بلوچستان کے ضلع مستونگ میں لکپاس کے مقام پر بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے زیراہتمام جاری احتجاجی دھرنے کے دوران آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور مجموعی طور پر 9 قراردادیں منظور کی گئیں۔

کانفرنس میں شریک جماعتوں نے مشترکہ طور پر کارکنوں کی گرفتاری، لانگ مارچ کے شرکا پر تشدد، اور سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کی مذمت کی۔

یہ بھی پڑھیں: اختر مینگل کی نواز شریف کے خلاف گفتگو پر مسلم لیگ ن بلوچستان کا شدید ردعمل

قراردادوں میں بلوچستان میں فوجی آپریشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں۔ شرکا نے سرحدی تجارت پر عائد پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا۔

بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم 17 دنوں سے احتجاج پر بیٹھے ہیں، ہمارے لانگ مارچ کو روکا گیا، کارکنوں پر آنسو گیس اور گولیاں برسائی گئیں مگر ہم پیچھے نہیں ہٹے۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں سیاست کے لیے نہیں بلکہ عزت اور قومی حقوق کے تحفظ کے لیے بیٹھے ہیں۔

مزید پڑھیے: پیپلز پارٹی بلوچستان کی اختر مینگل پر شدید تنقید، ایجنٹ بھی قرار دیدیا

اختر مینگل نے موجودہ جمہوری عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں اپنے دکھ بیان کرنے کی اجازت نہیں؟ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے لیے منگل کو پارٹی اجلاس بلائیں گے۔

کانفرنس سے جے یو آئی کے رہنما مولانا غفور حیدری، اے این پی کے اصغر خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے سردار کمال خان بنگلزئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان بی این پی بی این پی آل پارٹیز کانفرنس بی این پی منگل سردار اختر مینگل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان بی این پی بی این پی ا ل پارٹیز کانفرنس بی این پی منگل سردار اختر مینگل اختر مینگل بی این پی کے لیے

پڑھیں:

کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید

نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وقف ایکٹ کی مخالفت پر اپوزیشن کی جماعت کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس صرف بنیاد پرست مسلمانوں کو خوش کرتی ہے اور اس ایکٹ کی مخالفت اس کا ثبوت ہے۔

بھارتی وزیراعظم نے پیر کو ہریانہ میں حسار ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں یہ سوال بھی اٹھایا کہ کانگریس کسی مسلمان کو جماعت کا صدر کیوں نہیں بناتی اور مسلمان امیدواروں کے لیے 50 فیصد نشستیں مختص کیوں نہیں کرتی؟
نریندر مودی نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے طاقت حاصل کرنے کے لیے آئین کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ کانگریس نے بابا صاحب امبیڈکر کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ جب وہ زندہ تھے تو پارٹی نے ان کی کئی مرتبہ بے عزتی کی۔ انہوں نے ان کو دو دفعہ الیکشن ہرایا، وہ ان کو سسٹم سے باہر کرنا چاہتے تھے۔ ان کی وفات کے بعد کانگریس نے ان کی تعلیمات کو مٹانے کی کوشش کی۔ بابا صاحب مساوات کے لیے کھڑے ہوئے، لیکن کانگریس نے ملک بھر میں ووٹ بینک سیاست کا وائرس پھیلایا۔‘
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’میں ووٹ بینک کے بھوکے رہنماؤں سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کو مسلمانوں کی فکر ہے تو ان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتے، لوک سبھا میں مسلمانوں کو 50 فیصد ٹکٹ دیں۔ اگر وہ جیتتے ہیں تو اپنا نقطہ نظر سامنے رکھیں گے، لیکن وہ کانگریس میں مسلمانوں کو کچھ نہیں دیں گے۔‘
وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس کے صدر ملک ارجن کھارگے نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے ہمیشہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔ حکومت ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریے پر کام نہیں کرتی، لیکن بڑے بڑے دعوے کرتی ہے۔
بی جے پی صرف کانگریس، نہرو جی اور ہم نے اب تک جو کچھ کیا اس کے خلاف بولتی ہے۔ لیکن میں پوچھتا ہوں کہ انہوں نے اب تک کیا کیا اور بابا صاحب کے کون سے اصولوں پر عمل کیا؟‘

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت کے وقف قانون پر نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان خفیہ مفاہمت ہے، شیخ رشید
  • وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات میں کمی سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا
  • خالد مگسی کا اختر مینگل کو بات چیت کا راستہ اپنانے کا مشورہ
  • جے یو آئی نے بلوچستان اسمبلی سے منظور مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کردیا
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں ڈاکٹر ماہرنگ بلوچ کی رہائی کی درخواست مسترد
  • مستونگ، بی این پی کی آل پارٹیز کانفرنس، 9 مطالبات پیش کئے گئے
  • کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید
  • اختر مینگل کا دھرتنے کے مقام پر کثیر الجماعتی کانفرنس بلانے کا فیصلہ
  • ایران میں پاکستانی شہریوں پر دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کر لی