دھونی ایوارڈ ملنے پر بھی پریشان، کون سا کارنامہ سرانجام دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
بھارت کو ورلڈکپ جتوانے والے کپتان مہندرا سنگھ دھونی نے انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں تاریخ رقم کردی۔
گزشتہ روز لکھنؤ میں کھیلے گئے میچ میں چنائی سپر کنگز کے عمر رسیدہ کپتان مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں ہوم گراؤنڈ لکھنؤ سر جائنٹس کی ٹیم کے شکست کا منہ دیکھنا پڑا جبکہ یہ چنائی کی دوسری فتح تھی۔
اس میچ میں دھونی کی ٹیم نے لکھنؤ سپر جائنٹس کو 5 وکٹ سے شکست دی تھی۔
مزید پڑھیں: دھونی آئی پی ایل تاریخ کے "بوڑھے ترین کپتان" بن گئے
لکھنؤ سپر جائنٹس نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں پر 166 رنز بنائے تھے جبکہ ہدف کے تعاقب میں چنائی نے آخری اوورز میں دھونی کی برق رفتار اننگز کی بدولت 5 وکٹوں کے نقصان پر ٹارگٹ حاصل کرلیا۔
دھونی نے 11 گیندوں پر 26 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جس میں 4 چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔اس کے علاوہ شیوم دوبے 37 گیندوں پر 43 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل بمقابلہ آئی پی ایل؛ وارنر کی تنخواہ میں کتنا فرق ہے؟
شاندار بیٹنگ اور میچ میں 2 اسٹمپ اور ایک رن آؤٹ کرنے پر چنئی کے مہندر سنگھ دھونی کو پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا، جس کے ساتھ ہی انہوں نے آئی پی ایل میں نئی تاریخ رقم کردی۔
43 سالہ دھونی آئی پی ایل کی تاریخ میں مین آف دی میچ کا ایوارڈ جیتنے والے سب سے عمر رسیدہ کھلاڑی بن گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: دھناشری سے طلاق کے بعد چہل کی کارکردگی کا گراف بھی نیچے آگیا
دھونی مین آف دی میچ کا ایوارڈ ملنے پر حیران بھہ ہوئے انہوں نے پوسٹ میچ پریزنٹیشن میں کہا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ مجھے یہ ایوارڈ کیوں دے رہے ہو؟ نور نے بہت اچھی بولنگ کی، یہ اسے ملنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: 51 سالہ ملائیکہ اروڑا کا سری لنکن کرکٹر کیساتھ افیئر ؟ حقیقت سامنے آگئی
واضح رہے کہ چنئی سپر کنگز نے آئی پی ایل2025 میں اب تک 7 میچز کھیلے جس میں اسے 5 میں شکست اور 2 میں کامیابی ملی ہے، وہ 4 پوائنٹس کے ساتھ ٹیبل پر آخری پوزیشن پر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مزید پڑھیں ا ئی پی ایل
پڑھیں:
سابق نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر خورشید احمد 93 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
پروفیسر خورشید احمد کو 23 مارچ 2011ء کو علمی خدمات پر پاکستان کا اعلیٰ سول ایوارڈ نشان امتیاز عطا کیا گیا، جبکہ 1990ء میں انہیں اسلام کے خدمات کے اعتراف میں کنگ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق نائب امیر اور سابق سینیٹر پروفیسر خورشید احمد 93 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ تفصیلات کے مطابق پروفیسر خورشید احمد کا انتقال برطانیہ کے شہر لیسٹر میں ہوا۔ پروفیسر خورشید 23 مارچ 1932ء کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے، وہ کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں اسلامی نظریہ حیات، تذکرہ زندان، پاکستان بنگلادیش اور جنوبی ایشیا کی سیاست سمیت درجنوں اردو اور انگریزی کتابیں شامل ہیں۔ وہ سن 2002ء سے 2012ء تک پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ کے رکن رہے۔ اُن کی دنیا بھر میں شناخت ماہر اقتصادیات اور ماہر تعلیم کے طور پر رہی ہے۔ انہیں 23 مارچ 2011ء کو علمی خدمات پر پاکستان کا اعلیٰ سول ایوارڈ نشان امتیاز عطا کیا گیا، جبکہ 1990ء میں انہیں اسلام کے خدمات کے اعتراف میں کنگ فیصل ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پروفیسر خورشید احمد کی وفات پر افسوس کا اظہار کیا۔ سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، مرکزی رہنما لیاقت بلوچ، امیر العظیم و دیگر نے بھی خورشید احمد کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔