغ ڈیم کی ‏طرح پیپلزپارٹی کے لیے بقا کا مسئلہ ہے، پیپلزپارٹی کے پاس صرف ‏صدر، چیئرمین سینیٹ کا آئینی عہدہ ہے اور دو گورنرز کے عہدے ہیں، ‏یہ تین چار عہدے اپنے پاس رکھنے کیلئے پیپلزپارٹی سندھ میں اپنی ‏پوری سیاست کو قربان نہیں کر سکتی، یہ پیپلزپارٹی میں طے ہو چکا ‏ہے۔

9 مئی کیسز پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی بار آرڈر جاری کرینگے: چیف جسٹس

حامد میر کے مطابق یہ فیصلہ بلاول بھٹو نے کیا ہے کہ اگر ہمیں نہروں ‏کے اشو پر حکومت کی حمایت سے ہاتھ ہٹانا پڑا تو ہم ہاتھ ہٹا دیں گے۔ ‏اس کو خوش فہمی سمجھیں یا غلط فہمی لیکن پیپلزپارٹی کا ابھی تک یہ ‏خیال ہے کہ شہباز شریف اتنا بڑا رسک نہیں لیں گے، کونسل آف کامن ‏انٹریسٹ کا اجلاس بلائیں گے، وہاں پر فیصلہ ہوگا اور یہ نئی نہروں کا ‏منصوبہ واپس ہوجائیگا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ہوئے کہا کے ساتھ

پڑھیں:

عمران خان کو مذاکرات کے لیے راضی کر لیا ہے.اعظم سواتی کا دعوی

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ اگر ملک کو تباہی سے بچانا ہے تو اس کا واحد حل مذاکرات ہیں اعظم سواتی نے دعوی کیا کہ انہوں نے عمران خان کو مذاکرات کے لیے راضی کر لیا ہے. انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ جب کوئی بات چیت شروع ہوگی تو وہ بہت سود مند ثابت ہوگی اعظم سواتی نے کہاکہ عمران خان کو نہ صرف ملک بلکہ اس کی آئندہ نسلوں کی بھی فکر ہے یہ ملک سب کا سانجھا ہے، اس سے ہماری نسلوں کی تقدیر جڑی ہوئی ہے.

(جاری ہے)

انہو ں نے کہا کہ پورا پاکستان عمران خان سے محبت کرتا ہے قومی مفاہمت کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے اور سابق وزیراعظم اس عمل میں مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہیں انہوں نے کہا کہ جب کوئی بات چیت شروع ہوگی تو بڑی سود مند ثابت ہو گی ان کا کہنا تھا کہ برف پگھلی ہے یا نہیں، کچھ کہہ نہیں سکتا . دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرلسلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں جنہیں عہدہ نہیں ملا، وہ دل کی بھڑاس نکالتے ہیں اسے اختلاف نہیں کہہ سکتے پارٹی میں چند لوگوں میں اختلاف ہے، پی ٹی آئی چھوڑنے والے کچھ افراد واپس آنے کے متمنی ہیں.

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پارٹی میں جن لوگوں میں اختلاف ہے انہیں انگلیوں پرگنا جاسکتا ہے، پارٹی چھوڑنے والے کچھ افراد واپس آنے کے متمنی ہے. سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ دشنام طرازی کرتے ہیں، ان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں، اسے اختلاف نہیں کہہ سکتے، جنہیں عہدہ نہیں ملا وہ بھی دل کی بھڑاس نکالتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اسے بھی اختلاف نہیں کہہ سکتے، فہرست کے بغیر عمران خان سے ملاقات کرنے والے کو پارٹی سے منحرف سمجھا جائے گا.

متعلقہ مضامین

  • متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور وزیراعظم ایک پیج پر ہیں.عمر ایوب
  • عمران خان کو مذاکرات کے لیے راضی کر لیا ہے.اعظم سواتی کا دعوی
  • وفاقی حکومت کی کینال منصوبہ ختم کرنیکی پیشکش لیکن پیپلزپارٹی نے کیا جواب دیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ 
  • پیپلز پارٹی اور نون لیگ حکومت کا حصہ، وہی فیصلہ کرتے ہیں جو ملکی مفاد میں ہو، احسن اقبال
  • مصطفی کمال کا آٹھ ماہ میں پاکستان کو پولیو فری ملک بنانے کا دعویٰ
  • متنازع کینال منصوبہ، آئین میں صدر کو ایک کلومیٹر سڑک کی منظوری کا اختیار بھی نہیں ہے، شرجیل میمن
  • آصف زرداری اور بلاول بھٹو کہہ چکے کہ کینالز نہیں بننے دیں گے، فریال تالپور
  • متنازع کینال منصوبے پر کبھی سمجھوتا نہیں کریں گے، شرجیل میمن
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ