سعودی عرب کا عالمی بینک کو شام کے ذمہ واجب الاداد قرضوں کی ادائیگی کا عندیہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
دمشق(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 اپریل ۔2025 )سعودی عرب نے عالمی بینک کو شام کے ذمہ واجب الاداد قرضوں کی ادائیگی کا عندیہ دیا ہے عرب نشریاتی ادارے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ قرضوں کی ادائیگی سے تعمیر نو اور ملک کے مفلوج سرکاری شعبے کی مدد کے لیے لاکھوں ڈالر کی گرانٹ کی منظوری کی راہ ہموار ہوگی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اسلام پسندوں کی جانب سے سابق صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے کے بعد سعودی عرب کی جانب سے شام کو مالی امداد فراہم کرنے کا یہ پہلا واقعہ ہوگا.
(جاری ہے)
یہ اس بات کا بھی اشارہ ہو سکتا ہے کہ شام کے لیے اہم خلیجی عرب امداد امریکی پابندیوں کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے دوحہ کی جانب سے تنخواہوں کی فنڈنگ کے اقدام سمیت گزشتہ منصوبوں پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے یہ اس بات کی علامت بھی ہو سکتی ہے کہ شام کے لیے خلیجی عرب کی اہم حمایت پچھلے منصوبوں کے بعد عملی شکل اختیار کرنا شروع ہو گئی ہے جس میں دوحہ کی جانب سے تنخواہوں کے فنڈز بھی شامل ہیں جو امریکی پابندیوں کے بارے میں غیر یقینی کی وجہ سے روکے گئے تھے. گزشتہ ماہ قطر نے اردن کے راستے شام کو گیس فراہم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا تاکہ ملک میں بجلی کی کم فراہمی کو بہتر بنایا جا سکے سعودی وزارت خزانہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم قیاس آرائیوں پر تبصرہ نہیں کرتے بلکہ اعلانات کرتے ہیںاگر وہ باضابطہ ہو جاتے ہیں . شام پر عالمی بینک کے تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈالر کے بقایا جات ہیں جو بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی گرانٹ کی منظوری اور دیگر قسم کی امداد فراہم کرنے سے پہلے ادا کرنا ضروری ہیں تاہم اس معاملے سے واقف 2 افراد کے مطابق دمشق کے پاس غیر ملکی کرنسی کی کمی ہے اور بیرون ملک منجمد اثاثوں کو استعمال کرتے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کا سابقہ منصوبے کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قرضوں کی ادائیگی کی جانب سے شام کے
پڑھیں:
گورنر سٹیٹ بینک نے عوام کو خوشخبری سنا دی
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہےکہ تیل کی قیمتوں میں کمی سے امریکی ٹیرف کا منفی اثر کم ہو جائے گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ امریکی ٹیرف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری پر اثر پڑے گا مگر تیل کی قیمتوں میں کمی سے امریکی ٹیرف کا منفی اثر کم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی سے حکومت کو ادائیگیوں میں ایک کھرب روپے کا ریلیف ملنے کی توقع ہے۔ جمیل احمد کا کہنا تھا کہ 30 جون سے پہلے 4 سے 5 ارب ڈالرز آنے کی توقع ہے جب کہ جون کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر ہونے کا ہدف ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاشی ترقی کی شرح 3 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔