فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
یادرکھیں جب اللہ کسی سے راضی ہوجاتے ہیں تواس کے بدلے اللہ اپنے بندے کے رزق میں اضافہ فرمادیتاہے۔اگرتم اللہ کاشکراداکروگے تووہ تمہیں اور زیادہ دے گا۔ (ابراہیم :7)۔جب بندہ اپنے رب کے حضورنمازمیں کئے گئے عہدوپیماں کی تکمیل کے لئے توفیق مانگتاہے تومیرا رب جواب میں یہ وعدہ فرماتا ہے:یادرکھو! اللہ کے ذکرسے ہی دلوں کوسکون ملتا ہے۔ (الرعد: 28)۔ نمازکے بارے میں واضح حکم دیا گیا ہے کہ: نمازوں کی حفاظت کرو،خصوصادرمیانی نماز (عصر) کی۔ (البقرہ:238) ۔
بے شک نمازفحاشی اوربرائی سے روکتی ہے۔ (العنکبوت:45)
جیساکہ ہمارے آقانبی اکرمﷺکا ارشاد ہے کہ نمازایمان کی علامت،گناہوں کی معافی، اورجنت کی کنجی ہے۔(مسند احمد:22417)۔ اس لئے نمازکووقت پراداکرنا،خضوع وخشوع کے ساتھ پڑھنا،اسے زندگی کاحصہ بناناہرمسلمان کی اولین ذمہ داری ہے۔پھرسب سے بڑادنیاوی انعام اورفائدہ یہ ہے کہ اقتداروامن میں برکت عطاکردی جاتی ہے جیساکہ تاریخ میں مسلم تہذیبوں (جیسے اندلس)کی عظمت اس کی مثال ہے۔
روزہ کے بارے میں ارشادفرمایاگیاکہ:اے ایمان والو!تم پرروزے فرض کیے گئے ہیں،جیسے تم سے پہلے لوگوں پرفرض کئے گئے تھے۔ (البقرہ:2:183)
زکوٰۃکے بارے میں ارشادفرمایاگیاکہ زکوٰۃ صرف فقیروں،مسکینوں،اورمحتاجوں کے لئے ہے۔ (التوبہ:60-9)
اسی طرح حج کے بارے میں فرمایا گیا کہ لوگوں پراللہ کاحق ہے کہ جواس کے گھرتک پہنچنے کی استطاعت رکھے،وہ حج کرے۔ (العمران:3-97)
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پرہے:اللہ کی وحدانیت کااقرار، نمازقائم کرنا، زکوٰۃ دینا،رمضان کے روزے رکھنا، اورحج کرنا۔ (صحیح بخاری:8)
یہ بھی یادرکھیں کہ ان احکامات کی عدم عدولی اورنافرمانی کی صورت میں معاشی بحران میں مبتلا کر دیا جاتاہے:تم پرجومصیبت آتی ہے،وہ تمہارے اپنے اعمال کانتیجہ ہوتی ہے۔ (الشوری:30-42)
جیساکہ رب کریم نے قرآن میں ارشاد فرمایا، تمہارے گناہوں کی وجہ سے خشکی اورتری میں فسادپھیل گیا(روم:41)
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:جب ظلم عام ہو جاتا ہے تواللہ کی طرف سے عذاب نازل ہوتا ہے۔(صحیح مسلم:2578)
اوراس کے ساتھ ہی معاشرہ اخلاقی زوال کی طرف گامزن ہوجاتاہے جس کی بناپرسماج میں تشدد، بدعنوانی اوربے رحمی عام ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس انسانی حقوق کی پاسداری کرنے والے معاشروں کی کامیابی کارازبھی اس دنیاکے ان ممالک میں واضح طورپر نظرآتاہے جس میں ناروے،فن لینڈاور دیگر یورپی ممالک جہاں صحت ،تعلیم اورروزگارکی ذمہ داری وہاں کی ریاست کے ذمہ ہے اورماحولیاتی تحفط کا اگرذکر کریں توسویڈن اورکینیڈا میں تودرخت کاٹنے پرسخت پابندیاں عائدہیں جبکہ دوسری طرف ایمیزون جنگلات کی کٹائی اورعالمی حدت پرتمام مغربی ممالک میں تشویش بڑھتی جارہی ہے اوروہ اس کے تدارک کے لئے باقاعدہ فنڈزمہیا کررہے ہیں۔
اورزمین کواس نے مخلوقات کے لئے بنایا۔ (الرحمن:10-55)رسول اللہ ﷺنے فرمایا، اگر قیامت آجائے اورتمہارے ہاتھ میں پوداہوتو اسے لگادو۔ (مسنداحمد:12902)
علاوہ ازیں دوسری طرف بھارت،پاکستان اورتیسری دنیاکے بیشترممالک میں طبقاتی نظام نے امیروغریب کے درمیان فرق اور فاصلے خطرناک حدتک بڑھادیئے ہیں بالخصوص بھارت میں جب سے مودی سرکارکی قیادت میں جوانسانیت سوزپالیسیاں بزور طاقت نافذکی جارہی ہیں اورحکومتی پارٹی بی جی پی کی قیادت میں وہاں کی اقلیتوں کاجینادوبھر کردیا گیاہے۔اس پرامریکااور مغرب کی چشم پوشی بھی برابرکی مجرم ہے۔
لیکن اس کے برعکس اللہ نے اپنی رضا کے حصول کے لئے بڑا بہترین نسخہ تجویز فرمایا ہے مثلا عام افراد کو غریبوں کی مدد کے لئے اکسایا گیا ہے۔ بے شک اللہ انصاف،احسان،اورقرابت داروں کودینے کاحکم دیتاہے۔(النحل:90-16)
زمین پرچلنے والاکوئی جانداراورپرندہ جواپنے پروں سے اڑتاہے،تم سب کی طرح ایک امت ہیں۔ (انعام:38-6) اگرتم شکرکروگے تومیں تمہیں اورزیادہ دوں گا۔(ابراہیم:7-14)
اے ایمان والو!اپنی کمائی کی پاکیزہ چیزوں میں سے خرچ کرو۔(البقرہ:267-2)
غیبت مت کرو،کیاتم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کاگوشت کھاناپسندکرے گا؟ (الحجرات: 12:49)
تم نیکی کونہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی پسندیدہ چیزراہِ خدامیں خرچ نہ کرو۔(العمران:92)
آقارسول اکرمﷺکاارشادہے:بھوکے کو کھاناکھلا،بیمارکی عیادت کرو،اورمصیبت زدہ کی مدد کرو۔(بخاری)۔
جوشخص کسی بھوکے کوکھاناکھلائے،اللہ اسے جنت کے پھل کھلائے گا۔ترمذی:1956)
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:وہ شخص مومن نہیں جوخودسیرہوکرکھائے اوراس کاپڑوسی بھوکا ہو۔ (صحیح مسلم: 49)
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:جس نے کسی مظلوم کی مددکی،اللہ قیامت کے دن اس کے72 نقصانات دورکرے گا۔(سنن ترمذی:1930)
اخلاقی پاکیزگی کاحکم دیتے ہوئے جھوٹ، غیبت اورظلم سے اجتناب کاحکم دیاگیاہے۔اس کے لئے دن میں100بار سبحان اللہِ وبِحمدِہِ پڑھنے سے اللہ توفیق میں آسانی پیدا کردیتا ہے ۔ اسی طرح حکمرانوں کے لئے ہدایات کاایک انمول طریقہ بتایا گیا ہے کہ وہ اصلاح معاشرہ کے لئے سب سے پہلے انصاف کی فراہمی کے لئے قرآن وحدیث کے مطابق قوانین کانفاذاورپھراس پر عملدرآمدکی ذمہ داری پرمکمل اخلاص کے ساتھ کام کریں اوراس بات کا اہتمام کریں کہ معاشرہ کے برفردکوبلاتمیز،رنگ ونسل، مذہب کی ہرتفریق سے بالاتران کے گھروں کی دہلیزپرانصاف مل سکے جس کے لئے آزادعدلیہ کے قیام اوراس نظام کوچلانے کے لئے باکردارافرادکو مقررکیاجائے۔
(جاری ہے )
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رسول اللہ ﷺنے فرمایا کے بارے میں کے لئے
پڑھیں:
پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی،پی ٹی آئی والے جس راستے پر جانا چاہتے ہیں اس سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی، اس سے ان کو کوئی منزل نہیں ملے گی۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے ہم نے اپنے مسائل اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر کے حل کرنے ہیں، یہ مسائل ایسے حل نہیں ہوں گے ، جب سیاسی قیادت سر جوڑے گی تب ہی حل ہوں گے لیکن بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں میں نے اسٹیبلشمنٹ سے ہی بات کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹیوں میں جو گفتگو ہوئی سب کو معلوم ہے کہ وہاں سے کون چھوڑ کر بھاگا تھا،یہ لوگوں کے گھروں تک جا کر ذاتی طور پر زچ کرتے ہیں، عون عباس کو جس طرح گرفتار کیا گیا میں نے اس کی مذمت کی تھی۔انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا، سیاسی جماعتوں میں تقاریر اور خطابات میں بڑی بڑی باتیں ہوجاتی ہیں، میرا یقین ہے جب تک سیاسی جماعتیں بیٹھ کر بات نہیں کریں گی اور ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تو موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی۔ٍ