فائل فوٹو

ایران کے علاقے سیستان میں قتل کئے گئے 8 پاکستانیوں کی لاشیں ابھی تک تفتان نہیں لائی گئیں، چاغی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تہران میں پاکستانی سفارت خانے نے دو روز تک لاشیں تفتان منتقل کرنے کا کہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر چاغی عطا المنیم نے جیو نیوز کو بتایا کہ قتل کئے گئے 8 پاکستانیوں کی لاشیں ابھی تک تفتان منتقل نہیں کی گئیں ہیں۔

ایران میں قتل کیے گئے 8 پاکستانیوں کے لواحقین کی میتیں جلد پاکستان لانے کی اپیل

ایران میں قتل کیے گئے 8 پاکستانیوں کے گھر میں صف ماتم بچھ گئی، لواحقین غم سے نڈھال ہوگئے۔

ڈی سی چاغی نے کہا ہے کہ انتظامیہ، ایرانی حکام اور سفارت خانے سے رابطے میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ تہران میں پاکستانی سفارت خانے نے دو روز تک لاشیں تفتان منتقل کرنے کا کہا ہے، ہم نے تفتان سے لاشیں بہاولپور منتقل کرنے کیلئے اقدامات کرلیے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: گئے 8 پاکستانیوں میں قتل

پڑھیں:

’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان نے ایرانی حکام سے آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ''مکمل تعاون‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے مہرستان میں اس وقت ہوئیں، جب نامعلوم افراد نے ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا۔

حملہ آوروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ یہ علاقہ پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ہے۔

ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آٹھوں مزدور تھے اور اسلام آباد اور تہران لاشوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

فوری طور پر کسی نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آزادی کے خواہاں بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کا سامنا ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں، بلوچ لبریشن آرمی، جسے 2019 میں امریکہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا، اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو ان ہلاکتوں کی مذمت کی اور پاکستانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اس ظلم میں ملوث مجرموں اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس قتل کی واردات کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا، جو ان کے بقول بنیادی طور پر اسلامی اصولوں اور قانونی اور انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

افغانستان، ایران اور پاکستان میں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ایڈوکیسی گروپ حال وش نے یہ اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا خاندانی کاروبار چلانے والے آٹھ پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ تاہم اس کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: افسر بیگ اعوان

متعلقہ مضامین

  • مشرقی لیبیا میں تارکین وطن کی ایک اور کشتی ڈوب گئی، 4 پاکستانیوں کی لاشیں برآمد
  • اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کردی گئیں: وزیراعظم
  • لیبیا کے قریب تارکین کی کشتی کو حادثہ، 4 پاکستانیوں سمیت 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں
  • جنوبی وزیرستان: مغوی پولیس اہلکاروں کی لاشیں مل گئیں
  • ’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘
  • پاکستان کا 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ
  • سیستان میں 8 پاکستانیوں کا قتل، پاکستان میں ایرانی سفارتخانے کا بیان سامنے آگیا
  •  8 پاکستانیوں کا قتل: پاکستان میں ایرانی سفارتخانے کا بیان سامنے آگیا
  • پاکستان میں ایرانی سفارت خانے کی سیستان میں 8 پاکستانیوں کے قتل کی مذمت