غیر قانونی افغان باشندوں، کارڈ ہولڈرز کا انخلاء تیزی سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
ملک بھر میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کی بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے، گذشتہ روز طورخم سرحد کے راستے 2 ہزار 4 سو18 غیر قانونی مقیم افغان شہری بے دخل کئے جا چکے ہیں۔
13 اپریل کو 13,000 سے زائد غیر قانونی افغان باشندوں کو وطن واپس روانہ کیا گیا،مجموعی طور پر پاکستان چھوڑنے والے غیر قانونی افغان باشندوں کی تعداد 948,870 تک پہنچ چکی ہے،حکومتِ نے واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کیں ہیں۔
امیگریشن ذرائع کے مطابق گذشتہ روز 2 ہزار 418 افراد پر مشتمل 452 غیر قانونی مقیم افغان خاندان لنڈیکوتل ٹرانزٹ کیمپ آئے، جنھیں قانونی کاروائی پوری ہونے کے بعد انہیں طورخم سرحد کے راستے ڈی پورٹ کردیا گیا۔
یکم اپریل سے لیکر اب تک 35 ہزار 676 غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو بے دخل کیا جاچکا ہے۔۔
حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے،کہ غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کے دوران کسی سے بدسلوکی نہیں کی جائے گی۔
حکومتِ پاکستان نے واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی ہیں۔ دوسری طرف انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی ہدایت پر پولیس کی غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے انخلا ء کی مہم جاری، جس کے تسلسل میں 10136 سے زائد غیر قانونی مقیم باشندوں کو ہولڈنگ سنٹرز پہنچایا جا چکا ہے جبکہ 560 غیر قانونی مقیم افراد ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ لاہور میں 5 اور صوبہ بھر میں 46 ہولڈنگ سنٹرز قائم ہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ دیگر ممالک کی طرح انٹرنیشنل قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
وفاقی حکومت اور حساس ادارے غیر قانونی مقیم باشندوں کی ڈی پورٹیشن مہم کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ تمام غیر قانونی مقیم شہریوں کا انخلاء یقینی بنا رہے ہیں اور سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ انخلا ء کے عمل کے دوران ہیومن رائٹس کو مکمل طور پر مدنظر رکھا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
افغان حکومت کی بے حسی، واپس بھیجے گئے مہاجرین افغانستان رُل گئے
افغان حکومت کی بے حسی، واپس بھیجے گئے مہاجرین افغانستان رُل گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان سے بے دخل کیے گئے متعدد افغان مہاجرین نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے پاس افغانستان میں رہائش کے لیے گھر نہ موجود ہے اور نہ ہی زمین جس پر وہ کوئی گھر تعمیر کر سکیں۔ ان مہاجرین نے عبوری افغان حکومت سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان سے واپس جانے والے افغان شہری بختیار نے خبر رساں ایجنسی ”طلوع نیوز“ سے گفتگو میں کہا کہ ’ہماری ساری فصلیں اور مویشی برباد ہو گئے۔ یہ مسائل اس وقت شروع ہوئے جب ہم پر چھاپے مارے گئے۔ میرا بیٹا بیارزاد بھی گرفتار ہوا، اور جو لوگ گھروں میں تھے، اُنہیں بھی واپس بھیج دیا گیا‘۔
ایک اور مہاجر محمد نبی نے کہا کہ ’ہم مطالبہ کرتے ہیں افغانستان میں ہمارے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں۔ ہمارے پاس نہ گھر ہیں، نہ زمین۔ ہمارا سارا سامان باہر پڑا ہے۔ نہ ملازمت ہے اور نہ ہی کسی نے ہمارے لیے روزگار کا بندوبست کیا ہے۔ لیکن اس وقت ہماری سب سے بڑی ضرورت رہائش ہے۔‘
ادھر افغانستان کی وزارت شہری ترقی کا دعویٰ ہے کہ وطن واپس آنے والے مہاجرین کے لیے ملک بھر میں درجنوں رہائشی کالونیاں قائم کی جا چکی ہیں۔
وزارت کے ترجمان کمال افغان کے مطابق، ’وزارت شہری ترقی و رہائش، جو مستقل رہائشی کمیٹی کی سربراہی کرتی ہے، اب تک بے دخل کیے گئے مہاجرین کے لیے ملک بھر میں 60 رہائشی کالونیاں تیار کر چکی ہے، جبکہ ہمارے صوبائی دفاتر مزید کالونیوں کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔‘
عالمی ادارہ خوراک (WFP) کی ایک رپورٹ کے مطابق، پاکستان سے افغان مہاجرین کی بے دخلی میں اضافہ ہوا ہے، اور آئندہ دنوں میں مزید 16 لاکھ افراد کی واپسی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی امداد کی معطلی اور مہاجرین کی واپسی نے افغانستان کے انسانی بحران کو مزید گمبھیر کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ’پاکستان اور ایران نے غیر دستاویزی افغان شہریوں کی واپسی کی کوششیں تیز کر دی ہیں، اور اگست 2021 سے اب تک 27 لاکھ سے زائد افراد واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ 2025 میں یہ رجحان مزید تیز ہو چکا ہے، خاص طور پر پاکستان میں غیر قانونی مہاجرین کے خلاف سخت کارروائی کے باعث ہزاروں افراد یا تو ملک بدر کیے جا رہے ہیں یا خود واپسی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس سے سرحدی صوبوں میں موجود میزبان کمیونٹیز اور سہولیات پر شدید دباؤ ہے۔‘
مہاجرین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن جمعہ خان پویا نے زور دیا ہے کہ ’نفسیاتی مشاورت، مالی امداد، نقل و حمل اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی بین الاقوامی تنظیموں خصوصاً انسانی امدادی اداروں کی ذمہ داری ہے، اور یہ سہولیات افغان مہاجرین کو فوری طور پر فراہم کی جانی چاہئیں۔‘
ادھر ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ کی بین الاقوامی کمیٹی نے بتایا ہے کہ یکم سے 7 اپریل 2025 کے درمیان 1,825 افغان خاندان، جن میں 12,775 افراد شامل ہیں، طورخم اور اسپن بولدک کے راستے وطن واپس آ چکے ہیں۔