غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کاانخلا، پنجاب میں مہم تیزی سے جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
پنجاب میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے انخلا کی مہم تیزی سے جاری ہے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق اب تک صوبے بھر سے 9809 غیر قانونی مقیم افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔انخلا کی اس مہم کے دوران 10357 سے زائد افراد کو ہولڈنگ سینٹرز منتقل کیا گیاجبکہ 548 افراد تاحال ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں۔آئی جی پنجاب نے بتایا کہ لاہور میں 5 اور صوبے بھر میں 46 ہولڈنگ سینٹرز قائم کئے گئے جہاں غیر قانونی مقیم افراد کو عارضی طور پر رکھا جا رہا ہے۔ ان مراکز میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے جبکہ ڈی پورٹیشن کے عمل کی مانیٹرنگ حساس ادارے بھی کر رہے ہیں۔ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ انٹرنیشنل قوانین کے تحت ڈی پورٹیشن پالیسی پر مکمل عمل کیا جا رہا ہے اور انخلا کے عمل کے دوران انسانی حقوق کو ہر ممکن طور پر مدنظر رکھا جا رہا ہے۔آئی جی پنجاب کے مطابق تمام غیر قانونی مقیم شہریوں کے انخلا کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور صوبے بھر میں سکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تاکہ عمل پرامن اور موثر انداز میں مکمل ہو۔ حکومت پاکستان کی جانب سے جاری غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کے عمل کے دوران صرف 13 اپریل کو 13000 سے زائد افغان باشندے باعزت طریقے سے وطن واپس بھیجے گئے۔ اب تک مجموعی طور پر 948870غیر قانونی افغان باشندے پاکستان چھوڑ چکے ہیں۔حکومت کی جانب سے واپسی کے لیے خوراک اور صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ انخلا کے عمل کے دوران کسی کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں کی جائے گی اور باعزت واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی جاری ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جا رہا ہے کے دوران کے عمل
پڑھیں:
خیبر پختونخوا: مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025ء کا وائٹ پیپر جاری
—فائل فوٹوخیبر پختون خوا حکومت نے مجوزہ مائنز اینڈ منرلز بل 2025ء کا وائٹ پیپر جاری کر دیا۔
خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے مائنز اینڈ منرل بل 2025ء کے حوالے سے جاری ہونے والے وائٹ پیپر کے متن میں بتایا گیا ہے کہ معدنیات کے قوانین کو دیگر صوبوں اور وفاق کے ساتھ ہم آہنگ بنایا جائے گا۔
متن میں بتایا گیا ہے کہ بین الاقوامی اور ملکی سطح پر بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائےگا، اس کے ساتھ ساتھ منرل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایاجائے گا۔
پشاورخیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025کو تحریک...
وائٹ پیپر میں بتایا گیا ہے کہ معدنیاتی ٹائٹلز اور لائسنسنگ کو ڈیجیٹل مائننگ سسٹم کے ذریعے شفاف اور قابلِ رسائی بنایا گیا، لیز کے حصول میں آسانی کے لیے لائسنس کی مدت کم کر کے 3 سال کر دی گئی۔
اس حوالے سے قانونی معاملات کے حل کے لیے غیر جانبدار اور فوری انصاف کے لیے آزاد اور بااختیار اپیلٹ ٹریبونل قائم کیا جائے گا جبکہ غیر قانونی کان کنی کے خلاف سخت اقدامات کے لیے خصوصی فورس قائم کی جائے گی۔
متن میں بتایا گیا ہے کہ جیولوجیکل ڈیٹا بیس کی تیاری پر محکمے کو پابند بنایا گیا ہے۔
مشینری کے معاملات کے حوالے سے متن میں بتایا گیا ہے کہ مشینری کی ضبطی اور سزاؤں کے ذریعے غیر قانونی مائننگ کی روک تھام کی جائے گی، نئی قانون سازی کے باوجود پہلے سے دی گئی لیز اور درخواستیں برقرار رہیں گی۔
مافیا ذاتی مفادات کیلئے اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے: گنڈاپوراس حوالے سے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈ پور نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ میں مجوزہ ترمیم سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جا رہی ہے، لگتا ہے کہ کوئی مافیا اپنے ذاتی مفادات کے لیے اصلاحات کی مخالفت کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ترمیم میں صوبائی حکومت کا کوئی بھی اختیار کسی کو نہیں دیا جا رہا۔
وزیرِ اعلیٰ نے بتایا ہے کہ شعبہ معدنیات میں بہتر پالیسی اور اصلاحات کے ذریعے صوبے کی آمدن میں اضافہ کیا ہے، 76 سال سے گولڈ کی 4 سائٹس میں غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی، ماضی میں کسی بھی حکومت نے اس غیر قانونی مائننگ کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔