دمشق، لبنانی وزیراعظم کی ابو محمد الجولانی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں فرانس نیوز کا کہنا تھا کہ نواف سلام کے اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی از سر نو بحالی کے لئے ٹرننگ پوائنٹ ایجاد کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج لبنان کے وزیراعظم "نواف سلام" نے دمشق کا دورہ کیا جہاں انہوں نے "احمد الشرع" کے نام سے معروف، شام کے عبوری صدر "ابو محمد الجولانی" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دوطرفہ مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ لبنان کے اس اعلیٰ سطحی وفد میں وزیراعظم کے علاوہ وزیر دفاع "میشل مینسی"، وزیر داخلہ "احمد الحجار" اور وزیر خارجہ "یوسف رجی" شامل ہیں۔ یہ ملاقات دمشق کے "الشعب محل" میں انجام پائی جہاں ابو محمد الجولانی اور شام کے عبوری وزیر خارجہ "اسعد الشیبانی" نے اپنے لبنانی مہمانوں کا استقبال کیا۔ اس دورے کے حوالے سے لبنانی چینل المنار نے رپورٹ دی کہ توقع ہے کہ لبنانی وفد اس سفر کے دوران متعدد مسائل پر بات چیت کرے گا، جن میں سابقہ حکومت کے دوران شامی جیلوں میں مغوی لبنانیوں کا معاملہ، سرحدی سلامتی، سیکورٹی کشیدگی و تناو شامل ہے۔ اسی ضمن میں فرانس نیوز نے بھی ایک حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ نواف سلام کے اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی از سر نو بحالی کے لئے ٹرننگ پوائنٹ ایجاد کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ماضی میں کئے معاہدوں کا جائزہ لینا اور مختلف شعبوں میں نئے معاہدوں کے لئے راہیں نکالنا مقصود ہے۔ یاد رہے کہ 8 دسمبر 2024ء کو "بشار الاسد" کی حکومت کے خاتمے کے 5 ماہ بعد نئی لبنانی حکومت کے کسی بھی اعلیٰ عہدہ دار کا یہ پہلا دورہ شام ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی ناکام ہوگئی ہے؛ماہر بین الاقوامی امور محمد مہدی
سٹی 42:پاکستان کے دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے ''انطالیہ ڈپلومیسی فورم '' میں''فلسطین کنٹیکٹ گروپ'' کے اجلاس کے موقع پر اپنا مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی تو ناکام ہوگئی ہے ،ہم پھر بار بار ڈپلومیسی سے کیوں کام لے رہے ہیں
،انہوں نے سوال اٹھایا کیا ہمارے پاس کوئی اورٹولز ہیں، کیا ہم نے شام کے معاملے کو کہیں مس ہینڈل تو نہیں کیا ؟ ۔ہم نے سارے مسلمانوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے یا ہم نے انہیں اس موقع پر الگ الگ کر دیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کیا کوئی ایسی صورتحال بن سکتی ہے کہ ہم سب متحد ہوکر اس کا کوئی حل نکال سکیں یا امریکہ کے موقف کو تبدیل کرانے کی کوئی کوشش کی گئی ۔کیا مسلمانوں نے ایساکوئی موثر گروپ تشکیل دیا جو بیٹھ کر اجتماعی طورپربات کرتا ۔اس ساری صورتحال میں جب امریکہ اور یورپ میں جلسے جلوس ہو رہے تھے ایسے میں مسلمان حکومتوں نے اس میں کوئی کردار ادا کرنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ابھی تک جو قراردادیں پاس کی ہیں وہ اس قابل ہیں کہ اس کے ذریعے اسرائیل پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائے ۔انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ سے ڈپلومیسی کر رہے ہیں اس سے کیا فائدہ ہوگا۔سب سے بڑھ کر اپنے مالی فوائد کے لئے مسلمان ممالک معاہدوں اور تباہ حال فلسطین کی بحالی کی بات کر رہے ہیں کیا اس کے ذریعے اس ''کاز ''کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں کی جارہی ۔محمد مہدی نے کہاکہ انطالیہ ڈپلومیسی سے یہ بات ضرور ہوئی ہے کہ اصل موضوعات پر کھل کر گفتگو کی گئی اور سب سے بڑھ کر روس اور یوکرائین کی لیڈر شپ ایک چھت کے نیچے بیٹھی ،یہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کا بہت بڑا کارنامہ ہے اس پر انہیں اور ترکیہ کے وزیرخارجہ حکان فیدان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
علاوہ ازیں فورم کے سائیڈ لائن پر پاکستان کے دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہر محمد مہدی نے فلسطین کے وزیر اعظم محمد مصطفی اور ترک وزیر خارجہ حکان فیدان سے خصوصی ملاقات کی جس میں'' انطالیہ ڈپلومیسی فورم ''اور خصوصاًفلسطین کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ محمد مہدی نے گفتگو کرتے ہوئے سوال اٹھایا ڈپلومیسی کشمیر ، غزہ اور قبرص کے معاملات طے کرانے میں کیوں ناکام رہی ہے ۔ فلسطین کے وزیر اعظم محمد مصطفی نے کہا کہ غزہ ، فلسطین کے معاملہ پر اسرائیلی ہٹ دھرمی بنیادی مسئلہ ہے اور ہم جب آگے بھی بڑھتے ہیں تو اسرائیل اپنے کسی نہ کسی اقدام سے صورتحال کو پھر خراب کر دیتا ہے ۔ فلسطین کے وزیراعظم محمد مصطفی نے فلسطینیوں کی جدوجہد میں بھرپور آواز بلند کرنے پر پاکستانی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا ۔ترکیہ کے وزیر خارجہ حکان فیدان اور محمد مہدی کے درمیان ''انطالیہ ڈپلومیسی فورم ''کے انعقاد ،اس کی کامیابی اور فلسطین کے تناظر میں گفتگو ہوئی ۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ نے محمد مہدی کا فورم میں شرکت پر خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ فورم ماضی کی نسبت زیادہ کامیاب رہا ، اس میں شرکا ء کی تعداد زیادہ رہی اور یہ بڑی بات ہے کہ اس فورم میں بیک وقت روس کے وزیر خارجہ اور یوکرائن کا وفد بھی موجود تھا
گورنر ہاؤس لاہور میں اسرائیلی برائنڈ ، غیر ملکی مصنوعات کے استعمال پر مکمل پابندی