خیبر پختونخوا: مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025ء کا وائٹ پیپر جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
خیبر پختون خوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025ء کا وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے مائنز اینڈ منرل بل 2025ء کے حوالے سے جاری ہونے والے وائٹ پیپر کے متن میں بتایا گیا ہے کہ معدنیات کے قوانین کو دیگر صوبوں اور وفاق کے ساتھ ہم آہنگ بنایا جائے گا۔
متن میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی اور ملکی سطح پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائےگا، اس کے ساتھ ساتھ منرل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایاجائے گا۔
پشاورخیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025کو تحریک.
وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ معدنیاتی ٹائٹلز اور لائسنسنگ کو ڈیجیٹل مائننگ سسٹم کے ذریعے شفاف اور قابلِ رسائی بنایا گیا، لیز کے حصول میں آسانی کے لیے لائسنس کی مدت کم کر کے 3 سال کر دی گئی۔
اس حوالے سے قانونی معاملات کے حل کے لیے غیر جانبدار اور فوری انصاف کے لیے آزاد اور بااختیار اپیلٹ ٹریبونل قائم کیا جائے گا جبکہ غیر قانونی کان کنی کے خلاف سخت اقدامات کے لیے خصوصی فورس قائم کی جائے گی۔
متن میں بتایا گیا ہے کہ جیولوجیکل ڈیٹا بیس کی تیاری پر محکمے کو پابند بنایا گیا ہے۔
مشینری کے معاملات کے حوالے سے متن میں بتایا گیا ہے کہ مشینری کی ضبطی اور سزاؤں کے ذریعے غیر قانونی مائننگ کی روک تھام کی جائے گی، نئی قانون سازی کے باوجود پہلے سے دی گئی لیز اور درخواستیں برقرار رہیں گی۔
مافیا ذاتی مفادات کیلئے اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے: گنڈاپوراس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈ پور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے، لگتا ہے کہ کوئی مافیا اپنے ذاتی مفادات کے لیے اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی بھی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا۔
وزیرِ اعلیٰ نے بتایا ہے کہ شعبہ معدنیات میں بہتر پالیسی اور اصلاحات کے ذریعے صوبے کی آمدن میں اضافہ کیا ہے، 76 سال سے گولڈ کی 4 سائٹس میں غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی، ماضی میں کسی بھی حکومت نے اس غیر قانونی مائننگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مائنز اینڈ وائٹ پیپر حوالے سے کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کا وفاقی حکومت سے صوبے کے آئینی و قانونی حق کا مطالبہ
وزیراعلٰی خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت صوبے کی آئینی و قانونی حقوق دیں، یہ ہمارا حق ہے، پن بجلی کے منافع، این ایف سی اور ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق ہمارے سارے مطالبات آئینی اور قانونی ہیں۔ پشاور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں وفاقی حکومت سے آئینی و قانونی مالی حقوق کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔ اجلاس میں پن بجلی کے منافع، نئے این ایف سی ایوارڈ اور ضم اضلاع کے فنڈز پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاق کے ذمے صوبے کے 1900 ارب روپے واجب الادا ہیں، جبکہ عبوری طریقہ کار کے تحت مزید 77 ارب روپے کی ادائیگی بھی باقی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ مطالبات غیر قانونی نہیں، بلکہ آئینی و قانونی حق ہیں۔ ضم اضلاع کے ترقیاتی اور جاریہ اخراجات کی مد میں بھی وفاقی فنڈز کی کمی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضم اضلاع کے حالات خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں، اور این ایف سی ایوارڈ پر فوری نظرثانی کی ضرورت ہے۔ وفاقی حکام نے صوبائی مؤقف سے اصولی اتفاق کیا اور یقین دہانی کرائی کہ واجبات کی ادائیگی اور دیگر معاملات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔ اجلاس میں اوٹ آف دی باکس کمیٹی کا اجلاس بلانے اور سی سی آئی میں سفارشات پیش کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔