ماسکو میں یومِ پاکستان کی پر وقار تقریب
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان کے قومی دن کے موقع پر روس کے دارالحکومت ماسکو میں سفارت خانہ پاکستان کی جانب سے ایک شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب میں روس کے نائب وزیر خارجہ رُدینکو اینڈری یوریوچ مہمان خصوصی تھے. جبکہ دیگر روسی حکام، سفارتکاروں، دانشوروں، صحافیوں، فنکاروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معزز مہمانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تقریب کا آغازپاکستان اور روس کے قومی ترانوں سے ہوا، گنیسن اکیڈمی کے طلباء نےاردو اور رشین میں ترانے پڑھ کر اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا شاندار مظاہرہ کیا۔جس کے بعد سفیر پاکستان جناب محمد خالد جمالی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ 23 مارچ 1940 ایک تاریخی دن ہے، جب برصغیر کے مسلمانوں نے ایک علیحدہ وطن کے قیام کا فیصلہ کیا، جو بعد ازاں پاکستان کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان 24 کروڑ عوام کا ملک ہے، جو اقتصادی، جغرافیائی اور تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ سفیر پاکستان نے اپنے خطاب میں دہشتگردی کے خلاف جانوں کا نذرانہ دینے والے پاکستانی سپاہیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے حالیہ دہشتگرد حملے پر تعزیتی پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس عالمی چیلنج کے خلاف جاری جنگ میں روس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ جبکہ روس کے نائب وزیر خارجہ رُدینکو اینڈری یوریوچ نے یوم پاکستان کے موقع پر ایک اہم خطاب کیا ہے۔ دوران خطاب انہوں نے کہا کہ تاریخ میں یہ یادگار دن 23 مارچ 1940، پاکستان کی آزاد ریاست کی بنیاد رکھنے کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سے پاکستان ایک طویل اور مشکل راستہ طے کرچکا ہے اور آج پاکستان ایک ترقی پذیر ریاست کے طور پر ابھرا ہے۔ روسی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ روسی قوم دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کا فروغ اور پاکستانی عوام کی خوشحالی اور ترقی کی خواہش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اپنے اہم شراکت دار ملک کے طور پر دیکھتے ہیں، ہمارے تعلقات ایک نئے معیار پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ سیاسی مکالمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ روسی سفارت کار کے مطابق ہمارے حکومتوں، وزارتوں اور کاروباری نمائندوں کے درمیان روابط جاری ہیں، اور عالمی معیشت کی مشکل صورت حال کے باوجود، تجارتی حجم بڑھ رہا ہے۔ رُدینکو نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے پلیٹ فارم پر اکثر معاملات پر ایک دوسرے کے موقف سے ہم آہنگی رکھتے ہیں، جہاں ہماری آرا میں ہم آہنگی یا قریبی پوزیشنز ہیں۔انھوں نے پاکستان اور روس کے مابین دیرینہ دوستانہ تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔ پاکستانی سفیر محمد خالد جمالی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی روابط میں تیزی سے بہتری آ رہی ہے، اور دوطرفہ تجارت کا حجم ایک ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ اکتوبر میں ماسکو میں ہونے والے "ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فورم" کا خصوصی ذکر کیا گیا، جس میں پچاس سے زائد پاکستانی کمپنیوں نے شرکت کی۔ اگلا فورم پاکستان میں منعقد کیا جائے گا تاکہ نجی شعبے کو قریب لایا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ 2024 پاکستان اور روس کے تعلقات میں پیش رفت کا سال رہا ہے، اور آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کی ملاقاتوں نے باہمی تعاون کو نئی جہت دی۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے محمد خالد جمالی نے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی کہا کہ پاکستان دونوں ممالک ہوئے کہا کہ پاکستان کی پاکستان کے ماسکو میں کے درمیان ممالک کے کے ساتھ کیا گیا اور روس روس کے
پڑھیں:
بھارت میں اقلیتوں پر حملہ آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے، محمد یوسف تاریگامی
کشمیر اسمبلی کے رکن نے کہا کہ اگر وقف میں اصلاح کی ضرورت ہے تو اس کیلئے صرف مسلم ادارے کو ہی نشانہ کیوں بنایا گیا، کیا دیگر عقیدوں کے اداروں میں اصلاح کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سی پی آئی (ایم) کے سینیئر لیڈر اور رکن اسمبلی محمد یوسف تاریگامی کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نے تمل ناڈو میں منعقدہ ایک کانگریس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک قرارداد پاس کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں پر حملہ آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے۔ ان کہنا ہے کہ ہمارا آئین ہر عقیدے کے لوگوں کو اپنے عقیدے کے استحکام کے لئے ادارے قائم کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار آج سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کی جانب سے تمل ناڈو میں منعقدہ ایک کانفرنس میں ملک بھر سے آئے وفود نے شرکت کی، اس کانگریس میں کئی قراردادیں پاس کیں جن میں وقف ترمیمی بل کے خلاف بھی ایک قرارداد منظور کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وقف بل ایک قانون تھا جس میں موجودہ سرکار نے ایک بل لاکر تبدیلی کی اور اس کو پاس کیا گیا۔
محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ یہاں ہر عقیدے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے اپنے معاملات اور املاک کی دیکھ ریکھ کے لئے ٹرسٹ بنے ہیں اسی طرح مسلمانوں کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے بارے میں ہمار ایک سوال ہے، اگر اصلاح کی ضرورت ہے تو اس کے لئے صرف مسلم ادارے کو ہی نشانہ کیوں بنایا گیا، کیا دیگر عقیدوں کے اداروں میں اصلاح کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس میں اصلاح کا اختیار ان لوگوں کو ہے جو اس کے ذمہ دار ہیں کسی دوسرے کو ان معاملات میں دخل دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قرارداد میں کہا کہ یہ دخل اندازی ہے اور اس کا مقصد ایک خاص عقیدے کے لوگوں کو نشانہ بنانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا آئین ہر عقیدے کے لوگوں کو اپنے عقیدے کے استحکام کے لئے ادارے بنانے کا اختیار دیتا ہے، یہ (بل) مسلمانوں کے حقوق پر ایک آنچ ہے۔
محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ اقلیتوں پر حملہ آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ ہم نے بجٹ اجلاس کے دوران اس پر بات کرنا چاہی جو نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ ہمیں اسمبلی میں بات کرنے کے لئے بھجتے ہیں۔ عارضی ملازموں کی مستقلی پر بات کرتے ہوئے محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ مختلف محکموں میں کام کر رہے عارضی ملازموں کو دو وقت کی روٹی نصیب نہیں ہو رہی ہے جبکہ ان سے کام لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سے کم سے کم اجرت دینے کے وعدے کئے جاتے ہیں لیکن ان وعدوں کو عملی شکل نہیں دی جا رہی ہے۔