کانگریس کسی مسلمان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتی، نریندر مودی کی اپوزیشن پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وقف ایکٹ کی مخالفت پر اپوزیشن کی جماعت کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانگریس صرف بنیاد پرست مسلمانوں کو خوش کرتی ہے اور اس ایکٹ کی مخالفت اس کا ثبوت ہے۔
بھارتی وزیراعظم نے پیر کو ہریانہ میں حسار ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں یہ سوال بھی اٹھایا کہ کانگریس کسی مسلمان کو جماعت کا صدر کیوں نہیں بناتی اور مسلمان امیدواروں کے لیے 50 فیصد نشستیں مختص کیوں نہیں کرتی؟
نریندر مودی نے کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے طاقت حاصل کرنے کے لیے آئین کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ کانگریس نے بابا صاحب امبیڈکر کے ساتھ کیا سلوک کیا۔ جب وہ زندہ تھے تو پارٹی نے ان کی کئی مرتبہ بے عزتی کی۔ انہوں نے ان کو دو دفعہ الیکشن ہرایا، وہ ان کو سسٹم سے باہر کرنا چاہتے تھے۔ ان کی وفات کے بعد کانگریس نے ان کی تعلیمات کو مٹانے کی کوشش کی۔ بابا صاحب مساوات کے لیے کھڑے ہوئے، لیکن کانگریس نے ملک بھر میں ووٹ بینک سیاست کا وائرس پھیلایا۔‘
نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’میں ووٹ بینک کے بھوکے رہنماؤں سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کو مسلمانوں کی فکر ہے تو ان کو پارٹی کا صدر کیوں نہیں بناتے، لوک سبھا میں مسلمانوں کو 50 فیصد ٹکٹ دیں۔ اگر وہ جیتتے ہیں تو اپنا نقطہ نظر سامنے رکھیں گے، لیکن وہ کانگریس میں مسلمانوں کو کچھ نہیں دیں گے۔‘
وزیراعظم کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کانگریس کے صدر ملک ارجن کھارگے نے کہا کہ ڈاکٹر امبیڈکر نے ہمیشہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیا۔ حکومت ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریے پر کام نہیں کرتی، لیکن بڑے بڑے دعوے کرتی ہے۔
بی جے پی صرف کانگریس، نہرو جی اور ہم نے اب تک جو کچھ کیا اس کے خلاف بولتی ہے۔ لیکن میں پوچھتا ہوں کہ انہوں نے اب تک کیا کیا اور بابا صاحب کے کون سے اصولوں پر عمل کیا؟‘
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کیوں نہیں
پڑھیں:
اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے ، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے اور اگر رابطہ بحال ہو اور ایک دن بھی مذاکرات ہوں تو معاملات حل ہو سکتے ہیں۔
سماء ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل ڈھونڈنا ضروری ہے اور پارٹی نے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کوششیں کیں لیکن کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کئی بار بردباری کا مظاہرہ کیا، نشان چھینے جانے اور مینڈیٹ چوری ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کیا، بانی پی ٹی آئی نے بارہا مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے شبلی فراز، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب کو مذاکرات کا اختیار دیا جبکہ محمود اچکزئی کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے بات چلانے کی ہدایت کی لیکن 26 نومبرکے بعد بنائی گئی کمیٹی بھی کوئی حل نہ نکال سکی۔
امریکی اراکین کانگریس کا وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ کرتار پور راہداری وگوردوارہ صاحب کا دورہ، زیرو پوائنٹ پر گفتگو
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ اپنے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور ایوان کی مضبوطی کے لیے بات چیت کے خواہشمند ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر بات چیت ہونی چاہیے لیکن فی الحال کوئی ایسی پیش رفت نہیں ہو رہی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر سے قبل اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ضرور ہوا تھا لیکن پریکٹیکلی مذاکرات شروع نہ ہو سکے، اگر رابطہ جاری رہتا تو دو سے تین ماہ میں کوئی حل نکل سکتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے آخری ملاقات امن و امان کے حوالے سے ہوئی تھی لیکن اس سے بھی کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔
نوجوان نسل کیلئے کھیلوں کافروغ ناگزیر ہے، ایوب زکوڑی
مزید :