Juraat:
2025-04-29@16:00:44 GMT

تہور رانا کی بھارت حوالگی روکنے کی خط وکتابت سامنے آگئی

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

تہور رانا کی بھارت حوالگی روکنے کی خط وکتابت سامنے آگئی

٭ تہور رانا کو پاکستانی نژاد مسلمان ہونے کی وجہ سے بھارت کی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ٭بھارت حوالگی امریکا میں اب تک کی مکمل اور منصفانہ پیش رفت پر سوالیہ نشان ہو گی، وکیل کا خط

 

پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور حسین رانا نے بھارت حوالگی سے قبل امریکی محکمۂ خارجہ کو ایک خط لکھا تھا۔

تہور رانا کے وکیل جان ڈی کلائن نے21 جنوری 2025ء کو امریکی محکمۂ خارجہ کو خط لکھ کر اپنے مؤکل کی بھارت حوالگی روکنے کی ایک آخری کوشش کی تھی۔

وکیل نے خط میں لکھا کہ تہور رانا کی بھارت حوالگی اس کیس میں امریکا میں ہونے والی اب تک کی مکمل اور منصفانہ پیش رفت پر سوالیہ نشان ہو گی۔

وکیل نے امریکی محکمۂ خارجہ کو تہور رانا کی صحت کے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے خبردار بھی کیا کہ ان کے مؤکل کو پاکستانی نژاد مسلمان ہونے کی وجہ سے بھارت کی جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور ایسے میں خرابیٔ صحت کی وجہ سے ان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

وکیل نے خط میں لکھا کہ تہور رانا کی صحت لاس اینجلس کے میٹرو پولیٹن ڈیٹینشن سینٹر میں تقریباً 5 سال قید رہنے کے بعد اب مسلسل بگڑتی جا رہی ہے، ان میں 2024ء میں پارکنسنز کی بیماری کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد سے ان کی حالت مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔

وکیل نے خط میں لکھا ہے کہ بیماری کی وجہ سے تہور رانا زیادہ سردی برداشت نہیں کر سکتے، انہیں سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا ہے، سماعت اور ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہے، مثانے میں بھی تکلیف ہے، دل اور گردے بھی صحیح سے کام نہیں کر رہے، یہاں تک کہ گردے کی پیوند کاری کی ضرورت پڑے گی۔

وکیل نے خط میں یہ بھی لکھا کہ تہور رانا کی حالت اس قدر خراب ہے کہ انہیں دل کا دورہ پڑنے، فالج، ذیا بیطس، ٹی بی اور پروسٹیٹ کینسر ہونے کا خدشہ ہے۔

تہور رانا کے وکیل کے اس خط کے جواب میں  امریکی  وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کے دفتر نے تہور رانا کے وکیل کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تہور رانا کو بھارت بھیجنے کا فیصلہ تمام بین الاقوامی قوانین بالخصوص تشدد کے خلاف اقوامِ متحدہ کے کنونشن کی پیروی کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے تہور رانا کا علاج جاری رکھنے میں مدد کے لیے بھارتی حکام کو ان کے میڈیکل ریکارڈز فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔

واضح رہے کہ بھارت نے شکاگو میں مقیم 64 سالہ تاجر تہور حسین رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے 2008ء کے ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد کی تھی۔

بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق تہور حسین رانا کو 18 دنوں کے لیے انسدادِ دہشت گردی ایجنسی (این آئی اے) کی تحویل میں جمعرات کی شام بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: وکیل نے خط میں امریکی محکمہ کی وجہ سے

پڑھیں:

پہلگام حملے کے صرف 5 منٹ بعد الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ

امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابن رافیل نے کہا ہے کہ پاکستان کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش ایک مثبت پیشرفت ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں سینیئر اینکر پرسن حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے رابن رافیل نے کہا ہے کہ واقعے کے صرف 5 منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے۔

رابن رافیل نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عالمی برادری کو ایکشن لینے کی ضرورت ہے، پاکستان اور بھارت کے عوام اپنی قیادتوں کو سمجھائیں کہ بس بہت ہوگیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ خان سے امریکی سفارتخانے کے سیاسی مشیر زیک ہارکن رائیڈر کی ملاقات
  • رانا ثنا اللہ سے امریکی عہدیدار کی ملاقات، علاقائی سلامتی اور اسٹریٹجک مفادات سے متعلق بات چیت۔
  • بھارت کا 5 منٹ بعد پاکستان پر حملے کا الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ
  • پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ
  • پہلگام حملے کے صرف 5 منٹ بعد الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ
  • سابق امریکی نائب وزیر خارجہ نے بھارت کی جانب سے پہلگام حملےکے 5 منٹ بعد پاکستان پر الزام لگانے کو نا منا سب قرار دے دیا
  • پہلگام حملے کے 5 منٹ بعد پاکستان پر الزام نامناسب، دنیا پاک بھارت کشیدگی کم کرائے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ
  • پہلگام واقعہ: پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا
  • پہلگام واقعہ: پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا
  • پانی روکنے کیلئے بھارت نے ڈیم بنایا تو اسے نیست و نابود کر دینگے، رانا ثنا اللہ