انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کیجانب سے 26 نومبر احتجاج میں دائر ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،  انسداددہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے درخواستوں پر سماعت کی۔

پی ٹی آئی کارکنان کیجانب سے سردار محمد مصروف ایڈووکیٹ، آمنہ علی ایڈووکیٹ، زاہد بشیر ڈار، انصر کیانی، مرتضی طوری، فتح اللہ برکی عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل انصر کیانی  نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان میں سے کوئی بھی نامزد نہیں تھا، شناخت پریڈ کے بعد نامزد کیا گیا، 5 مہینے بعد شناخت پریڈ ہوئی ہے معاملے پر پہلے بھی آگاہ کیا گیا تھا، شناخت پریڈ کا پروسیجر سارا انگلش میں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا پولیس آفیشل انگلش بول سکتا تھا,؟ کیا ملزمان انگلش کو سمجھ سکتے ہیں؟ ملزمان سے کسی قسم کی کوئی ریکوری نہیں ہوئی، پنڈی سے 5 6 ماہ بعد لوگ رہا ہوتے ہیں تو اسلام آباد میں ان مقدمات میں ڈال دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس حراست میں دیئے گئے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کسی ملزم کا کردار نہیں، ریکوری نہیں، ثبوت نہیں ضمانت دی جائے،عدالت متعلقہ مقدمات میں بعض ملزمان کو ضمانت دے چکی ہے۔

پی ٹی آئی وکلاء کیجانب سے ملزمان کی ضمانت منظور کرنے کی استدعا کی گئی، سردار محمد مصروف خان  نے کہاکہ پولیس کیجانب سے موقع سے ایک ملزم بھی گرفتار نہیں کیا گیا سب اپنے گھروں سے گرفتار ہوئے۔

وکیل صفائی  نے کہا کہ عدالت نے جو ضمانتیں دی وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے منظور ہوگئی، ان ایف آئی آرز میں ہونے والی ریکوری پہلے پنڈی سے ہوچکی تھی۔

پراسیکیوٹر راجہ نوید کیانی  نے کہا کہ ابھی ملزمان کی ضمانت بعدازگرفتاری کی درخواست پر سماعت ہے، اعلیٰ عدالتیں اس حوالے سے اصول طے کرچکی ہیں۔ 

راجہ نوید کیانی  نے کہا کہ اس موقع پر ہم نے دیکھنا ہے کہ ملزمان کا کیس سے تعلق ہے، پراسیکیوٹر  کا کہنا تھا کہ ایسے ثبوت موجود ہیں جو ملزمان کو پرتشدد واقعات سے جوڑتے ہیں،  شناخت پریڈ میں تمام ملزمان کو گواہوں نے شناخت کیا، ایف آئی آر، فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ہے یہ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ملزمان کو پہلے نامزد نہیں کیا گیا، ابھی ضمانت ہے ٹرائل میں دیکھا جائے کہ شناخت پریڈ پشتو میں ہوئی یا فارسی میں۔

پراسیکوشن کیجانب سے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد پی ٹی آئی کے 86 کارکنان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پی ٹی آئی کارکنان کیخلاف تھانہ کوہسار اور ترنول میں مقدمات درج ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ضمانت کی درخواستوں پر شناخت پریڈ اسلام آباد کارکنان کی کیجانب سے ملزمان کو پی ٹی آئی نے کہا کہ کی ضمانت کیا گیا

پڑھیں:

7، 7 سال قید کی سزائیں،خلیل الرحمان قمر اغوا کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

لاہور(نیوز ڈیسک)ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو ہنی ٹریپ کرنے اور اغوا برائے تاوان کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

عدالت نے ملزمہ آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان کو 7، 7 سال قید کی سزا سنا دی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے فیصلہ سناتے ہوئے دیگر ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا۔

خلیل الرحمن قمر کو 15 جولائی کو ملزمان کی جانب سے مبینہ طور پر تاوان کے لیے اغوا کیا گیا۔

ملزمان کے خلاف21 جولائی کو تھانہ سندر میں اغوا اور دہشتگری کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا جبکہ اگست 2024 میں انسداد دہشتگری عدالت میں کل 11 ملزمان کا ٹرائل شروع ہوا۔

خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس میں کل 17 گواہان عدالت میں پیش ہوئے جن میں خلیل الرحمن قمر، خلیل الرحمن قمر کے دوست، پولیس اور بینک کا عملہ شامل تھا۔

خلیل الرحمن قمر ہنی ٹریپ کیس کا محض ایک ملزم ضمانت پر رہا ہے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان میں 5 الیکٹرک اسکوٹرز لانچ، قیمتیں کیا ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ؛ 9 مئی مقدمات میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت
  • 7، 7 سال قید کی سزائیں،خلیل الرحمان قمر اغوا کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا
  • پشاور ہائیکورٹ، پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت منسوخ کرنیکی درخواستیں خارج
  • پشاور ہائیکورٹ؛ پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنان کی ضمانت منسوخ کرنیکی درخواستیں خارج
  • ڈی چوک احتجاج، 86 پی ٹی آئی کارکنان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
  • انسداد دہشت گردی عدالت نے 86پی ٹی آئی کارکنوں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں
  • پی ٹی آئی کے 86 ورکرز کی درخواست ضمانت خارج
  • خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ و اغوا کیس کا فیصلہ آگیا
  • خلیل الرحمان قمر اغوا کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا، ملزمان کو 7، 7 سال قید کی سزا