عبرانی اخبار کو مطلع کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کیجانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نام ظاہر نہ کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار نے اسرائیل کے مقامی اخبار "یدیعوت آحارانوت" کو بتایا کہ صیہونی رژیم، امریکہ و ایران کے مابین مذاکرات سے نہایت رنجیدہ ہے۔ اسرائیل اس بات پر نالاں ہے کہ ان مذاکرات میں تہران کے میزائل پروگرام اور استقامتی محاذ کے متعلق کوئی بات نہیں ہو رہی۔ اسرائیلی حکام بالخصوص وزیراعظم "نتین یاہو"، ایران-امریکہ مذاکرات کے حوالے سے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے مؤقف پر بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ نتین یاہو نہیں جانتے کہ امریکی صدر درحقیقت کیا چاہتے ہیں؟۔ یہانتک کہ انہیں مذاکرات کی ریڈ لائنز کے متعلق بھی کوئی خبر نہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر ڈونلڈ ٹرامپ کے بیان کے بعد صیہونی سلامتی کے اس عہدیدار نے کہا کہ اگر امریکہ اور ایران کسی ایسے معاہدے پر اتفاق کرتے ہیں جو اسرائیل کے مفاد میں نہ ہو تو یہ ہمارے لئے بہت بُری بات ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے اس بُرے معاہدے کے بعد ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا۔

اسرائیلی سیکورٹی کے عہدیدار نے یدیعوت آحارانوت کو مزید بتایا کہ تل ابیب کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ ان مذاکرات میں امریکہ صرف اور صرف ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کر رہا ہے۔ جب کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ انہوں نے تہران کے خلاف بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ایران ایک چالاک اور ہوشیار ملک ہے جس پر اسرائیل کے خدشات جائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام، مذاکرات یا امریکہ و اسرائیل کے فوجی حملے کی صورت میں ہی بند ہو سکتا ہے اس کے علاوہ تیسری کوئی صورت نہیں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے سنیچر کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی سے مسقط میں غیر مستقم مذاکرات کا ایک دور مکمل ہوا۔ انہیں مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ ہفتے یورپ کے کسی ملک میں شروع ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مذاکرات میں اسرائیل کے تہران کے ایران کے

پڑھیں:

امریکہ کیساتھ مذاکرات کا دوسرا دور بھی مسقط میں ہو گا، ایران

ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے کے مقام کے بارے میں قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے ایرانی وزرات خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ مسقط ان مذاکرات کے دوسرے دور کی میزبانی بھی کرے گا جو ہفتہ کو منعقد ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دور بھی مسقط میں منعقد ہو رہا ہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے کے مقام کے بارے میں قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے بقائی نے کہا کہ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ مسقط ان مذاکرات کے دوسرے دور کی میزبانی بھی کرے گا جو ہفتہ کو منعقد ہو گا۔ یاد رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات تین روز قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹ کوف کے درمیان ایٹمی معاملے اور غیر منصفانہ اور غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے ہوئے۔ مذاکرات میں وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی، سیاسی امور کے نائب وزیر خارجہ مجید تخت روانچی، نائب وزیر خارجہ برائے قانونی اور بین الاقوامی امور کاظم غریب آبادی، پابندیوں کے خاتمے اور جوہری معاملے سے متعلق سینئر مذاکرات کاروں اور متعلقہ ماہرین نے شرکت کی۔ مذاکرات کے پہلے دور کو ایران اور امریکہ دونوں کی جانب سے مثبت قرار دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا پس منظر، طاقت یا مجبوری؟
  • بانی نے کہا ملکی مفاد میں بات چیت ہوسکتی ہے، شیخ وقاص
  • امریکہ کیساتھ مذاکرات کا دوسرا دور بھی مسقط میں ہو گا، ایران
  • ایران اسلامی مزاحمت اور امریکہ سے مذاکرات
  • ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور، صرف پابندیاں اٹھانے پر بات چیت
  • فلسطین غیور یمنی قوم کے دلیرانہ موقف کو کبھی فراموش نہ کریگا، القسام بریگیڈز
  • امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران
  • ایران امریکہ مذاکرات
  • ایران نے منجمد رقوم کی واپسی اور پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، وال اسٹریٹ جرنل