Nawaiwaqt:
2025-04-15@23:08:07 GMT

جنوبی وزیرستان سے اغوا کئے گئے 2پولیس اہلکار قتل

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

جنوبی وزیرستان سے اغوا کئے گئے 2پولیس اہلکار قتل

لوئر جنوبی وزیرستان کی تحصیل توئی خلہ میں اغوا کیے گئے دو پولیس اہلکار کو قتل کر دیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں کانسٹیبل حمید شاہ دوتانی اور کانسٹیبل اشرف دوتانی شامل ہیں۔پولیس ذرائع کے مطابق دونوں اہلکاروں کو گزشتہ روز تور دیب گاؤں سے اغوا کیا گیا تھا. جس کے بعد آج ان کی لاشیں برآمد ہوئیں۔اغوا کے دوران پولیس کے ساتھ مقابلے میں تین دہشتگرد بھی مارے گئے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا دائرہ مزید وسیع کیا جا رہا ہے  اور ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

بلوچستان: سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) ایک علیحدہ واقعے میں مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والے دو ورکرز کو اغوا کر لیا۔

پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ

جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان

ایک حکومتی ترجمان شاہد رند کے مطابق پہلا واقعہ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پیش آیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم اس کا شبہ بلوچ علیحدگی پسندوں پر ہی کیا جا رہا ہے جو اس صوبے میں سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو اکثر نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ وزیر اعظم کی طرف سے حملے کی مذمت

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی گئی ہے، ساتھ ہی یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ ’’دہشت گردی کے خلاف لڑائی‘‘ اس کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

بلوچستان میں طویل عرصے سے مختلف علیحدگی پسند گروپ پر تشدد کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ انہی گروپوں میں کالعدم، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) بھی شامل ہے، جسے امریکہ نے 2019ء میں ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

علیحدگی پسندوں کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد حکومت ان کے حقوق پامال کر رہی ہے اور صوبے کے معدنی ذرائع سے مقامی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچا رہی۔

پاکستانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس صوبے سے بغاوت کو کچل دیا ہے تاہم سکیورٹی فورسز کے علاوہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد اکثر علیحدگی پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔

پولیو ورکرز کا اغوا

ادھر صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلح افراد نے ایک گاڑی پر حملہ کر کے دو پولیو ورکرز کو اغواء کر لیا۔ ایک مقامی پولیس اہلکار زاہد خان کے مطابق یہ ورکرز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک طبی مرکز سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔

یہ اغوا ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل سامنے آیا ہے۔ 21 اپریل سے شروع ہونے والی اس مہم میں 45 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے قطرے پلائے جانا ہیں۔

فوری طور پر یہ بات معلوم نہی ہوئی کہ اس اغوا کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، تاہم ماضی میں حکام اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسندوں پر عائد کرتے رہے ہیں، جن کے خیال میں پولیو کے قطروں کی آڑ میں مغربی طاقتیں مسلمان بچوں کو بانجھ بنانا چاہتی ہیں۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد: خاتون ٹک ٹاکر کی پولیس افسران کی سیٹ پر ویڈیو، ایس ایچ او اور تھانہ محرر معطل
  • بلوچستان: سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک
  • مستونگ میں دھماکا، 3 پولیس اہلکار شہید، 16 زخمی
  • مستونگ: بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کے قریب دھماکا، تین پولیس اہلکار جان سے گئے
  • مستونگ: بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کے قریب دھماکا، 3 اہلکار شہید، 19 زخمی
  • جنوبی وزیرستان: مغوی پولیس اہلکاروں کی لاشیں مل گئیں
  • نوشہرہ: ایکسائز موبائل سکواڈ پر فائرنگ سے 2 کانسٹیبل اور ڈرائیور شہید
  • رنگ روڈ پولیس نے بھی چالان ٹارگٹ پالیسی اپنا لی
  • پشاور: جی ٹی روڈ پر ایکسائز پولیس پر فائرنگ، دو اہلکار شہید، ایک زخمی