چیف جسٹس سے ترکیہ اور ایران کے سفیر کی ملاقات، عدالتی شعبے میں تعلقات کوفروغ دینے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے ترکیہ اور ایران کے سفیروں نےالگ الگ ملاقات کی، ملاقاتوں میں عدالتی شعبے میں دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی سے ترکیہ کے سفیر عرفان نذیر اوغلو، اور ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے الگ الگ ملاقات کی، چیف جسٹس نے دونوں سفیروں کا خیرمقدم کیا اور پاکستان کے ترکی اور ایران کے ساتھ دیرینہ، برادرانہ تعلقات کی تعریف کی، اور تینوں ممالک کے عوام کے درمیان مشترکہ ثقافتی ورثے اور باہمی احترام کو اجاگر کیا۔
ترک سفیر کے ساتھ ملاقات میں چیف جسٹس نے پاکستان اور ترکی کے درمیان مضبوط عدالتی تعلقات کو تسلیم کیا اور شریعہ اکیڈمی کے ساتھ ترکی کے عدالتی تبادلے کے پروگراموں کے ذریعے جاری تعاون کی تعریف کی۔
چیف جسٹس نے زور دیا کہ ضلعی عدلیہ کو بھی عدالتی تعاون کا حصہ بنایا جائے تاکہ عدالتی افسران کو عدالت کے انتظام، ڈیجیٹلائزیشن اور اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں ترکی کے طریقوں سے استفادہ کرنے کا موقع مل سکے۔
ترک سفیر نے چیف جسٹس ترکیہ کی جانب سے خیرسگالی کا پیغام پہنچایا اور عدالتی تعاون کو مزید فروغ دینے میں ترکیہ کی دلچسپی کا اعادہ کیا۔
ایرانی سفیر کے ساتھ ملاقات میں چیف جسٹس نے پاکستان اور ایران کے درمیان عدالتی تعاون کی اہمیت کا اعادہ کیا جس کی ایرانی سفیر نے بھی تائید کی۔
ایرانی سفیرنے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی تقرری پر ایران کے چیف جسٹس کی جانب سے مبارکباد پیش کی اور انہیں ایران کے سرکاری دورے کی دعوت دی، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایران کے چیف جسٹس مستقبل قریب میں پاکستان کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلے ادارہ جاتی روابط کو مضبوط بناتے ہیں۔
چیف جسٹس نے دونوں سفرا کو یادگاری تحائف پیش کیے، جبکہ ترکیہ اور ایران کے سفرا نے بھی چیف جسٹس کو یادگاری شیلڈز پیش کیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سعودی سفیر کی شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر بنگلہ دیشی ملکہ حُسن گرفتار
ڈھاکا(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش کی مشہور ماڈل، اداکارہ اور مس ارتھ بنگلہ دیش 2020 کی فاتح میگھنا عالم کو سعودی عرب کے ساتھ سفاری تعلقات خراب کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
میگھنا عالم کے والد بدر العالم نے بتایا کہ ‘ان کی بیٹی کی گرفتاری ڈھاکہ میں سعودی سفیر کے ساتھ تعلقات کا نتیجہ ہے’۔
انہوں نے بتایا کہ ‘سعودی سفیر اور میگھنا ریلیشن شپ میں تھے اور میری بیٹی نے اُس کی شادی کی پیشکش سے انکار کر دیا تھا کیونکہ سعودی سفیر پہلے سے شادی شدہ ہے اور اسکے بچے بھی ہیں’۔
میگھنا کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ‘جب میری بیٹی کو علم ہوا کہ وہ سفیر پہلے سے شادی شدہ ہے تو اُس نے سعودی سفیر کے گھر کال ملادی تھی اور اسکی بیوی سے بات بھی کی تھی’۔
دوسری جانب میگھنا عالم کو گرفتاری کے بعد ڈھاکہ میں عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، بعدازاں عدالتی حکم پر اُنہیں 30 دن کے لیے جیل بھیج دیا گیا، بتایا جارہا ہے کہ انہیں کشم پور جیل منتقل کیا گیا ہے۔
یہ اقدام ڈھاکہ میٹروپولیٹن پولیس کی درخواست پر ‘اسپیشل پاورز ایکٹ 1974’ کے تحت کیا گیا، جس کے تحت عوامی سلامتی اور قانون و نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے عدالتی احکامات کے بغیر گرفتار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
میگھنا عالم، جو 2019 میں مس یونیورس بنگلہ دیش مقابلے میں 18ویں نمبر پر آئیں اور 2020 میں مس ارتھ بنگلہ دیش کا اعزاز حاصل کیا، انہیں 10 اپریل 2025 کی رات کو گھر پر چھاپے کے دوران اُس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ فیس بک لائیو کر رہی تھیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، گرفتاری سے قبل میگھنا عالم نے فیس بک پر متعدد بار دعویٰ کیا تھا کہ ایک غیر ملکی سفارت کار انہیں خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی شامل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میگھنا اپنی فیس بک لائیو اسٹریم کے دوران بھی سعودی سفیر سے اپنے تعلقات کی وضاحت پیش کررہی تھیں، تاہم اب یہ ویڈیو اور اس حوالے سے تمام سوشل میڈیا پوسٹس انکے اکاؤنٹ سے ڈیلیٹ ہوچکی ہیں۔
میگھنا کی گرفتاری کے بعد اُن کے اغوا کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں، تاہم حکام نے وضاحت جاری کی کہ انہیں مبینہ طور پر ایسی معلومات پھیلانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے جو بنگلہ دیش کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں اور ممکنہ اقتصادی نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک اہم غیر ملکی شخصیت، بالخصوص سعودی عرب کے ایک سفارت کار کے خلاف جھوٹی معلومات پھیلائیں، جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانا تھا۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ میگھنا عالم کی سرگرمیاں ملک کے سفارتی تعلقات کے لیے خطرہ بن سکتی تھیں، اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بنگلہ دیش میں سفارتی تعلقات اور اندرونی سیاسی معاملات پر بین الاقوامی توجہ مرکوز ہے۔
میگھنا عالم کی گرفتاری پر انسانی حقوق کیلئے سرگرم سماجی کارکنوں اور سوشل میڈیا صارفین نے تشویش کا اظہار کیا ہے، جو اس اقدام کو آزادی اظہار پر قدغن کے طور پر دیکھتے ہیں، جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ میگھنا کی گرفتاری کا مقصد عوامی سلامتی کو یقینی بنانا ہے، تاہم اس معاملے پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اس گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میگھنا عالم پر کوئی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جرم عائد نہیں کیا جاتا تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:کچرے سے ملنے والی پاس بک نے شہری کو کروڑ پتی بنادیا