واشنگٹن :امریکہ نے ایک میموریٹم جاری کیا، جس میں کمپیوٹرز ، اسمارٹ فونز ، سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ آلات ، اور انٹگریڈڈ سرکٹوں کو “ریسیپروکل محصولات” سے مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ چینی حکومت نےاس کے جواب میں کہا کہ یکطرفہ “ریسیپروکل محصولات” کے غلط عمل کو درست کرنے میں یہ امریکا کی جانب سےایک چھوٹا سا قدم ہے۔ کچھ بین الاقوامی تنظیموں نے نشاندہی کی ہے کہ اگر امریکی حکومت متعلقہ مصنوعات کو استثنیٰ نہیں دیتی ہے تو ، “امریکی ٹیکنالوجی کی صنعت دس سال پیچھے چلی جائے گی اور مصنوعی ذہانت کا انقلاب نمایاں طور پر سست ہوجائے گا۔ حقائق سے ثابت ہوا ہے کہ 2 اپریل کو امریکہ کی طرف سے “ریسیپروکل محصولات” کے نفاذ کے بعد سے، بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظم و نسق میں خلل پڑا ہے، کاروباری سرگرمیاں اور لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں، اور خود امریکہ کو زیادہ سے زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہاہے.

 

اس کے ساتھ ہی یورپی یونین، جس کا امریکہ کے ساتھ سیکڑوں ارب یورو کا سروس تجارتی خسارہ ہے، یہ بھی کہا کہ اگر امریکہ اپنا خیال بار بار تبدیل کرتا اور یورپ پر دباتا رہا تو وہ سروس تجارت کے ذریعے جوابی اقدامات سے انکار نہیں کرے گا۔دراصل امریکی حکومت نے اپنے محصولات کے حساب میں خدمات کی برآمدات کو جان بوچھ کر نظر انداز کیا ہے اور اب اس علاقے کو تجارتی جنگ میں گھسیٹا جا رہا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ سروس ٹریڈ کی بنیاد اشیاء کی تجارت ہے۔ مثال کے طور پر، بین الاقوامی مالیاتی خدمات کا مقصد بین الاقوامی تجارت کو مالی اعانت اور سرمایہ کاری فراہم کرنا ہے. اگر دنیا کی نصف حصے سے زیادہ اشیاء کی بین الاقوامی تجارت ختم ہو جائے تو دنیا کو امریکہ سے کتنی مالیاتی خدمات کی ضرورت ہوگی؟ اس بار کچھ مصنوعات پر “ریسیپروکل محصولات” سے استثنیٰ کو کسی حد تک امریکا کی جانب سے کچھ علاج کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔لیکن امریکا کو جو کرنا چاہیئے، وہ “ریسیپروکل محصولات” کے نفاذ کو مکمل طور پر ختم کرکے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر بات چیت کرنا ہے۔ تجارتی تنازعات کو حل کرنے کے لئے یہ واحد درست انتخاب ہے۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بین الاقوامی

پڑھیں:

پاک امریکا تجارتی تعلقات اور ٹیرف ریلیف پر کلیدی پیشرفت

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے امریکی کانگریس کے وفد کے ساتھ ہونے والی اہم ملاقات میں پاکستان کی معاشی صلاحیتوں، صدر ٹرمپ کی ٹیرف معطلی، اور ٹیکنالوجی، معدنیات و قابلِ تجدید توانائی جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر روشنی ڈالی۔

بیرسٹر دانیال نے کہا، ’’ٹیرف ریلیف دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو تاریخی رفتار دینے کا بے مثال موقع ہے۔ ہم عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے شفافیت، اصلاحات، اور جدید پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔‘‘ انہوں نے زور دیا کہ ’’سبز توانائی اور معدنی شعبوں میں امریکا کے ساتھ اشتراک خطے کی ترقی کا نیا باب کھولے گا۔‘‘

امریکی وفد نے پاکستان کے معدنی ذخائر اور عالمی سپلائی چین کو مستحکم کرنے میں اس کے کردار کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کاوشوں، تکنیکی تعاون، اور پائیدار ترقی کے منصوبوں کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے ان شعبوں میں فوری اقدامات کے لیے مشترکہ ٹاسک فورسز تشکیل دینے کا اعلان کیا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • تجارتی جنگ میں چین کا امریکا پر وار، اپنی ایئرلائنز کو بوئنگ سے جہازوں کی ڈلیوری روکنے کا حکم
  • اسرائیل، غزہ میں اپنی غلطیوں کا اعتراف کرے، اطالوی وزیر دفاع
  • چین ویتنام ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینا عالمی اہمیت کا حامل ہے، چینی صدر
  • امریکی اندھا دھند محصولات سے عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، چینی ریاستی کونسل
  • امریکی ٹیکسز نے بین الاقوامی تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، چینی وزارت تجارت
  • پاک امریکا تجارتی تعلقات اور ٹیرف ریلیف پر کلیدی پیشرفت
  • فیکٹ چیک: محصولات کے بارے میں صدر ٹرمپ کے جھوٹے دعوے
  • فیروز خان کے عالمی منصوبوں سے متعلق بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
  •   امریکا میں موجود 54 پاکستانی طلبا ایکسچینج پروگرام کے تحت اپنی تعلیم مکمل کریں گے، طے شدہ الانس اور مراعات بھی ملتی رہیں گی،امریکہ کی وضاحت