روئٹرز نے چند روز قبل جو رپورٹ دی تھی کہ ایران کی جانب سے غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کو ہراساں کیے جانے کے بہانے پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ العربیہ نیوز نیٹ ورک نے یورپی یونین کے سفارت کاروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے برسلز میں اپنے ہفتہ وار اجلاس میں ایران کے نو افراد اور اداروں کے خلاف پابندیوں کی منظوری دی ہے۔ روئٹرز نے چند روز قبل جو رپورٹ دی تھی کہ ایران کی جانب سے غیر ملکیوں اور دوہری شہریت کے حامل افراد کو ہراساں کیے جانے کے بہانے پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی پابندیاں فرانس کی تجویز پر لگائی جا رہی ہیں۔ یہ کارروائی ایمینوئل میکرون کے 19 مارچ کو ایران میں زیر حراست فرانسیسی شہری کو رہا کرنے کے اعلان کے بعد کی گئی، ایران میں زیر حراست 34 سالہ فرانسیسی شہری اولیور گروندو کو رہا کر دیا گیا۔ گروندو کو اکتوبر 2022 میں سیاحتی ویزے پر ایران جانے کے دوران جاسوسی کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور، صرف پابندیاں اٹھانے پر بات چیت

تہران — ایران نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مسئلے اور اقتصادی پابندیوں کے خاتمے پر اگلا دور بالواسطہ مذاکرات کی صورت میں اگلے ہفتے ہوگا، جس میں عمان بطور ثالث کردار ادا کرے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی نمائندہ اسٹیو وٹکوف کے درمیان حالیہ ملاقات مسقط میں ہوئی، جو 2015 کے جوہری معاہدے کے بعد پہلی بڑی پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ریاستی ٹی وی پر بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 19 اپریل کو ہوگا اور اس میں صرف جوہری معاملات اور پابندیاں اٹھانے پر گفتگو ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایران امریکہ سے کسی اور موضوع پر بات چیت نہیں کرے گا۔

ایران اور امریکہ نے ان مذاکرات کو "تعمیری" قرار دیا ہے۔ ایرانی میڈیا نے اسے ایران-امریکہ تعلقات میں "فیصلہ کن موڑ" قرار دیا ہے، جبکہ ایرانی کرنسی ریال کی قدر میں بھی بہتری آئی ہے۔

یہ مذاکرات ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب ایران خطے میں اسرائیلی جارحیت اور معاشی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے آیت اللہ علی خامنہ ای کو ارسال کردہ خط کے بعد ایران نے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کی۔

ٹرمپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، "سب کچھ تب تک بے معنی ہے جب تک معاہدہ مکمل نہ ہو۔"

ایرانی اخباروں میں بھی ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، تاہم بیشتر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ صرف جوہری مسئلے پر محدود رہے، تو کسی پیشرفت کا امکان ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • 14 واں بین الپارلیمانی اجلاس، یورپی وفد کی پاکستانی آمد
  • یورپی یونین کا فلسطینیوں کے لیے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کا نیا امدادی پیکج
  • پاکستان کا جمہوری طرزِ حکمرانی پر پختہ یقین ہے: اعظم نذیر تارڑ
  • چیف جسٹس سے ایران اور ترکیہ کے سفرا کی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں،عدالتی اور ادارہ جاتی تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق
  • شی زانگ کے امور پر غیر مناسب رویے کے حامل امریکی اہلکاروں پر ویزا پابندیاں عائد کی جائیں گی، چینی وزارت خارجہ
  • ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کا نیا دور، صرف پابندیاں اٹھانے پر بات چیت
  •  ہمیں اسرائیل، امریکہ، اور یورپی یونین کی تمام مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنا ہوگا، ڈاکٹر فضل حبیب 
  • مہرستان دہشتگردانہ حملے کے مرتکب افراد کو فی الفور شناخت کر کے قرار واقعی سزا دینگے، اسمعیل بقائی
  • یورپی یونین میں مضر صحت کیمیکلز سے بنے کھلونوں پر پابندی