حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) وفاقی حکومت نے آئندہ بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور شروع کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آنے والے وفاقی بجٹ 2025/26ء میں مشروبات اور پراسیس شدہ خوردنی سمیت متعدد کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کا امکان ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ سوفٹ ڈرنکس، جوسز اور کاربونیٹیڈ سوڈا واٹر سمیت میٹھے مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) میں نمایاں اضافہ زیر غور ہے، مجوزہ ڈیوٹی موجودہ 20 فیصد سے بڑھ کر 40 فیصد تک کی جاسکتی ہے، اس تجویز میں اضافی ذائقہ دار ایجنٹ یا مصنوعی مٹھاس والی مصنوعات شامل ہیں، پھلوں کے رس یا گودے سے بنائے گئے شربت، سکواش اور کاربونیٹیڈ واٹر بھی نظرثانی شدہ ٹیکس نیٹ میں آنے کا امکان ہے۔
(جاری ہے)
ایف بی آر حکام نے مزید انکشاف کیا کہ صنعتی طور پر تیار کی جانے والی مختلف ڈیری مصنوعات پر 20 فیصد نیا ٹیکس عائد کیا جا سکتا ہے، اس میں دودھ پر مبنی اشیاء شامل ہیں جنہیں پراسیس کیا جاتا ہے اور تجارتی فروخت کے لیے پیک کیا جاتا ہے، مزید برآں گوشت کی مصنوعات جیسے ساسیجز، خشک، نمکین یا باربی کیو گوشت کی قیمت مین ٹیکس سلیب میں مجوزہ نظرثانی کی وجہ سے اضافے کا خدشہ ہے، ٹیکسوں میں مبینہ طور پر 50 فیصد تک کا یہ اضافہ پراسیسڈ فوڈز کی ایک رینج پر بھی ہوسکتا ہے جن میں چیونگم، چاکلیٹ، کینڈی، کیریمل، پیسٹری، بسکٹ، کارن فلیکس اور دیگر سیریلز شامل ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ بیکری کی اشیاء بھی اضافے سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے، آئندہ بجٹ میں ڈیزرٹس اور چکنائی پر مبنی کھانے کی مصنوعات جیسے آئس کریم، ذائقہ دار یا میٹھا دہی، فروزن کھانے اور جانوروں یا سبزیوں کی چربی سے بنی دیگر اشیاء پر بھی ٹیکس بڑھایا جا سکتا ہے، ان ٹیکسوں میں اضافے کو مبینہ طور پر بتدریج لاگو کیا جائے گا، جس میں اگلے تین سالوں میں 50 فیصد تک مجموعی اضافہ ہوگا، حتمی فیصلے کا اعلان جون میں پیش کیے جانے والے مالی سال 2025/26ء کے وفاقی بجٹ میں متوقع ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کو آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے، جو جاری قرض پروگرام کے تحت مزید قسطیں حاصل کرنے کے لیے اہم شرائط ہیں، اگرچہ حکومت کا موقف ہے کہ یہ اضافہ کھپت کو معقول بنانے اور صحت عامہ کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے، تاہم خوراک اور مشروبات کی صنعت کے سٹیک ہولڈرز خبردار کرتے ہیں کہ اس طرح کے اقدامات پیداوار میں کمی، ملازمتوں میں کمی اور گھرانوں پر مہنگائی کے زیادہ دباؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصد تک
پڑھیں:
آئندہ مالی سال کیلئے 11.2 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ہدف رکھنے پر اتفاق
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئندہ مالی سال کیلئے 11.2 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی ہدف رکھنے پر اتفاق کر لیا گیا۔
ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی سائز کا تخمینہ لگا کر ایف بی آر کا ہدف مقرر کیا جائے گا، آئی ایم ایف کیساتھ آئندہ مالی سال کیلئے 11.2 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی پر اتفاق ہوا ہے۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال 10.6 فیصد ٹیکس تناسب بلحاظ جی ڈی پی کا ہدف حاصل کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کیلئے اعشاریہ 5 فیصد سے زائد کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے، 26-2025 کیلئے جی ڈی پی سائز کا تخمینہ لگا کر ایف بی آر کیلئے ہدف مقرر کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب تقریباً 10.8 فیصد تک پہنچ چکا ہے، قرض پروگرام میں رہتے ہوئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 13 فیصد تک بڑھایا جائے گا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بڑھانے کیلئے سالانہ بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔
ایف بی آر کے ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ ورچوئلی بات چیت میں بجٹ اہداف پر بات چیت ہو رہی ہے، قرض پروگرام کی دوسری قسط بھی بجٹ تجاویز فائنل ہونے پر ایگزیکٹو بورڈ سے منظور ہو گی۔
Post Views: 1